زبانی گفتگو میں کبھی کبھی سچی بات منہ سے نکل جاتی ہے،میں نقاد نہیں ہوں بلکہ ایک شریف آدمی ہوں۔عطاالحق قاسمی

ہماری ویب  |  Oct 18, 2014

کراچی (اسٹاف رپورٹر)معروف ادیب شاعر ،کالم نگارو سابق سفیر عطاالحق قاسمی نے کہا ہے کہ احمد ند یم قاسمی میں انکسار ی کوٹ کوٹ کر بھر ی ہوئی تھی۔ ان میں حس مزاح بہت زبر دست تھی ۔وہ مجھے عطانہیں بلکہ عطا صاحب کہتے تھے ۔میں نقاد نہیں ہوں بلکہ ایک شریف آدمی ہوں ۔میرا پہلا سفر نامہ شوق آوارگی 1970ء میں احمد ندیم قاسمی نے دیکھا اور فنون میں چھپنے سے قبل اس سفر نامے کی ندیم قاسمی نے بڑی تشہیر کرڈالی ۔اس طر ح یہ سفر نامہ شوق آوارگی ندیم قاسمی سے میرے تعلق اورطبت کی۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز تیسرے سیشن بہ عنوا ن ’’بیاد رفتگاں ‘‘میں احمد ندیم قاسمی کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر احفاظ الرحمن ،جاذب قریشی ،اظہر عباس ہاشمی ،ڈاکٹر آصف فرخی ،شاہد رسام نے مختلف شخصیا ت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔عطا الحق قاسمی نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ گلاسگو کے ایک مشاعرے میں ان کیلئے پیر احمد شاہ کے نعرے لگے ۔ان کے خاند ان کا تعلق پیروں سے تھا ۔ہم نے ان کی امامت میں گلاسگو میں نماز ادا کی ۔ندیم قاسمی بھی پیر زادوں میں سے ہیں اور میں بھی پیر زادہ ہوں۔ وہ بھی حسن پرست ہیں اور میں بھی حسن پرست ہوں ۔معروف شاعر جاذ ب قریشی نے سلیم احمد کی یادوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کی بد نمائیوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی تھی ۔وہ ادھورے آدمی کی بکھری ہوئی خواہشوں سے انسان کو بچانا چاہتے تھے ۔سلیم احمد ایک زندہ شخص کی طرح آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں ۔سینئر صحافی احفاظ الرحمن کے سینئر صحافی شفیع عقیل کی یادوں کے حوالے سے لکھے گئے مقالے کو علی احمد خان نے پڑھا ۔انکا کہنا تھا کہ ان کا اسلوب منفرد تھا ۔شفیع عقیل نے آرٹ کی زبان کو اردو میں بخوبی ڈھالا۔بے حد عمدہ ادیب اور کالم نویس تھے ۔وہ شہرت سے دور بھاگتے تھے۔ چٹان کی طر ح مضبوط آدمی تھے۔ وہ بہت عمدہ صحافی تھے ۔اندر سے وہ ایک تنہا روح کی طرح سفر کررہے تھے ۔ڈاکٹر آصف فاخی نے ممتاز شاعر محبوب خزاں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اجنبی نام بھی لگتا ہے اور مانوس بھی ۔اگر چہ محبوب خز اں کو وہ نام اور مقام نہیں ملا جس کے وہ مستحق تھے ۔لیکن وہ منفرد شاعر کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔ اظہر عباس ہاشمی نے سرشار صدیقی کے بارے میں کہا کہ سرشار صدیقی اردو کے ایک سچے عاشق تھے کسی کو غلط اردو بولتے سنتے تو ناراض ہوتے تھے ۔سرشار بڑے کھرے آدمی تھے ۔عقید ے کے معاملے میں کبھی بے عقید ہ نہ رہے ۔صادقین نے تین مختلف اصناف Painting،خطاطی اور شاعری میں لوہا منوایا۔ان کی شخصیت پر شاہد رسام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک مجذوب اور تقدس گناہ گارمیر ی اس تحریر کا عنوان ہے ۔صادقین پہ ہمیشہ تخلیق کا جنون سوار رہتا تھا۔

صادقین گھتی سلجھاتے بڑی بڑی تخلیقات کرتے رہے ۔صادقین زندگی تاریخ فلسفہ ،ادب اور آرٹ میں ڈوبے رہنے والے آدمی تھے ۔ مذکورہ اجلاس کی صدارت فرہاد زیدی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نصرت علی نے انجام دیئے ۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More