خواتین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے گھر صاف ستھرے اور پر کشش نظر آئیں اور اس کے لئے وہ مختلف طور طریقے اپناتی رہتی ہیں۔ لیکن پھر بھی گھروں کو جراثیم سے پاک کرنے میں کہیں نہ کہیں ناکام رہتی ہیں اور بچے باآسانی ان جراثیموں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
چنانچہ آپ اگر کچھ عادات کو تبدیل کرلیں تو ممکن ہے آپ کا گھر بیماریوں اور جراثیموں سے کسی حد تک پاک ہوجائے گا۔
٭گھر میں ڈورمیٹ کا استعمال لازمی کرلیں، داخلی دروازوں سے لے کرہر کمرے، کچن یہاں تک کہ صحن میں بھی رکھیں تاکہ پاؤں اور جوتوں کی گندگی میٹ کی حد تک ہی رہ جائے اور گھر میں زیادہ نہ پھیلے۔ ان کی صفائی دن میں دو مرتبہ کریں تاکہ جراثیم کے لئے مزاحمت ہوسکے۔ ہر ہفتے میں گھر کے تمام میٹس کو دھوئیں
٭گھر میں باہر کے جوتوں کا استعمال نہ کریں بلکہ گھر کے الگ اور باہر کے الگ جوتے بنائیں تاکہ اندر کے پیر اندر اور باہر کے پیروں کی گندگی باہر ہی رہے۔
٭گھر میں پودے لگائیں، بہت زیادہ جگہ نہ ہو تو ایک چھوٹا پودا ہی لگالیں تاکہ گھر کے کسی حصے میں تو صاف جگہ کا گزر ہوسکے۔ اس سے جراثیم کے لئے بھی مزاحمت ہوسکتی ہے۔
٭گھر کے پردوں کوہر ہفتے دھوئیں کیونکہ پردے گندگی، دھول، مٹی کے ذرات سب کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں، اور آتے جاتے گھر میں بچے انہی پردوں کو ہاتھ لگاتے رہتے ہیں، لہٰذا ان کو ہفتہ وار دھونے کی عادت اپنائیں۔
٭گھر کی جھاڑو اور صفائی کا خاص خیال کریں اور روشن دانوں کی لازمی صفائی کریں کیونکہ انھی جگہوں پر جراثیم زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اور باقاعدگی سے فینائل کے پونچھے لگائیں اس سے جراثیم مرتے ہیں۔
٭اگر گھر میں کارپٹ ہے تو گرمی کے موسم میں کوشش کریں کہ اٹھادئیے جائیں، کیونکہ پردوں کی طرح کارپٹ بھی گندگی جذب کرتے ہیں، اور گرمی میں جہاں اور کئی قسم کے جراثیم جنم پاتے ہیں وہیں کارپٹ پر موجود ڈسٹ سونے پر سہاگہ کا کام کرتی ہے، لہٰذا اس سے خود بھی بچیں اور بچوں کو بھی بچائیں۔
٭کم کپڑوں کو ہاتھوں سے ہی دھولیں، اس سے ہاتھوں کی صفائی بھی ہوجائے گی اور زیادہ دیر تک گندے کپڑے بھی بالٹی میں نہیں رہیں گے۔