امریکہ میں ’افغان شہری‘ لقمان خان کی گرفتاری: ’یہ خاندان بطور پناہ گزین کچھ عرصہ پاکستان میں رہا تھا‘

بی بی سی اردو  |  Dec 04, 2025

پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست ڈیلاویئر میں گذشتہ ہفتے اسلحے اور ایک حملے کے تحریری منصوبے کے ساتھ گرفتار ہونے والا شخص پاکستانی شہری نہیں۔

جمعرات کو پاکستانی دفترِ خارجہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب دو دن قبل امریکی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ ولمنگٹن میں ایک 25 سالہ لقمان خان نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کے قبضے سے ایک غیرقانونی مشین گن، دیگر اسلحہ اور کسی مبینہ حملے کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کا تحریری منصوبہ برآمد ہوا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کے اعلامیے میں گرفتار ہونے والے شخص کی شہریت نہیں بتائی گئی تھی تاہم متعدد انڈین اور امریکی میڈیا آؤٹ لیٹس نے لقمان خان کو پاکستانی نژاد امریکی شہری قرار دیا تھا۔

تاہم پاکستان کے دفترِ خارجہ نے غیر ملکی میڈیا پر نشر ہونے والی ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ میں گرفتار ہونے والا شخص افغان شہری ہے۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’وہ (لقمان خان) پاکستانی شہری نہیں۔‘

’لقمان خان کسی وقت پر اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان میں پناہ گزین تھے اور چند سال بعد ہی وہ امریکہ چلے گئے تھے اور وہیں پلے بڑھے ہیں۔‘

لقمان خان کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی؟

عدالتی دستاویزات کے مطابق 24 نومبر کو تقریباً رات کو 11 بج کر 47 منٹ پر نیو کیسل کاؤنٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ (این سی سی پی ڈی) کے پٹرول آفیسرز کینبی پارک ویسٹ میں ایک پراپرٹی کو چیک کرنے گئے تھے جہاں انھیں ایک سفید ٹویوٹا ٹکوما گاڑی نظر آئی۔

عدالتی دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک سٹاپ کے دوران پولیس افسران نے 25 سالہ ڈرائیور لقمان خان کو روکا اور جب انھیں گاڑی سے اترنے کا کہا گیا تو انھوں نے مزاحمت کی جس پر انھیں حراست میں لے لیا گیا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق تحقیقات کے دوران پولیس اہلکاروں کو لقمان خان کی گاڑی سے پوائنٹ 357 کیلیبر کی گلوک پستول ملی جس کے ساتھ 27 راؤنڈز بھی تھے۔ اس کے علاوہ ان کی گاڑی سے تین مزید 27 راؤنڈ میگزین، ایک گلوگ نائن ایم ایم میگزین، ایک آرمرڈ بیلسٹک پلیٹ اور ایک نوٹ بُک ملی۔

دستاویزات کے مطابق نوٹ بُک میں تحریری طور پر لقمان خان نے مزید اسلحے، ان کا کسی حملے میں استعمال اور حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کے طریقوں کی تفصیلات درج تھیں۔

’نوٹ بُک میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ایک رکن، بلڈنگ کا لے آؤٹ داخلی اور خارجی راستے کا ذکر تھا اور جس پر ’یو ڈی پولیس ڈپارٹمنٹ‘ کے حروف بھی درج تھے۔‘

’طالبان کی تعریف اور حملوں کی دھمکیاں‘: امریکہ میں گرفتار ہونے والے تین افغان شہری کون ہیں؟’آپریشن الائز ویلکم‘: افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران افغان پناہ گزین کی جانچ پڑتال کیسے کی گئی؟’ہماری 20 سالہ شراکت داری کو فراموش نہ کریں‘: امیگریشن پالیسی میں سختی کے بعد افغان کمیونٹی کی ٹرمپ سے اپیلافغان طالبان کے پاس کون سے ہتھیار ہیں اور پاکستان کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے دوران انھوں نے کیسے اپنا دفاع کیا؟

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق 25 نومبر کو فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن اور این سی سی پی ڈی نے لقمان خان کے ولمنگٹن میں واقع گھر کی تلاشہ لی، جہاں سے ایک گلوک 19 نائن ایم ایم پستول برآمد ہوئی جس میں ایک غیر قانونی مشین گن کنورژن ڈیوائس بھی نصب تھی، جسے حرفِ عام میں ’سوئچ‘ جاتا ہے۔

یہی نہیں لقمان خان کے قبضے سے سکوپ کے ہمراہ ایک پوائنٹ 556 رائفل اور 11 میگزین بھی برآمد ہوئے۔

لقمان خان کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ پر ان پر غیرقانونی مشین گن رکھنے کا الزام عائد کیا گیا اور مجرم ثابت ہونے کی صورت میں انھیں 10 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکہ میں افغان شہریوں کی گرفتاریاں

امریکہ میں گزشتہ تقریباً ایک ہفتے کے دوران اب تک تین افغان شہریوں کو پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا جا چُکا ہے۔

امریکہ میں ان گرفتار ہونے والے تین افغان شہریوں میں رحمان اللہ، جان شاہ صافی اور محمد داؤد الوکزئی شامل ہیں۔

منگل کو امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے ورجینیا سے شاہ صافی نامی أفغان شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ انھوں نے دولتِ اسلامیہ کی خرسان شاخ کی مدد کی اور أفغانستان میں ایک مسلح گروہ کے کمانڈر اپنے والد کو ہتھیار فراہم کیے۔

دوسری جانب امریکی حکام نے ٹیکساس میں محمد داؤد نامی ایک اور افغان شہری کو گرفتار کیا، جن پر ’بم بنانے اور خودکشی حملوں کی دھمکیوں‘ کے الزامات لگائے گئے ہیں اور ان پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ٹیکساس کے فورٹ ورتھ علاقے کے 30 سالہ افغان شہری محمد داؤد الوکزئی نے 23 نومبر کو ٹک ٹاک، ایکس، اور فیس بک پر پوسٹ دھمکی آمیز پیغامات ویڈیوز کی صورت میں شئیر کیے۔

گذشتہ ہفتے بدھ کو امریکہ میں گرفتار ہونے والے تیسرے أفغان شہری رحمان اللہ لکنوال ہیں، جنھوں نے واشنٹگٹن ڈی سی میں فائرنگ کر کے ایک نیشنل گارڈ کو ہلاک اور دوسرے کو زخمی کیا تھا۔

ان کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ کے مطابق رحمان اللہ نے فائرنگ کرتے ہوئے ’اللہُ اکبر‘ کا نعرہ لگایا اور گارڈ کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے باوجود بھی اپنی گن دوبارہ لوڈ کی۔

رحمان اللہ کے خلاف چارج شیٹ میں فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کرنے کی نیت سے حملہ کرنے کے الزامات شامل ہیں۔

ملا عبدالغنی برادر کی افغان تاجروں کو تنبیہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کی بندش کس ملک کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو گی؟افغان طالبان ٹویوٹا کی گاڑیاں کیوں خریدنا چاہتے ہیں؟’گریٹر افغانستان‘ کا متنازع نقشہ: ’اس قسم کی اشتعال انگیز ویڈیوز کشیدگی مزید بڑھائیں گی‘پاکستان کی افغانستان کو سمینٹ کی کروڑوں ڈالر کی برآمدات کیسے متاثر ہوئیں اور ایران کیسے متبادل بن کر سامنے آیا؟ ’پاکستان کے متبادل کی تلاش میں‘ افغان طالبان حکومت کے وزیر دلی میں: ’انڈیا اب افغان تاجروں کے لیے اہم منڈی ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More