چکوال میں کروڑوں کی جائیداد کے مالک بہن بھائی کو حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ: ملزم کو تین سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا

بی بی سی اردو  |  Dec 24, 2025

چکوال میں میں کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک بہن بھائی کو حبسِ بے جا میں رکھنے اور طویل بھوک کے باعث بہن کی موت کے الزامات ثابت ہونے پر عدالت نے مرکزی ملزم کو تین سال قیدِ بامشقت اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو چھ ماہ کی مزید قید کاٹنا پڑے گی۔

عدالت نے ملزم پر اٹھانوے لاکھ اٹھائیس ہزار چھ سو ستر روپے رقم کی دیت عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزم دیت مرحومہ کے قانونی ورثا کو ادا کرے گا اور دیت ادا نہ کرنے تک ملزم جیل میں ہی رہے گا۔

دونوں بہن بھائی کو بنیادی ضروریاتِ زندگی فراہم نہ کرنے کے الزام میں ملزم کو تین ماہ کی قید اور پانچ سو روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو دس دن کی مزید قید کاٹنا پڑے گی۔

عدالت نے نو ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا جبکہ مرکزی ملزم عنصر عباس کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے جہلم جیل بھیج دیا گیا۔

یاد رہے کہ اس سال فروری میں چکوال کے تھانہ نیلہ کی پولیس نے نواحی گاؤں گھگھ میں ایک گمنام خط پر کارروائی کرتے ہوئے 26 سالہ جبین بی بی کی لاش ان کے گھر کے ایک کمرے سے برآمد کی تھی جبکہ ان کے 32 سالہ بھائی حسن رضا کو لاغر حالت میں بازیاب کیا تھا۔

دونوں بہن بھائی کا ذہنی توازن درست نہ تھا اور والدین کی وفات کی وجہ سے دونوں گھر میں اکیلے رہ رہے تھے۔

رفاقت علی، جو جبین بی بی اور ان کے بھائی حسن رضا کے ماموں ہیں، کے مطابق بہن بھائی کے والد کی زرعی زمین ساڑھے نو سو کنال کے لگ بھگ تھی جو ان کے ماموں زاد عنصر عباس کے قبضے میں تھی اور دونوں بہن بھائی کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی عنصر عباس پر تھی۔

پولیس کی طرف سے درج کی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق اس گمنام خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کروڑوں روپے کی جائیداد ہتھیانے کی خاطر دونوں بہن بھائی کو ایک گھر میں بند رکھا گیا تھا۔

پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ جبین بی بی کے ماموں زاد عنصر عباس سمیت دس افراد کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 302, 344, 201, 491 اور 109 کے تحت درج کیا تھا جن میں چھ خواتین بھی شامل تھیں۔

پولیس نے مرکزی ملزم عنصر عباس اور اس کے دو بھائیوں کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ باقی سات ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا لی تھی۔ بعد میں تینوں گرفتار ملزمان بھی ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔

23 دسمبر کو سنائے جانے والے فیصلے میں ایڈیشنل سیشنز جج امیر مختار گوندل نے لکھا کہ مرکزی ملزم کے خلاف جبین بی بی کو عمداً قتل کرنے کا الزام ثابت نہیں ہوا تاہم قتلِ بالسبب ثابت ہوا کیونکہ ڈسرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چکوال کی طرف سے پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق جبین بی بی کی موت اور پوسٹ مارٹم کے درمیان چودہ پندرہ یوم کا وقفہ بنتا تھا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ڈاکٹر نے میڈیکل رپورٹ میں لکھا کہ جبین بی بی کی موت طویل دورانیے پر مشتمل شدید بھوک کے باعث ہوئی۔

’ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے عدالت نے دفعہ 302 کے الزام کو دفعہ 322 کے جرم میں بدل کر مرکزی ملزم پر اٹھانوے لاکھ اٹھائیس ہزار چھ سو ستر روپے کی دیت عائد کی۔‘

یہ سارا معاملہ شروع کیسے ہوا تھا اور پولیس اس گھر اور پھر ملزم تک کیسے پہنچی؟

کروڑوں کی جائیداد اور پولیس کو ملنے والا ’گمنام خط‘

انتباہ: اس تحریر میں موجود چند تفصیلات قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہیں۔

’تالہ توڑ کر ہم جب کمرے میں داخل ہوئے تو ایسا لگا کہ جبین بی بی فرش پر کروٹ لیے سو رہی ہیں لیکن جب میں نے قریب جا کر دیکھا تو وہ مردہ تھیں اور لاش سے بدبو آ رہی تھی۔۔۔ تعفن زدہ کمرے کے فرش پر سوکھی روٹی کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ دو چارپائیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ فرش پر ہر طرف کچرہ تھا۔ حتیٰ کہ انسانی فضلہ بھی وہاں ہی تھا۔‘

