سات یورپی ملکوں میں گھرے بحیرہ بالٹک میں ایک مسافر بحری جہاز پر ماں اور بیٹے کے سمندر میں کود جانے کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سمندر میں سفر کے دوران ایک سات سالہ لڑکا سمندر میں گر گیا جس کے بعد اس کی 36 سالہ ماں نے20 میٹر کی بلندی سے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی ختم کردی۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا یہ خودکشی کا سوچا سمجھا پلان تھا یا خاتون اپنے بچے کو بچانے کے لیے کود گئی تھی۔
جہاز کے "ریسکیو سروس" کے کارکن تقریباً ایک گھنٹے بعد تک دونوں کو نکالنے میں ناکام رہے۔پانی سے نکالنے کے بعد انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پولینڈ کے ایک ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ اس وقت دم توڑ گئے تھے۔ مقامی استغاثہ نے اس واقعے کی تحقیقات کیں مگر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ماں اور اس کے کم سن بیٹے کی موت کی اصل وجہ کیا تھی۔
"شاید اس نے قتل کر کے خودکشی کر لی ہو"
اسٹینا اسپرٹ جہاز جس کا مقصد خطے کے ممالک کے درمیان مسافروں کی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ سیاحتی سفر کی سہولیات فراہم کرنا تھا، جنوبی سویڈن کے شہر کارلسکرونا سے شمالی پولینڈ کے شہر گڈینیا کی طرف روانہ ہوا، جہاں خاتون کے رشتہ دار مقیم تھے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق اس کے اور اس کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا اس کے بارے میں جہاز کے عملے نے کچھ معلومات دی ہیں۔ پولش اخبار ’فاکت‘ کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سمندر میں گرنے والی خاتون اس اس کے بیٹے کو ریسکیو کرنے کے بعد ہیلی کاپٹر کی مدد سے ہسپتال لے جایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاز گذشتہ جمعرات کی شام 4.30 بجے پولینڈ کے ساحل سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا جب اس نے مدد کی درخواست کی۔ مے ڈے کال کے جواب میں 4 کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں نے امدادی کارروائی میں حصہ لیا جن میں سے ایک نیٹو کی تھی۔اس دوران خاتون کا بچہ لیچ 66 منٹ تک پانی میں ریا۔ جب کہ اس کی ماں پولینا 59 منٹ پانی میں رہیں۔ انہیں زندہ نہیں بچایا جا سکا۔