پاکستان کی 75 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ کبھی بھی ملک میں ایسا دیکھنے میں نہیں آیا کہ کسی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے شہریوں کو بجلی کے بل نہ بھرنے کی وجہ ہدایت کی جائے جس کی وجہ آئے بجلی کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ہو-
لیکن اب یہ دن بھی دیکھنے کو مل گیا٬ حال ہی میں میر پور کی ایک مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مسلسل بجلی کے بلوں میں ناجائز اضافہ کیا جارہا ہے- جس کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن٬ انجمن تاجران اور میر پور کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب ان اداروں یا حکومت کے ساتھ صرف بات کے ذریعے کوئی بھی معاملہ طے نہیں کیا جائے گا-
اگست میں آنے والے تمام بل چاہے دکانوں کے ہوں٬ گھروں کے ہوں یا پھر مسجدوں اور مدرسوں کے ہوں وہ جمع نہیں کروائے جائیں گے- اور اگر بل کی عدم ادائیگی کی وجہ سے محکمے کی طرف سے کوئی نمائندہ آپ کا میٹر اتارنے یا کنکشن کاٹنے آتا ہے تو پہلے آپ اسے روکیں گے- اگر وہ نہیں رکتا تو اس کی تمام تر ذمہ داری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پر ہوگی-
انشاﺀ ﷲ جن ہاتھوں سے وہ شخص آپ کے کنکشن کاٹ کے گیا ہے انہیں ہاتھوں سے وہ شخص خود دوبارہ کنکشن جوڑنے آئے گا- اور تمام اہلِ علاقہ کو یہ یقین دہانی کروائی جاتی ہے کہ میر پور بار ایسوسی ایشن کے اس اقدام سے ہمارے بلوں میں جو ناجائز ٹیکس میں شامل ہیں وہ واپس لیے جائیں گے-
اور جو ڈیم کی صورت میں میر پور شہر کو رائیلٹی ملنی چاہیے وہ بھی انشاﺀ اﷲ میر پور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن٬ انجمنِ تاجران اور دیگر فلاحی اور مذہبی تنظیمیں مل کر وہ حق بھی میر پور کے شہریوں کو دلوائیں گی-
اب دیکھنا یہ ہے کہ میر پور کے شہری کیا واقعی مسجد سے کیے جانے والے اس اہم ترین اعلان پر عمل درآمد کرتے ہیں یا نہیں؟ اور حکومت پر اس اعلان کا کیا اثر ہوتا ہے-