گزشتہ روز کراچی کی ٹمبر مارکیٹ میں کے الیکٹرک کے نمائندوں کے عوام نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جب انہوں نے بجلی کے میٹر کاٹنے کی کوشش کی-
جس کے بعد عوام نے ان اہلکاروں کے کچھ وقت کے لیے یرغمال بھی بنائے رکھا اور کے الیکٹرک کے حکام کو یہ کہتے ہوئے 3 گھنٹے کا الٹی میٹم بھی دیا کہ وہ آئے ہم سے مذاکرات کریں اور اپنے اہلکاروں کو بھی لے جائیں-
تاہم دوسری جانب کے الیکٹرک کے عملے پر مبینہ تشدد کا مقدمہ نیپئر تھانے میں درج کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ مقدمہ کے الیکٹرک کے منیجر طاہر علی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں ٹمبر مارکیٹ کے صدر شرجیل گوپلانی اور 25 سے 30 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے مقدمے میں جان سے مارنے کی دھمکی اور ہنگامہ آرائی سمیت دیگر دفعات شامل کی ہیں۔
واضح رہے کہ ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے کنکشن منقطع کرنے کے لیے آنے والے کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کیا تھا۔ تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بجلی کے اضافی بل کسی صورت ادا نہیں کریں گے۔