لاہور میں جج کے چیمبر سے دو سیب اور ایک ہینڈ واش کی چوری کا مقدمہ درج: ’یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی چوری ہے!‘

بی بی سی اردو  |  Dec 09, 2025

Getty Imagesایف آئی آر میں چوری ہونے والی اشیا کی مالیت 100 روپے درج کی گئی ہے (فائل فوٹو)

پنجاب کے شہر لاہور میں پولیس نے سیشنز عدالت کے ایک جج کے چیمبر سے مبینہ طور پر دو سیب اور ایک ہینڈ واش چوری ہونے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

لاہور کے تھانہ اسلام پورہ میں اس کیس کی ایف آئی آر جج کے ریڈر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

تھانہ اسلام پورہ لاہور کے ڈیوٹی آفیسر عمران خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ایڈیشنل سیشنز جج کے ریڈر کی اندراج مقدمہ کی درخواست انھیں آپریشنز ونگ کی طرف سے موصول ہوئی تھی جس پر انھوں نے ایف آئی آر کا اندراج کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب مزید کارروائی کے لیے انویسٹیگیشن ونگ کو ایف آئی آر کی کاپی اور متعلقہ ریکارڈ بھجوا دیا گیا ہے۔

اس کیس کی ایف آئی آر کے مطابق ایڈیشنل سیشنز جج لاہور نور محمد بسمل کے چیمبر سے پانچ دسمبر کو دو عدد سیب اور ایک ہینڈ واش چوری ہو گیا تھا۔ ایف آئی آر میں چوری ہونے والی اشیا کی مجموعی مالیت ایک ہزار روپے بتائی گئی ہے۔

اس کیس کے مدعی، جو انھیں جج صاحب کی عدالت میں بطور ریڈر تعینات ہیں، نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ انھیں جج صاحب نے ہدایت کی کہ وہ اس واقعے کی تھانے میں رپٹ کروائیں۔

لاہور پولیس نے یہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 380 کے تحت درج کیا ہے۔

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 380 چوری سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت چوری کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو زیادہ سے زیادہ سات سال یا جرمانے یا دونوں سزائیں بھی ایک ساتھ ہو سکتی ہیں۔

ایف آئی آر میں مقدمے کی تفتیش انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

’پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی چوری‘

پاکستان میں اس نوعیت کی ایف آئی آر ہو اور اس کا چرچہ سوشل میڈیا پر نہ ہو، یہ کیسے ممکن ہے؟

سوشل میڈیا پر جہاں صارفین دو سیبوں اور ہینڈ واش کی چوری پر مقدمے کے اندراج پر حیرت کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں کئی پاکستان کے نظامِ انصاف پر بھی سوال اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

اسرار احم نامی ایک صارف سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر لکھتے ہیں کہ لاہور پولیس نے اس معاملے کی فوری طور پر ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے اور شاید ’چوری شدہ سیب و ہینڈ واش کی ریکوری لیے جے آئی ٹی بھی بن جائے۔‘

اُن کا کہنا ہے کہ ’عام عوام کہہ رہی ہے کہ کاش ایسی ہی پھرتی اور قانون دوستی کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے کیسز میں بھی دکھائی دے جائے، تو پورا ملک خود ہی سیدھا ہو جائے۔‘

ایک اور صارف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات غریب لوگ اپنی ساری عمر کی کمائی لٹ جانے پر بھی ایف آئی آر درج نہیں کروا پاتے ہیں۔

ایسے کچھ خیالات کا اظہار حسن شبیر نامی صارف نے ان الفاظ میں کیا کہ ’عام عوام کے کروڑوں روپے بھی چوری ہو جائیں تو پولیس ایف آئی آر کاٹنے سے گریز کرتی ہے۔ البتہ جج صاحب کے دو سیب اور ہینڈ واش کی چوری پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے۔‘

دوسری جانب حیدر مجید نامی صارف نے ازراہ تفنن اسے ’پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی چوری‘ قرار دیا ہے۔

کئی سوشل میڈیا صارفین اس واقعے کا موازنہ چند روز قبل اسلام آباد میں میں گاڑی کی ٹکر سے سکوٹی پر سوار دو لڑکیوں کی ہلاکت کے معاملے سے کرتے نظر آئے۔

وقاص خلیل نامی ایک صارف نے لکھا کہ ایک طرف اسلام آباد میں مبینہ طور پر عدالت کے ایک اعلی عہدیدار کا بیٹا دو معصوم لڑکیوں کو روند ڈالتا ہے، پر قانون چپ رہا تو دوسری طرف ایک جج کی عدالت سے صرف دو سیب چوری کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔‘

’پولیس رومال چوری پر بھی ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہے‘

تاہم دوسری جانب چند صارفین اس جانب توجہ دلاتے رہے کہ چوری چوری ہوتی ہے اور پولیس ہر چھوٹی سی چھوٹی چوری کی بھی ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہے۔

پاکستان پولیس کے ایک ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل (آئی جی) محمد الطاف قمر نے کہا کہ واردات چاہے جراب چوری کی ہو یا رومال چوری کی، پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی ایف آئی آر درج کرے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر چھوٹی وارداتوں کو نظرانداز کریں گے تو پھر بڑی وارداتیں ہوں گی۔

دوسری جانب فوجداری قوانین کی ماہر شکیلہ سلیم رانا ایڈووکیٹ کہتی ہیں کہ ’جرم بہرحال جرم ہے، چوری چاہے ایک روپے کی ہو یا ایک کروڑ روپے کی، یہ قابل گرفت جرم ہے۔‘

تاہم اُن کا کہنا تھا کہ انصاف کا یہی معیار سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔ ’یہی انصاف سب عوام کو بھی بلاتفریق ملنا چاہیے اور جس کے ساتھ بھی ظلم ہو اس کے لیے قانون کو ایسے ہی حرکت میں آنا چاہیے۔‘

ایک آئی فون کی چوری جس نے 40000سے زیادہ چوری شدہ فون چین سمگل کرنے والے گینگ کو بے نقاب کیا نیوزی لینڈ میں چور کا نگلا ہوا انڈا نما قیمتی لاکٹ ’قدرتی‘ طریقے سے برآمد، ’طبّی مداخلت‘ کی ضرورت نہیں پڑی: پولیسچوری کی انوکھی واردات جس کے بعد راولپنڈی پولیس کباڑ خانوں پر چھاپے مار رہی ہے10 ہزار ڈونٹس سے بھری گاڑی چوری ہونے کی انوکھی واردات جس کے الزام میں ایک خاتون کو گرفتار کیا گیاڈکیتی کی انوکھی واردات، بینک سے قرضہ نہ ملنے پر ملزم لاکر توڑ کر کروڑوں روپے کا سونا لے اُڑے لندن میں کروڑوں روپے کے زیورات غائب: چور کا سراغ لگانے میں مدد کرنے والے کو 15 لاکھ پاؤنڈ تک انعام دیا جائے گا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More