یہ منظر کشی پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال کے تھانہ نیلہ میں تعینات پولیس کے سٹیشن ہاؤس آفیسر صہیب ظفر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کی، جنھوں نے ایک گمنام خط ملنے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے گگھ گاؤں کے ایک بند گھر سے ایک 26 سالہ خاتون کی لاش اور ایک 32 سالہ شخص کو زندہ حالت میں بازیاب کروایا۔

اس گمنام خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کروڑوں روپے کی جائیداد ہتھیانے کی خاطر دونوں بہن بھائی کو ایک گھر میں بند رکھا گیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر احمد محی الدین نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ غالب امکان یہی ہے کہ دونوں بہن بھائی کو جائیداد ہتھیانے کے لیے اس حالت میں رکھا گیا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا اور تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی جو جلد اس سانحہ کے اصل محرکات کو سامنے لائے گی۔

دوسری جانب پوسٹ مارٹم کے بعد جبین بی بی کی لاش 13 فروری کو گگھ گاؤں میں دفنا دی گئی جبکہ ان کے بھائی، جو پولیس کے مطابق جسمانی طور پر انتہائی لاغر حالت میں ہیں، کا طبی معائنہ کروایا گیا۔

جب ڈاکیا گمنام خط لے کر آیا

یکم فروری کو چکوال میں تھانہ نیلہ کے سٹیشن ہاؤس آفیسر صہیب ظفر کے نام پاکستان پوسٹ آفس کا ڈاکیا ایک خط لے کر آیا۔

یہ ایک گمنام خط تھا جس کی تفصیلات ایف آئی آر میں درج ہیں۔ لکھنے والے نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا۔ اگرچہ خط کے لفافے پر ایس ایچ او نیلہ لکھا ہوا تھا لیکن خط کھولنے پر علم ہوا کہ خط لکھنے والے نے ایس ایچ او کو مخاطب کرنے کے بجائے وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف کو مخاطب کیا ہوا تھا۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ ’بخدمت جناب وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ۔ موضوع گھگھ، تھانہ نیلہ، تحصیل و ضلع چکوال میں ظلم کی کہانی زیرِ قلمی ہے۔‘

خط میں بہن بھائی کا نام، اور عمر بتانے کے بعد لکھا گیا کہ ان کا باپ دو سال پہلے وفات پا چکا اور والدہ کی وفات بھی باپ سے پہلے ہوئی۔

اس خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مذکورہ بہن بھائی کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں جن کی جائیداد پر قبضہ کرنے کی خاطر دونوں کو غلط ادویات دے کر نیم پاگل کر دیا گیا۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ سخت سردی کے موسم میں دونوں بہن بھائی ایک کمرے میں بند ہیں۔ بدن پر لباس بھی نہیں اور گاؤں کی ایک عورت ان کو کھانا کھڑکی سے دیتی ہے۔ ان کے بال اور ناخن دیکھ کر ڈر لگتا ہے۔

خط لکھنے والے نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ بہن بھائی کو ’ریسکیو کر کے شیلٹر ہوم میں رکھے جانے کے احکامات صادر فرمائے جائیں۔ قلم کار، خدا ترس، اللہ کا بندہ۔‘

ایس ایچ او صہیب ظفر کے مطابق انھوں نے اس معاملے کی جانچ پڑتال شروع کر دی تاہم خط میں کیے گئے دعوؤں کی کھوج لگانے میں پولیس کو دس دن لگ گئے۔ پولیس کے مطابق بارہ فروری کو یہ تصدیق ہو گئی کہ خط میں جو کچھ لکھا گیا، وہ سچ ہے۔

اے سی والے کمرے میں لاش کا معمہ: دبئی سے خریدی گئی شرٹ جس سے قاتل کا سراغ ملا’وجیہہ سواتی کی لاش کمرے میں دفن کر کے اس پر پکا فرش ڈال دیا گیا‘چار سالہ زہرہ کا ریپ اور قتل: ملزم کی گرفتاری، ’ہتھکڑی سمیت فرار‘ اور پھر ’پراسرار ہلاکت‘خاتون کے قتل کا پُراسرار مقدمہ جو 30 سال بعد سگریٹ کے ٹکڑے کی مدد سے حل ہوا’ایسا لگا جبین بی بی سو رہی ہیں‘

بارہ فروری کا دن تھا جب پولیس نے علاقہ مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد گگھ گاؤں میں چھاپہ مارا۔ متعلقہ مکان کے کمروں کو تالے لگے ہوئے تھے۔ اس موقع پر چند مقامی افراد نے پولیس کی رہنمائی کی۔

پولیس جب ایک کمرے کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئی تو فرش پر جبین بی بی کی اکڑی ہوئی لاش پڑی تھی جو ایف آئی آر کے مطابق آٹھ سے دس دن پرانی تھی۔ پولیس کو گمنام خط ٹھیک بارہ دن قبل وصول ہوا تھا۔

ایس ایچ او صہیب ظفر نے بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم جب کمرے میں داخل ہوئے تو ایسا لگا کہ جبین بی بی فرش پر کروٹ لیے سو رہی ہیں لیکن میں نے جب پاس جا کر دیکھا تو وہ مردہ تھیں اور لاش سے بدبو آ رہی تھی۔‘

