ٹرمپ کا ’انڈیا پاکستان جنگ بندی‘ میں کردار اور ’سبق دینے‘ کی پالیسی ترک کرنے کا ذکر: امریکہ کی قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 06, 2025

Reuters

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک نئی قومی سلامتی حکمتِ عملی جاری کی ہے جس میں نہ صرف یورپی اتحادیوں کو کمزور قرار دیا گیا بلکہ مغربی ممالک میں امریکی برتری کو دوبارہ قائم کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔

اس پالیسی کی دستاویز میں ٹرمپ کو ’امن کا صدر‘ قرار دیا گیا اور انڈیا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک کے درمیان کشیدگی ختم کرنے پر ان کے کردار کو سراہا گیا۔

خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق جمعے کو وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والا یہ دستاویز یورپی اتحادیوں کو ناراض کر سکتا ہے کیونکہ اس میں ان کی پناہ گزین اور اور اظہارِ رائے کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی گئی۔ اس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انھیں ’تہذیب کے خاتمے‘ کا خطرہ درپیش ہے اور ایسے میں سوال اٹھایا گیا کہ وہ آیا وہ مستقبل میں امریکہ کے قابلِ اعتماد اتحادی رہیں گے۔

یہ نیشنل سکیورٹی سٹریٹیجی ٹرمپ کے اس ’امریکہ فرسٹ‘ نظریے کو مزید تقویت دیتی ہے جس میں بیرونِ ملک مداخلت سے گریز، پرانی سٹریٹجک شراکت داریوں پر سوال اور امریکی مفادات کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا جاتا ہے۔

اس حکمت عملی میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے ملکوں پر تنقید کی اور حکومتوں کی پالیسیوں میں تبدیلی کی کوششیں کیں جس سے گریز کیا جانا چاہیے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’یہ حکمتِ عملی سب سے بڑھ کر اس چیز سے متاثر ہے جو امریکہ کے لیے کارآمد ہو یعنی امریکہ فرسٹ۔‘

یہ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پہلی قومی سلامتی حکمتِ عملی ہے، جو قانون کے تحت جاری کرنا لازمی ہے۔ یہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسی سے واضح انحراف ہے جس میں اتحادیوں کو مضبوط کرنے اور روس کو قابو میں رکھنے کی کوششوں کا ذکر تھا۔

Getty Imagesیورپ پر سخت تنقید اور امریکی بالادستی کا نیا عزم

جہاں ایک طرف امریکہ یوکرین اور روس کے درمیان تقریباً چار سالہ جنگ ختم کرانے کی کوشش کر رہا ہے وہیں اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے اور جنگ کا خاتمہ ’سٹریٹجک استحکام‘ کے لیے ضروری ہے۔

دستاویز میں یورپی اتحادیوں کو نہ صرف معاشی مشکلات بلکہ ’وجودی بحران‘ کا شکار قرار دیا گیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یورپ کو ’تہذیبی خاتمے‘ کے خطرے کا سامنا ہے جس نے معاشی سست روی کو جنم دیا۔

امریکی دستاویز کے مطابق یورپ کو پناہ گزین کی پالیسیوں، کم شرحِ پیدائش، اظہارِ رائے پر پابندی اور قومی شناخت کے زوال نے کمزور کر دیا۔ اس میں کہا گیا کہ ’اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو یورپ 20 سال میں پہچانا نہیں جا سکے گا۔ ایسے میں یہ واضح نہیں کہ بعض یورپی ممالک کے پاس اتنی مضبوط معیشت اور فوج ہوگی کہ وہ قابلِ اعتماد اتحادی رہ سکیں۔‘

’پسندیدہ‘ فیلڈ مارشل، شہباز شریف اور ٹرمپ: ’خدا آپ کو سلامت رکھے، دنیا کو آپ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی‘صدر ٹرمپ کا جوہری تجربوں کا اعلان: کیا یہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی نئی دوڑ کا آغاز ہے؟ایپسٹین فائلز میں ٹرمپ اور عمران خان سمیت کن معروف شخصیات کا ذکر ہے؟’تیسری دنیا‘ کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر پابندی: یہ اصطلاح کن ممالک کے لیے استعمال کی جاتی ہے؟

دستاویز میں یورپ میں دائیں بازو کی جماعتوں کے بڑھتے اثر و رسوخ کو امید کی کرن قرار دیا گیا ہے۔ یہ جماعتیں غیر قانونی پناہ گزین اور ماحولیاتی پالیسیوں کی مخالفت کرتی ہیں۔ ’محبِ وطن یورپی پارٹیوں کا بڑھتا اثر و رسوخ امیدا افزا ہے۔‘

یورپ سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ’یورپ کے اندر استحکام لایا جائے اور روس کے ساتھ سٹریٹیجک استحکام قائم کیا جائے۔‘

’امریکہ کے مفاد میں ہے کہ یوکرین میں پُرتشدد کارروائیاں فوراً ختم کرنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں تاکہ یورپی معیشتوں کو مستحکم کیا جائے، نہ چاہتے ہوئے جنگ پھیلنے کو روک جائے اور روس کے ساتھ دوبارہ سٹریٹیجک استحکام قائم کیا جائے۔‘

