پیرانہ سالی میں عموما لوگوں کو اپنی صحت کی فکر دامن گیر رہتی ہے مگر سعودی ی عرب کی ایک ایسی معمر بوڑھی اماں بھی ہیں جو اپنی 110 سال کی عمر کے باوجود ادھوری چھوڑی پڑھائی کو مکمل کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق البیشہ گورنری سے تعلق رکھنے والی ایک سو دس سالہ خالہ نوضاء القحطانی کو عمر رسیدگی بھی حصول علم سے روک نہیں سکی۔
بیشہ گورنری کے محکمہ تعلیم نے "ایکس " پلیٹ فارم پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعےایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں آنٹی نوضاء القحطانی کے بارے میں تاثراتی الفاظ تحریر کیے گئے ہیں۔ تاثراتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی 110 سالہ عمر نے انہیں بیشہ میں آگاہی اور خواندگی کے لیے گرمائی مہم میں شامل ہونے سے نہیں روکا۔
نا خواندہ آنٹی پیرانہ سالی کے باوجود پڑھائی میں نہ صرف دلچسپی رکھتی ہیں بلکہ تعلیم بالغاں کا اہتمام کرنے والے کیمپ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کی پڑھائی کے نتائج بھی نتائج ثمر آور ہیں۔
نوضا القحطانی کے بارے میں ایک ویڈیو بھی شائع کی گئی ہے جس نے ناخواندگی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر ہمارے مہربان ملک اور اس کی دانش مند قیادت کے لیے اطمینان اور تشکر کے جذبات کا اظہار کیا۔
دینی تعلیم کے حصول کی خواہش
عمر رسیدہ نوضا القحطانی کے فرزند محمد مسفر الکحلاء القحطانی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ "میری والدہ الامواہ میں رہتی ہیں جو عسیر کے علاقے سے منسلک مراکز میں سے ایک ہے۔ اس گرما میں انہوں نے پڑھائی کے لیے ایک سمر کیمپ میں اپنی رجسٹریشن کرائی تھی۔ میری والدہ نے تعلیم کے اس موقع پر خوشی محسوس کی جس سے انہوں نے اپنے مذہب کے بارے میں سیکھا کیوں کہ دینی تعلیم کا حصول ان کی خواہش تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان والدہ نے اس مرکز میں قرآن پڑھا اور وہ حکومت کی طرف سے بزرگوں بالخصوص بڑی عمر کی خواتین کے لیے اس طرح کے پروگرامات شروع کرنے پر حکومت کی شکر گذار ہیں۔
نا خواندگی کا خاتمہ
سعودی عرب کیں اطلاعات و مواصلات کے ڈائریکٹر اور بیشہ ایجوکیشن کے سرکاری ترجمان خالد الصاری نے منگل کو لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے آگاہی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ موسم گرما کی مہم کا آغاز اس پروگرام سے کیا گیا ہے جس کا مقصد شہریوں اور خواتین میں ناخواندگی کو ختم کرنا ہے۔
اس مہم میں کلاس رومز، تربیتی پروگرام، تفریحی اور عوامی خدمات بھی شامل ہیں جو کہ بیشہ ایجوکیشن کے انتظامی اور تعلیمی ادارے پر مشتمل ایک ورک ٹیم کی براہ راست نگرانی میں اور متعدد سرکاری اداروں کے ذریعے پیش کی جاتی ہیں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ اس مہم نے اب تک تقریباً 350 مرد اور خواتین کو تعلیم فرہم کی جا رہی ہے۔ اس طرح کی مہمیں ہر قسم کی ناخواندگی کو ختم کرنے کے لیے شروع کی جاتی ہیں اور یہ سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے۔