میں جب قید میں تھا تو یہ شخص وہاں ... صدر کا اپنے دشمن کے ساتھ ایسا سلوک کہ دوست بھی حیران رہ گئے

اُردو وائر  |  Aug 02, 2023

ملک کے صدر بننے کے بعد ایک دن میں نے اپنے چند ساتھیوں سے کہا: ’’چلو! آج شہر دیکھتے ہیں، تقریباً 27 سال قید خانے میں گزارنے کے بعد آج اپنی آنکھوں سے اپنا شہر دیکھنا چاہتا ہوں‘‘۔

اپنے ساتھیوں کے ساتھ شہر کی مختلف گلیوں میں چلتے چلتے جب ہمیں بھوک ستانے لگی، تو جوں ہی ایک ریسٹورینٹ پر نظر پڑی، میں نے کہا: ’’آؤ یہاں کھانا کھاتے ہیں‘‘۔

وہ سب حیرانی سے بولے: ’’سر، آپ ان گلیوں کی ریسٹورینٹ سے کھانا کھائیں گے‘‘۔

میں نے کہا: ’’حیرت کی کوئی بات نہیں! مجھے بھوک لگی ہے۔ میں تو کھالوں گا۔ طویل عرصے تک جیل میں بدترین کھانا کھانے کے بعد اب ان گلیوں کا کھانا میرا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا‘‘۔

اور ہم دو ٹیبل کو جوڑ کر کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ ہم سے تھوڑے فاصلے پر ایک دوسرے ٹیبل پر ایک عمر رسیدہ آدمی بیٹھا ہوا نظر آیا۔ تو میں نے ویٹر سے کہا: ’’اسے میرے ٹیبل پر کھانا کھانے کیلئے بلاؤ اور اس کیلئے میرے برابر میں ایک کرسی رکھو‘‘۔ وہ عمر رسیدہ شخص آکر میرے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا۔

ہم کھاتے ہوئے اپنے شہر کی تبدیلی اور اس کی ترقی کے متعلق باتیں کرتے جارہے تھے کہ ہم سب نے نوٹ کیا کہ میرے ساتھ بیٹھا وہ آدمی ٹھیک سے کھا نہیں پا رہا ہے۔ اسے پسینہ چھوٹ رہا ہے اور اس کا ہاتھ اس بری طرح کانپ رہا ہے کہ جب وہ کھانا منہ تک لے جا جاتا تو کھانا پلیٹ میں ہی گر جاتا۔

ہمارے ایک ساتھی اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا:’’ آپ بیمار لگ رہے ہیں‘‘۔

لیکن وہ شخص خاموش رہا، کچھ نہیں کہا۔

پھر میں نے اپنے ہاتھوں سے اسے کھانا کھلایا، پانی پلایا اور اس کا منہ صاف کیا۔

میں نے ویٹر سے کہا: ’’کھانے کا بل لے آؤ‘‘۔

اب وہ شخص ہمیں الوداع کہہ کر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔ لیکن اس کے جسم میں کپکپاہٹ طاری تھی اور کھڑا نہیں ہو پا رہا تھا۔ لہذا میں نے کھڑے ہونے میں اس کی مدد کی اور اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ وہ اسے دروازے تک چھوڑ آئے۔ جب وہ ہوٹل سے باہر جا رہا تھا تو میرے ایک ساتھی نے کہا: ’’یہ آدمی تو شدید بیمار ہے، ایسی حالت میں وہ گھر تک کیونکر پہنچ پائے گا‘‘۔

تو میں نے انہیں بتایا کہ : ’’وہ بیمار نہیں ہے۔ وہ اس کال کوٹَھری (سیل) کا انچارج تھا جہاں مجھے قید کیا گیا تھا۔ قید خانے میں مجھے مارپیٹ کرنا، اذیت دینا اور مجھ پر تشدد کرنا اس کے فرائض میں شامل تھے۔ جب کبھی شدید مار پیٹ اور تشدد کے بعد مجھے بری طرح پیاس لگتی اور میں پانی کے لئے چیختا تو وہ میرے منہ اور جسم پر پیشاب کر دیتا‘‘۔

آج جب میں اس ملک کا ایک طاقتور صدر بننے کے بعد اچانک اسے دیکھا اور اسے اپنے ٹیبل پر بلایا تو وہ اپنے کرتوت یاد کر کے ڈر گیا اور اسے اتنی شدید خوف لاحق ہوئی کہ اس کا سارا جسم کانپنے لگا۔ لیکن اقتدار میں آکر بے اختیار لوگوں کو سزا دینا میرے نظریے کے خلاف ہے، یہ میری زندگی کے اخلاقیات کا حصہ نہیں ہے۔

لہذا سزا دینے کی بجائے میں نے اسے پیار دیا۔ جب وہ طاقت میں تھا تو وہ میرے منہ پر پیشاب کرتا تھا۔ آج میں طاقت میں آکر اپنے ہاتھ سے اس کے منہ میں کھانا دیا اور اسے پانی پلایا۔ وہ میرا چہرہ گندہ کرتا تھا، آج میں نے اپنے ہاتھوں سے اس کا چہرہ صاف کیا۔ میں جیسا آپ کا صدر ہوں اسی طرح اس کا بھی صدر ہوں۔ ہر شہری کا احترام کرنا میرا اخلاقی فرض ہے۔

یاد رکھو! انتقام ریاست کو تباہ کرتی ہے جبکہ عفو و درگزر ریاست کی تعمیر کرتی ہے۔

یہ شخصیت کوئی اور نہیں بلکہ جنوبی افریقہ کے صدر آنجہانی نیلسن منڈیلا (Nelson Mandela) تھے جن سے آج دنیا کا ہر شخص واقف ہیں-

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More