راولپنڈی میں واقع سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائشگاہ لال حویلی کو خالی کروانے کے بعد سیل کر دیا گیا ہے۔
جس کے بعد متروکہ وقف املاک نے لال حویلی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ لال حویلی کے باہر ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کی سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ متروکہ وقف املاک نے راولپنڈی میں لال حویلی خالی کرانے کے لیے صبح سویرے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر کے وکیل سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی غیرقانونی گرفتاری کے بعد لال حویلی کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی کے خلاف آپریشن کے حوالے سے ہمیں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے شیخ صدیق کی درخواست پر ایوکیو ٹرسٹ کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید احمد کے بھائی شیخ صدیق نے 1987 میں لال حویلی خریدی تھی، موجودہ انتقامی کارروائی کے دوران لال حویلی کے خلاف فیصلہ تیار کیا گیا۔
دوسری جانب متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کا کہنا ہے کہ لال حویلی کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے، لال حویلی کا ڈی 158 یونٹ پوری لال حویلی کو ظاہر کرتا ہے۔
آصف خان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اور شیخ صدیق نے جو دستاویزات پیش کی ہیں وہ ناقابل قبول ہیں، لال حویلی کو خالی کرانے کا فیصلہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے جاری کیا۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے فیصلے کی روشنی میں لال حویلی کا آپریشن کیا گیا۔
واضح رہے کہ متروکہ وقف املاک نے راولپنڈی میں لال حویلی خالی کرانے کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے، ایف آئی اے اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود ہے، 15 تھانوں کی موبائل گاڑیاں اور نفری ہائی الرٹ ہے۔
ڈنگی کھوئی چوک میں دم دما مندر کی اراضی بھی سیل کر دی، جس پر دکانداروں کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