دنیا کے کئی ممالک میں تیزی سے پھیلنے والا کورونا وائرس ہزاروں جانیں نگل چکا ہے، ماہرین اس وائرس کو شکست دینے کے لیے اس کی ویکسین کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔ ہر ہونے والی تحقیق میں کچھ نہ کچھ نیا سامنے آتا ہے۔
اسی حوالے سے ہانگ کانگ یونیورسٹی، شینزن ہاسپٹل نے بھی ایک تحقیق کی جس میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جو نوول کورونا وائرس کا شکار ہوتے ہیں، ان میں علامات ظاہر ہونے کے بعد یہ وائرس ان سے صحت مند افراد میں منتقل ہونے کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں سائنسدانوں نے 23 مریضوں کا تھوک لیا اور کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔ دریافت یہ ہوا کہ وائرس سے متاثر ان افراد میں وائرس بیماری کے احساس کے فوری بعد بڑھ گیا جبکہ ایک ہفتے بعد اس میں کمی آنے لگی۔
مریض کے جسم میں جو وائرس آر این اے میں موجود ہوتا ہے، وہ ہی چھینک اور کھانسی کے ذریعے جسم سے خارج ہو گا۔
محققین کے مطابق وائرس کے ذرات بہت زیادہ مقدار میں ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مہلک مرض بہت آسانی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے، چاہے علامات بہت زیادہ واضح نہ ہوں۔
اِسی حوالے سے ایک اور تحقیق کی گئی جس میں 18 مریضوں میں وائرل آر این اے کے نمونے جمع کیے گئے، جن میں سے 17 میں علامات ظاہر ہوئی تھیں جبکہ ایک میں علامات نظر نہیں آئی تھیں۔ دریافت یہ کیا گیا کہ معمولی علامات والے مریضوں میں بھی بغیر علامات والے مریض جتنا ہی وائرل آر این اے ہوتا ہے، تاہم معمولی علامات والے افراد میں یہ مقدار شدید علامات والے افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
چین کے ہاسپٹل آف نان چنگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں حصہ لینے والے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرل آر این اے کے اجتماع سے پیشنگوئی کی جاسکتی ہے کہ متاثرہ فرد میں علامات کی شدت بڑھے گی یا نہیں۔
واضح رہے ان دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