گزشتہ روز بٹگرام میں چئیر لفٹ ریسکیو آپریشن کے دوران ایک بات جس پر بحث دن بھر جاری رہی وہ یہ تھی کہ آخر ریسکیو آپریشن کر کون رہا ہے؟ بعض افراد کا کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن مقامی افراد کی جانب سے کیا جارہا ہے جبکہ بعض حلقوں کا دعویٰ تھا یہ آپریشن پاک فوج کے جوان سرانجام دے رہے ہیں-
تاہم جنگ نیوز نے مقامی افراد سے بات کر کے اس حوالے سے اصل بات کہ پتہ لگایا-
مقامی افراد نے جنگ کو بتایا کہ دراصل، ریسکیو آپریشن کا آغاز پاک آرمی نے ہیلی کاپٹر وں کی مدد سے شروع کیا، تاریکی ہونے پر پاک فوج کے دستے،1122اور مقامی ریسکیو ٹیموں نے مل کر کام کیا۔
ابتداء میں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ریسکیو کرنا اُس وقت موزوں تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مشکلات میں اضافہ ہو گیا.
مسلسل کوششوں کے بعد جب دو بچوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کر لیا گیا تو تب تک ہوا کا رخ تبدیل ہو چکا تھا اور اندھیرا چھا گیا تھا جس کے باعث ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ریسکیو آپریشن جاری رکھنا محال ہوگیا ، پاک فوج کے جوانوں نے جان پر کھیل کر آپریشن میں حصہ لیا ، اس دوران صبح سے مقامی افراد اورمقامی ریسکیو دستے پہنچ چکے تھے۔
بچوں کے والدین نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی لوگ تو پہنچ گئے ہیں لیکن ہمیں پاک فوج پر اعتماد تھا اس لئے مقامی لوگوں کو آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی تاہم تاریکی چھاجانے پر جب ہیلی ریسکیو آپریشن معطل ہوا تو پاک فوج کے دستے، 1122 اور مقامی ریسکیو ٹیموں نے مل کر کام شروع کر دیا۔
بالآخر رات گئے یہ ریسکیو آپریشن کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا اور تمام متاثرین کو چئیر لفٹ سے بحفاظت نکال لیا گیا-