پاکستان کو گزشتہ چند سالوں میں کئی بار جھٹکے لگے ہیں یہ وہ وہ وقت تھا جب پوری قوم اپنی آنکھوں میں آنسو لائے بغیر خود کو آئینے میں نہیں دیکھ سکتی تھی۔ ایسا ہی ایک واقعہ بدنام زمانہ موٹروے ریپ کیس تھا۔ اس کے بعد لوگ سفر کرنے سے ڈر گئے اور ایک پورا خاندان اس درد اور کرب سے گزرا جسے دنیا میں کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ متاثرہ خاتون کی شناخت کو محفوظ رکھا گیا تھا لیکں اسے ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے حالانکہ اس جرم کو ہوئے کئی سال گزر چکے ہیں۔
اب، ایک نیا ڈرامہ نشر ہونا شروع ہو گیا ہے جو موٹروے کے واقعے سے متاثر ہے اور اس میں حدیقہ کیانی مرکزی شکار کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ حادثہ ڈرامہ میں جرم کے ساتھ ساتھ جب متاثرہ شخص ہسپتال کے اندر درد میں ہوتا ہے تو سارا منظر نامہ دکھایا ہے۔ ڈرامہ بظاہر اس پورے واقعہ کی پیروی کرتا ہے جو متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ پیش آیا حالانکہ اس کی شناخت چھپائی گئی ہے۔
اس ڈرامے کے نشر ہونے کے بعد متاثرہ خاتون نے معروف صحافی فریحہ ادریس سے بات کی جنہوں نے اس ڈرامے کی وجہ سے متاثرہ شخص کا درد اور کرب شیئر کیا۔ فریحہ نے بتایا کہ متاثرہ خاتون پریشان ہے اور چاہتی ہے کہ یہ ڈرامہ بند ہو۔ وہ حیران ہے کہ حادثہ کے بنانے والوں کو پوری کہانی کیسے مل سکتی ہے کیونکہ اس کی شناخت کبھی میڈیا میں نہیں آئی۔
متاثرہ خاتون چاہتی ہیں کہ یہ ڈرامہ نشر ہونا بند ہو اور وہ جاننا چاہتی ہے کہ پروڈیوسر اجازت لیے بغیر کیسے اس کی زندگی پر ڈرامہ بنا سکتے ہیں۔ خاتون نے اس درد کو بھی شیئر کیا جس سے وہ گزر رہی ہیں۔ وہ آگے نہیں بڑھ سکتی، وہ کپڑے نہیں پہن سکتی، وہ مسکرا نہیں سکتی۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ڈرامہ بنانے والے چاہتے ہیں کہ وہ مر جائے کیونکہ اس کے تمام زخم تازہ ہونے کے بعد اس کے لیے صرف موت ہی رہ گئی ہے اور کوئی ریٹنگ کے لیے اتنا گر کیسے سکتا ہے۔