چاند کی چاندنی سے لطف تو ہر کوئی اٹھاتا ہے اور یہ ہم سب کو پسند بھی ہے، اکثر رات کی خاموشی میں چاند کو دیکھنے سے ذہنی سکون بھی میسر ہوتا ہے .
لیکن سائنسی اعتبار سے ہم میں سے چند ہی لوگ یہ جانتے ہوں گے کہ چاند کیسے وجود میں آیا یہ کیسے روشنی دیتا ہے۔
میونخ یونیورسٹی کے پروفیسر سباستین ایلسر کی چاند سے متعلق چند ایسی باتیں جو کہ سائنس دانوں کی تحقیق سے دنیا پرواضح ہوئیں وہ یہ ہیں
: 1۔ چند سائنسدانوں کا خیال ہے کہ 4.6 بلین سال پہلے ایک دمدار ستارہ زور دار دھماکے سے زمین سے ٹکرایا، جس سے دمدار ستارہ اور زمین کا بہت سا مادہ تبخیر ہو کر زمین سے نکل گیا۔ آہستہ آہستہ یہ مادہ زمین کے مدار میں گردش کرتے ہوئے اکٹھا ہو کر چاند بن گیا۔
2۔ چاند ہمارے سولر سسٹم کا پانچواں بڑا سیّارچہ ہے اس کی عمر 5۔4 بلین سال ہے۔ اس کا وزن 7.35 x 1022 کلوگرام ہے۔ چاند پر کوئی بھی چیز زمین کے مقابلے 6 گنا زیادہ اونچا اچھل سکتی ہے۔ اس کا قطر 3,475 km ہے۔
3۔ چاند کا دن ہمارے پندرہ دنوں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ زمین کے گرد 29 یا 30 دن میں اپنا ایک چکر پورا کرتا ہے۔ یہ زمین سے تقریباً دو لاکھ چالیس ہزار میل دور ہے۔
4۔ چاند کے مطالعے سے پتہ چلا ہے کی اس پر کثیر مقدار میں لوہا، ٹیٹانیم، کرومیم اور دوسری بھاری دھاتیں پائی جاتی ہیں۔
5۔ چاند پر جانے والے پہلے فرد گلیلیو نے 1609ء میں بتایا کہ چاند پر پہاڑ اور آتش فشاں پہاڑوں کے دہانے موجود ہیں۔ اس میں ہوا، پانی اور کوئی بھی سبزہ نہیں ہے۔
6۔ خود پروفیسر سباستین ایلسر کا کہنا ہے کہ چاند کی موجودگی سے زمین کے ماحولیات پر ایسا اثر پڑا ہے جس میں زندگی کی تخلیق آسانی سے ہو سکے