ایس ایچ او نے سپاہیوں، جن میں ایک خاتون کانسٹیبل بھی شامل تھیں، کو اندر بلایا۔ انھوں نے بتایا کہ ’تعفن زدہ کمرے کے فرش پر سوکھی روٹی کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ دو چارپائیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ فرش پر ہر طرف کچرہ تھا۔ حتی کہ انسانی فضلہ بھی وہاں ہی تھا۔‘

بی بی سی کو دستیاب ویڈیوز میں یہ واضح نظر آرہا ہے کہ جبین بی بی کا جسم فرش پر صرف ایک قمیض میں ملبوس پڑا تھا جس کے نیچے کوئی میٹرس نہیں تھا۔ جبین کے جسم کے اوپر رضائی یا کمبل کے بجائے ایک تلائی تھی جو چارپائی پر بچھائی جاتی ہے۔

ایس ایچ او صہیب ظفر نے بتایا کہ جبین بی بی اتنی لاغر تھیں کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ لگ رہی تھی۔

ایک اور کمرے کا تالہ توڑا گیا تو اندر جبین بی بی کا سہما ہوا بھائی تھا جو پولیس کو دیکھ کر اور خوفزدہ ہو گیا۔

پولیس کے مطابق اس بھائی کی جسمانی حالت بھی انتہائی لاغر تھی۔ اس نے گندے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ شلوار اور قمیض کے رنگوں میں مماثلت نہیں تھی۔

پولیس نے جبین بی بی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کی غرض سے ڈسرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چکوال منتقل کیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاش 13 فروری کو گگھ گاؤں میں دفنا دی گئی۔

ایس ایچ او صہیب ظفر کا کہنا تھا کہ جبین بی بی کی موت کی وجہ بظاہر سخت سردی اور بھوک ہے۔ ’جس حالت میں دونوں بہن بھائی کو رکھا گیا اس حالت میں انسان کا زندہ رہنا ممکن ہی نہیں۔ نہ کھانے کا مناسب انتظام تھا، نہ سردی سے بچنے کا اور نہ ہی سونے کا۔‘

بہن بھائی کروڑوں کی جائیداد کے مالک ہیں

گگھ گاؤں کے ایک رہائشی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ گاؤں کا کوئی شخص کھڑکی سے دونوں بہن بھائی کو کبھی کبھی کھانا دے جاتا تھا چونکہ دونوں بہن بھائی گاؤں کے بااثر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس خاندان کی عورتیں پردہ کرتی ہیں اس وجہ سے گاؤں کا کوئی شخص گھر کے اندر داخل نہیں ہوتا تھا۔

تاہم ایس ایچ او صہیب ظفر نے ابتدائی تفتیش کی روشنی میں بی بی سی اردو کو بتایا کہ دو سال پہلے اپنے والد کے زندہ ہوتے ہوئے جبین بی بی اور ان کا بھائی بالکل نارمل تھے اور ’جبین بی بی نے چند برس قبل بی ایس سی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا تھا۔‘

گگھ گاؤں چکوال کے شمال میں بھگنائے ندی کے کنارے آباد ہے۔ اس علاقے میں مغل کسر برادری بااثر خاندان ہیں جن کی زرعی زمین ماضی میں ہزاروں ایکڑز تک پھیلی ہوئی تھی۔ یہ لوگ اپنے نام کے ساتھ سردار لکھتے ہیں۔

جبین بی بی اور ان کے بھائی کا تعلق بھی مغل کسر سرداروں کے قبیلے سے ہے اور مقامی سرکاری اہلکار (جنھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کی) اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے والد کا زرعی رقبہ دو ہزار کنال کے لگ بھگ ہے جو ابھی تک جبین بی اور بھائی کے نام منتقل نہیں ہوا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ’پہلے تو جبین کا بھائی ڈر اور خوف کی وجہ سے کچھ بول نہیں رہا تھا لیکن اب اس نے بولنا شروع کر دیا ہے تاہم اس کے اور اس کی بہن کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بتانے سے قاصر ہے۔‘

مردہ قرار دی گئی خاتون تدفین سے قبل زندہ نکلی: ’موت کے وقت کوئی چیز مشکوک نہیں تھی‘چار سالہ زہرہ کا ریپ اور قتل: ملزم کی گرفتاری، ’ہتھکڑی سمیت فرار‘ اور پھر ’پراسرار ہلاکت‘اے سی والے کمرے میں لاش کا معمہ: دبئی سے خریدی گئی شرٹ جس سے قاتل کا سراغ ملا’وجیہہ سواتی کی لاش کمرے میں دفن کر کے اس پر پکا فرش ڈال دیا گیا‘خاتون کے قتل اور ’لاش کو کُکر میں پکانے‘ کا الزام: انڈیا میں ایک پُراسرار گمشدگی پر اٹھنے والے سوالاتخاتون اور جڑواں بچیوں کا گلا دبا کر قتل: پولیس 19 سال بعد مصنوعی ذہانت کی مدد سے ملزموں تک کیسے پہنچی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More