23 گھنٹے کا سفر اور 60 برس بعد دو بھائیوں کی پہلی ملاقات جس میں ’خوشی کے سوا کچھ نہ تھا‘

بی بی سی اردو  |  Dec 28, 2025

Family photo’یہ محض اتفاق تھا کہ ہم نے اس دن ایک ساتھ اچھا وقت گزارا جو ہماری والدہ کی 85ویں سالگرہ ہوتی‘

یہ 10 ہزار میل فاصلے کا ایک طویل سفر تھا جو 23 گھنٹے میں طے ہوا مگر اس کی سب سے خاص بات وہ ملاقات تھی جو 60 برس سے زیادہ عرصے کے انتظار کے بعد ممکن ہوئی۔

رسل گوور نے بالآخر اپنے بڑے بھائی سے پہلی بار بالمشافہ ملاقات کر لی۔

اس ماہ کے آغاز میں 64 سالہ رسل نے جنوبی ویلز میں واقع اپنے گھر سے آسٹریلیا کے شہر برسبین کا سفر کیا تاکہ اپنے 69 سالہ بھائی پیٹر سے مل سکیں۔

لیکن یہ لمحہ کسی طرح بھی غیر مانوس یا مشکل نہیں تھا۔ رسل نے اسے فطری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس لمحے میں خوشی کے سوا کچھ نہیں تھا۔‘

برسوں سے بچھڑے دونوں بھائیوں کی ملاقات اب باضابطہ طور پر کرسمس ڈے پر برسبین میں ایک بڑے خاندانی جشن کے ذریعے یادگار بنائی گئی۔

دونوں بھائی لندن میں والدین رے اور جل کے ہاں پیدا ہوئے۔ پیٹر کی پیدائش اس وقت ہوئی جب جل کی عمر صرف 15 برس تھی اوریہ جوڑا ابھی شادی شدہ نہیں تھا۔

1950 کی دہائی میں یہ بدنامی کی بات سمجھی جاتی تھی اور اسی وجہ سے پیٹر کو کسی کو گود لینے کے لیے دیا گیا اور یوں وہ آسٹریلیا لے جائے گئے جہاں ان کی پرورش ہوئی۔

رے اور جلنے بعد میں شادی کر لی اور ان کے ہاں چند برسوں میں رسل پیدا ہوئے۔ اس کے بعد ایک بہن جیکی بھی پیدا ہوئی، جو اب زندہ نہیں جبکہ رے اور جل بھی دنیا میں نہیں رہے۔

ڈی این اے ٹیسٹ

پیٹر نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ آسٹریلیا میں گزارا اور وہ اس حقیقت سے بے خبر رہے کہان کا اصل خاندان کون ہے تاہم چند برس پہلے ان کی بہن نے انھیں اس سچ سے آگاہ کیا۔

اس کے بعد ان کی پوتی نے رسل کو تلاش کیا اور پھر ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے دونوں کے رشتے کی تصدیق کی گئی۔

رسل کو اپنی بہن نے نوعمری میں بتایا تھا کہ ان کا ایک بھائی بھی ہے لیکن ان کی والدہ نے کبھی براہِ راست پیٹر کے بارے میں بات نہیں کی۔

2007 میں جب وہ کینسر کے باعث زندگی کے آخری دن گزار رہی تھیں تو انھوں نے رسل سے کہا ’مجھے تمہیں ایک بات بتانی ہے۔‘

رسل کا یقین ہے کہ ان کی والدہ انھیں ان کے بھائی کے بارے میں بتانا چاہتی تھیں لیکن وہ یہ راز کھولنے سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

Suppliedرے اور جلکے ہاں پیٹر کی پیدائش اس وقت ہوئی جب جل کی عمر صرف 15 برس تھی اور یہ جوڑا تب شادی شدہ نہیں تھاایک جیسے جسمانی خدوخال

رسل کے مطابق ’میری والدہ اس واقعے سے یقیناً شدید صدمے میں تھیں حالانکہ مجھے کبھی اس کا اندازہ نہیں ہوا۔‘

آخرکار انھوں نے میری بہن کو بتایا۔ ’مجھے نہیں معلوم کہ ان حالات میں اپنا ایک بچھ کھو دینے کے بعد وہ اپنی زندگی کس طرح گزار پائی تھیں۔‘

’وہ یقیناً ہر دن سوچتی ہوں گی کہ ان کا ایک بیٹا کیا کر رہا ہو گا۔ اس کا سکول کا پہلا دن کیسا رہا ہو گا؟ کیا اس کے بچے ہوئے؟ یہ سب کچھ ان کے لیے بہت ہی مشکل رہا ہو گا۔‘

رسل ایک بیکری میں ریٹیل آپریشنز مینیجر رہ چکے ہیں۔ وہ شادی شدہ اور ایک بیٹی کے والد ہیں لیکن پہلی ملاقات کے لیے وہ اکیلے آسٹریلیا گئے۔

انھوں نے کئی برس پہلے آسٹریلیا میں اپنے بھائی کو تلاش کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔

بالآخر وہ لمحہ آیا جب دونوں بھائی برسبین میں پیٹر کے گھر کے باہر ڈرائیو وے پر مصافحہ کرتے ہوئے ملے۔ ان دونوں کے جسمانی خدوخال حیرت انگیز طور پر ایک جیسے تھے۔ ملاقات کا یہ یادگار منظر ان رشتہ داروں نے کیمروں میں محفوظ کیا جنھوں نے اس ملاقات کا انتظام کرنے میں مدد کی تھی۔

