ڈاکٹر فقیرنی جس نے ہمیشہ صرف ایک روپیہ بھیک مانگی لیکن انتقال ہوا تو پورے شہر نے دکانیں بند کر کے سوگ منایا

اُردو وائر  |  Aug 03, 2023

کبھی انسان جو نظر آتا ہے وہ اصل میں ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے اسے کوئی دیکھ نہیں پاتا- ایسا ہی کچھ راولپنڈی شہر کے علاقے واہ کینٹ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر رفعت سلطانہ کے ساتھ بھی ہوا-

ڈاکٹر رفعت سلطانہ ایک پڑھے لکھے اور آسودہ حال گھرانے کی فرد تھیں اور انہوں نے ڈاکٹری کی ڈگری بھی لندن سے حاصل کی تھی- ڈگری لینے کے بعد اپنی پریکٹس کا آغاز اپنے علاقے سے ہی کیا تھا کہ یہاں انسانیت کی خدمت بھی کی جاسکے- زندگی کی گاڑی رواں دواں تھی کہ انہیں اپنے ساتھی ڈاکٹر سے محبت ہوگئی-

ڈاکٹر رفعت سلطانہ پر قسمت ساری زندگی ہی مہربان رہی تھی جب جو چاہا مل گیا اور ایسا ہی کچھ محبت کے معاملے میں بھی ہوا- اور یوں ڈاکٹر رفعت سلطانہ کی شادی ان کی اپنی مرضی سے ہوگئی-

لیکن یہاں سے زندگی نے انہیں دوسرا رخ دکھانا شروع کردیا- شادی کے کچھ عرصے بعد ہی انکشاف ہوا کہ ان کے شوہر نہ صرف ان سے بےوفائی کر رہے ہیں بلکہ کسی اور سے شادی بھی کرلی ہے-

اس دکھ پر بھی شوہر نے بس نہ کی اور دھوکے سے ڈاکٹر رفعت کی جائیداد بھی ہتھیا لی- جس پر یہ تمام صدمے حساس دل کی مالک ڈاکٹر رفعت نہ سہہ سکیں اور ذہنی توازن کھو بیٹھیں-

اور یوں انہیں اکثر واہ کینٹ کی گلیوں میں در بدر پھرنے لگیں اور سالوں تک یہ سلسلہ جاری رہا- ضرورت کے وقت وہ لوگوں سے صرف ایک روپیہ مانگتیں یا پھر اسی سوال کو انگریزی میں کہتیں کہ پلیز گیو می ون روپیز- اگر کوئی ایک روپے سے زیادہ دیتا بھی تو واپس کردیتیں-

لوگوں نے انہیں ایک روپے والی مائی کہنا شروع کردیا- لیکن جب دسمبر 2016 اس ایک روپے والی مائی کا انتقال ہوا پورا شہر سوگ میں ڈوب گیا- ہر کوئی ڈاکٹر رفعت کا رشتہ دار بن گیا٬ دکانیں بند کر دیں گئیں اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جنازے میں شرکت کی- ڈاکٹر رفعت کے کتبے پر بھی “ ایک روپے والی مائی “ تحریر کیا گیا ہے-

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More