دریں اثنا اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے ’امریکہ فرسٹ‘ نعرے کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں منشیات بردار کشتیوں پر حملے کیے ہیں اور وینزویلا میں ممکنہ فوجی کارروائی پر غور کیا ہے جس کا مقصد صدر نکولس مادورو پر دباؤ ڈالنا ہے۔ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مغربی ممالک میں امریکی برتری بحال کی جا سکے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ روکنے اور پناہ گزین پر قابو پانے کے لیے سرحدی سکیورٹی اور کارٹیلز کے خلاف ’جہاں ضروری ہو طاقت کا استعمال‘ کیا جائے۔

مشرقِ وسطیٰ سے توجہ ہٹانا اور چین کے ساتھ دوبارہ توازن قائم کرنا

اس نیشنل سکیورٹی سٹریٹیجی سے واضح ہے کہ امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنی پالیسی بدلنا چاہتا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ خلیجی ممالک کو ان کے نظامِ حکومت پر ’سبق دینے‘ کی پالیسی ترک کر دے۔ ٹرمپ نے ’عرب ممالک سے تعلقات مضبوط کیے ہیں‘ اور وہ انھیں ’شراکت، دوستی اور سرمایہ کاری‘ کے مواقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ’ہمیں اصلاحات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے لیکن انھیں مسلط نہیں کرنا چاہیے۔‘

ٹرمپ نے اس سال مشرقِ وسطیٰ کا پہلا بڑا دورہ کیا اور اسرائیل-حماس جنگ ختم کرانے کی کوشش کی لیکن امریکی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چونکہ امریکی تیل کی سپلائی کے لیے اِن ملکوں پر کم انحصار کرتا ہے تو اس لیے اس خطے سے توجہ ہٹانی ہو گی۔

جہاں تک بات چین کی ہے تو یاد رہے کہ ٹرمپ نے فری ٹریڈ یعنی آزاد تجارت کی پالیسیوں کو ختم کر کے عالمی سطح پر ٹیرف یعنی محصولات نافذ کیے ہیں۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ امریکہ اور چین کے تعلقات میں دوبارہ توازن قائم کنا چاہتے ہیں اور بیجنگ کے تائیوان کی طرف جارحانہ موقف کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ تائیوان کے معاملے پر جنگ نہیں چاہتی۔ تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے جس پر بیجنگ اپنا دعویٰ کرتا ہے اور امریکہ کا موقف ہے کہ وہ اسے فوجی مدد دے سکتا ہے تاکہ چین پر فوجی برتری حاصل کی جا سکے۔

تاہم دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکہ چاہے گا کہ اس کے اتحادی بھی اپنا کردار ادا کریں۔ ’امریکی فوج یہ کام اکیلے نہیں کر سکتی اور نہ اسے کرنا چاہیے۔ ہمارے اتحادیوں کو اجتماعی دفاع کے لیے زیادہ خرچ اور زیادہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔‘

Reutersاس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے رواں سال مئی کے دوران پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کرائیانڈیا اور پاکستان کا ذکر

اس حکمت عملی کے دستاویز میں ویسے تو پاکستان اور انڈیا کے بارے میں امریکہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کے بارے میں کچھ خاص ذکر نہیں مگر یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے رواں سال مئی کے دوران پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی۔

اس میں لکھا ہے کہ ’صدر نے آٹھ ماہ کے دوران دنیا بھر میں آٹھ لڑائیوں میں امن بحال کیا۔ انھوں نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ، کسووو اور سربیا، ڈی سی آر اور روانڈا، پاکستان اور انڈیا، اسرائیل اور ایران، مصر اور ایتھوپیا اور آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن مذاکرات کرائے اور غزہ جنگ ختم کرائی جس کے بعد تمام زندہ یرغمالیوں کی خاندانوں کو واپسی ممکن ہوئی۔'

اس کے علاوہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں انڈیا کے ساتھ اپنے کمرشل (اور دیگر) تعلقات کی بہتری جاری رکھنی ہو گی تاکہ انڈو پیسیفک خطے کی سکیورٹی میں شراکت داری کے لیے نئی دہلی کی حوصلہ افزائی کی جائے۔‘

اس میں آسٹریلیا، جاپان، امریکہ اور انڈیا کے درمیان تعاون کی تنظیم کواڈ کا ذکر کیا گیا ہے۔

’تیسری دنیا‘ کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر پابندی: یہ اصطلاح کن ممالک کے لیے استعمال کی جاتی ہے؟’کیا آپ کو لگتا ہے کہ ٹرمپ فاشسٹ ہیں؟‘: امریکی صدر کی ممدانی سے خوشگوار ملاقات اور کڑے سوالوں پر بھی ایک دوسرے کی تعریفایپسٹین فائلز میں ٹرمپ اور عمران خان سمیت کن معروف شخصیات کا ذکر ہے؟صدر ٹرمپ کا جوہری تجربوں کا اعلان: کیا یہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی نئی دوڑ کا آغاز ہے؟’پسندیدہ‘ فیلڈ مارشل، شہباز شریف اور ٹرمپ: ’خدا آپ کو سلامت رکھے، دنیا کو آپ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More