اب 17 افراد پر مشتمل یہ پورا خاندان کرسمس ڈے پر ایک بڑے جشن کے لیے جمع ہوا۔

57 برس قبل ہونے والی ایک شادی کی ’پراسرار فلم‘ کے گم ہونے اور دوبارہ ملنے کی دلچسپ رودادکوہستان میں گلیشیئر سے ملنے والی 28 برس پرانی لاش جس کی تدفین کے لیے جرگے کی مدد سے ’جنگ بندی‘ کروانا پڑیتقسیم کے بعد مکہ میں ہونے والی ایک جذباتی ملاقات: ’امریکی دوست نے دونوں خاندانوں کی ملاقات کا خرچہ اٹھایا‘پنجابی لہر: ناصر ڈھلوں بٹوارے میں بچھڑے انڈیا پاکستان کے شہریوں کو دوبارہ ملوا رہے ہیںFamily photoپیٹر آسٹریلیا میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہوئے اپنی پیدائشی خاندان سے برسوں بے خبر رہے

رسل کا کہنا ہے کہ ملاقات سے پہلے وہ کچھ کشمکش کا شکار تھے تاہم ان کے بھائی نے کہا کہ وہ گود لیے جانے کے بارے میں کسی قسم کی خفگی یا تلخی نہیں رکھتے۔

اپنے احساسات بیان کرتے ہوئے رسل نے کہا کہ ’ہمارا خون کے رشتے کے علاوہ کوئی تعلق نہیں تھا۔ وہ دنیا کے دوسرے کنارے پر بالکل مختلف زندگی گزار رہا ہے اور اس کی پرورش مجھ سے الگ ہوئی۔ اس لیے میں تھوڑا پریشان تھا کہ یہ سب کیسے ہو گا لیکن میری تشویش فوراً دور ہو گئی۔‘

ان کے مطابق ’جب میں نے اس سے ہاتھ ملایا اور اس نے میرا کندھا تھاما تو مجھے فوراً احساس ہوا۔ اس میں کچھ خاص تھا۔ ایسا لگا جیسے ہم ایک ہی طرح سے جُڑے ہوئے ہیں۔‘

BBCرسل کا کہنا ہے کہ ملاقات سے پہلے وہ کچھ کشمکش کا شکار تھے

انھوں نے کہا کہ ’جب میں نے پیٹر کو بتایا کہ یہ دن ان کی والدہ کی 85ویں سالگرہ ہوتا تو اس وقت دونوں کچھ جذباتی ہو گئے۔‘

رسل نے کہا ’یہ محض اتفاق تھا کہ ہم نے اس دن ایک ساتھ اچھا وقت گزارا جو ہماری والدہ کی 85ویں سالگرہ ہوتی۔ ہمارے ستارے جیسے ایک ساتھ مل گئے تھے۔‘

’مجھے یقین ہے کہ وہ بہت خوش ہوتیں اگر اپنے دونوں بیٹوں کو بیئر پیتے اور باتیں کرتے دیکھتیں۔ یہ کسی قیمتی خزانے جیسا لمحہ تھا۔ یہ حقیقتاً تقدیر ہے۔ میں اپنی پوری زندگی گزار کر بھی کبھی اسے نہ ڈھونڈ پاتا اور اب اچانک ہم یہاں ہیں۔‘

اتنے زیادہ موضوعات پر بات کرنے کے ساتھ دونوں سوچنے لگے ہیں کہ آیا تین ہفتوں کا دورہ کافی ہو گا۔

رسل نے کہا کہ ’اس نے میری دنیا بدل دی۔ یہ اس سے بہتر وقت پر نہیں آ سکتا تھا۔ ہفتے کا کوئی بھی دن شاندار ہوتا لیکن کرسمس پر وہاں مدعو ہونا واقعی خاص ہے۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کبھی ایسا ہو پائے گا لیکن اب میں کرسمس ڈے پر اپنے بھائی کے ساتھ باربی کیو کروں گا۔ یہ ناقابلِ یقین مگر شاندار لمحات ہیں۔‘

57 برس قبل ہونے والی ایک شادی کی ’پراسرار فلم‘ کے گم ہونے اور دوبارہ ملنے کی دلچسپ رودادکوہستان میں گلیشیئر سے ملنے والی 28 برس پرانی لاش جس کی تدفین کے لیے جرگے کی مدد سے ’جنگ بندی‘ کروانا پڑیتقسیم کے بعد مکہ میں ہونے والی ایک جذباتی ملاقات: ’امریکی دوست نے دونوں خاندانوں کی ملاقات کا خرچہ اٹھایا‘پنجابی لہر: ناصر ڈھلوں بٹوارے میں بچھڑے انڈیا پاکستان کے شہریوں کو دوبارہ ملوا رہے ہیں75 سال بعد سکھ بہن کی اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات: ’بیماری کے دوران دعا کی کہ ہمیں دوبارہ ملنے کا موقع ملے‘تقسیم کے وقت خاندان سے بچھڑنے والی حشمت بی بی 76 سال بعد انڈیا میں اپنے آبائی گھر کیسے پہنچیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More