جب وہ مجھ سے بچھڑا تو صرف 4 سال کا تھا٬ باپ نے 22 سال کی تلاش کے بعد اغواﺀ شدہ بیٹے کو ڈھونڈ نکالا

اُردو وائر  |  Jul 10, 2023

ایک چینی شخص جو گزشتہ 22 سالوں سے اپنے اغوا شدہ بیٹے کو تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا، بالآخر 560 میل (900 کلومیٹر) دور ایک شہر میں اپنے بیٹے کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

9 اکتوبر 2001 کو جب Lei Wuze نے جب کسی کام سے اپنا گھر چھوڑا تو وہ اس وقت نہیں جانتا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو آخری بار دیکھ رہا ہے- لی اس وقت چین کے صوبے Hunan کے علاقے Yueyang میں رہائش پذیر تھا- لی نے اپنے 4 سالہ بیٹے Yuechuan کو اپنی پڑوسن کی نگرانی میں چھوڑا-

تاہم بعد میں پڑوسن نے پولیس کو بیان دیا کہ اس کی ملاقات سڑک پر ایک اجنبی شخص سے ہوئی جس نے جس نے لڑکے کو اغواﺀ کر لیا-

اس واقعے نے باپ کی زندگی تباہ کردی لیکن اس نے اپنے بیٹے سے دوبارہ ملنے کی امید نہ چھوڑی اور اس کی تلاش شروع کردی- لی نے فوری طور پر یویانگ کے اندر اور اس کے ارد گرد طویل سفر کا آغاز کیا، اور اپنے بیٹے کی تصویریں لوگوں کو اور ٹریفک روک کر مسافروں کو دکھانا شروع کردیں یہ پوچھنے کے لیے کہ کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے۔

کئی سال گزر گئے لیکن لی نے اپنے بیٹے کی تلاش کی کوشش جاری رکھی- اور آخرکار اسے ایک دن کامیابی مل ہی گئی-

22 سال انہوں نے اپنے بیٹے کی تلاش میں گزارے، لی اس دوران دوسرے ایسے کئی والدین کے ساتھ دوست بن گئے جو اپنے اغوا شدہ بچوں کو تلاش کرنے کے لیے بے چین تھے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو اپنی اولاد کے ساتھ دوبارہ ملاقات نصیب بھی ہوگئی جسے یکھ کر لی میں بھی امید پیدا ہوئی کہ ایک دن وہ بھی اپنے بیٹے کو دوبارہ اپنی بانہوں میں پکڑے گا۔

عمر بڑھنے اور ہر گزرتے سال کے ساتھ مزید تھکاوٹ محسوس کرنے کے باوجود، لی نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ اس نے حالیہ برسوں میں زیادہ کوشش کی، یہاں تک کہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کی طرف بھی رجوع کیا۔

Lei Wuze کی کوششوں کا نتیجہ ایک جدید ترین چہرے کی شناخت کے سافٹ ویئر سے آیا ہے ۔ پولیس نے بچپن کی تصاویر کے ذریعے لی کے بیٹے کی جوانی کا ماڈل تخلیق کیا اور اسے ممکنہ میچوں کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا۔ رواں سال کے آغاز میں، لی کو بتایا گیا کہ اس کا ڈی این اے شینزین کے ایک 26 سالہ شخص سے بالکل مماثل ہے، جہاں سے لی کے بیٹے کو لے جایا گیا تھا، اور وہ اس سے 900 کلومیٹر دور ہے۔ دوسرا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا، اور یوں میچ کی تصدیق ہو گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ لی کئی بار شینزین جا چکے ہیں، ایک موقع پر وہ اپنے بیٹے کے گھر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر بھی رہے تھے، لیکن وہ ہمیشہ گھر لوٹ آتے تھے۔

لیکن انہوں نے اپنے بیٹے کو تلاش کرنے میں کبھی ہمت نہیں ہاری۔ والد نے اپنی پوری زندگی اس مقصد کے لیے وقف کر دی۔ اس نے پورے چین میں کتابچے شائع کیے، ٹی وی شوز اور ریڈیو نشریات پر گئے، اور ہمیشہ آن لائن متحرک رہے۔ لی کا اندازہ ہے کہ اس نے گزشتہ 22 سالوں کے دوران اپنا 70 فیصد وقت بیٹے کو تلاش کرنے کے لیے وقف کیا۔

لی ووزے، ہر سال اپنے بیٹے کی سالگرہ کے تحائف خریدتے رہے ہیں، آخر کار گزشتہ ماہ کے آخر میں 26 سالہ بیٹے سے ملے۔ یہ دو دہائیوں پر محیط ایک دل دہلا دینے والی کہانی کا دل کو چھو لینے والا نتیجہ تھا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان کے بیٹے کا ببھی تک اپنا کوئی کنبہ ہے، اور کیا وہ اپنے حیاتیاتی خاندان کے ساتھ رہنا چاہتا ہے، لیکن ایک سادہ سی حقیقت یہ ہے کہ لی نے آخر کار اپنے طویل عرصے سے کھوئے ہوئے بیٹے کو ڈھونڈ نکالا ہے.

کچھ سال پہلے، ایک اور چینی باپ وانگ منگ کنگ کی اسی طرح کی کہانی سامنے آئی تھی جس نے 24 سال کی تلاش کے بعد اپنی اغوا شدہ بیٹی کو ڈھونڈ نکالا تھا۔

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More