ایکس پر صارفین کی لوکیشن کا نیا فیچر جس نے کئی اکاؤنٹس سے پردہ اٹھایا

بی بی سی اردو  |  Nov 23, 2025

آج کل ہر کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مختلف پروفائلز پر جا کر یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ کون کہاں سے ٹویٹ کر رہا ہے؟ چاہے وہ کوئی نیا دوست ہو یا مشہور شخصیت بیشتر صارفین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کوئی اکاؤنٹ کس ملک یا شہر سے آپریٹ ہو رہا ہے۔

دراصل ایکس نے حال ہی میں اپنے پلیٹ فارم پر لوکیشن دکھانے کا نیا فیچر متعارف کرایا ہے۔ اب صارفین اپنے علاوہ دوسروں کی پروفائلز پر جا کر یہ دیکھ سکیں گے کہ کسی فرد یا اکاؤنٹ کا اصل مقام کیا ہے۔

یہ فیچر صارفین کے بارے میں مزید معلومات ظاہر کرے گا تاکہ لوگ یہ جان سکیں کہ وہ پلیٹ فارم پر کس سے بات کر رہے ہیں۔

گذشتہ رات اس فیچر کا اعلان کرتے ہوئے ایکس کے ہیڈ آف پراڈکٹ نکیتا بئیر کا کہنا تھا کہ ’چند گھنٹوں میں ہمAbout This Account (اس اکاؤنٹ کی معلومات) کے فیچر کو عالمی سطح پر متعارف کرائیں گے، جس سے آپ دیکھ سکیں گے کہ کوئی اکاؤنٹ کس ملک یا علاقے میں واقع ہے۔ یہ معلومات پروفائل پر ایکس پر اکاؤنٹ بنانے کی تاریخ پر ٹیپ کرنے سے دستیاب ہو گی۔‘

نکیتا کا کہنا تھا کہ یہ اس سوشل پلیٹ فارم کی شفافیت اور سچائی کو یقینی بنانے کی جانب پہلا اہم قدم ہے۔ ’ہم مستقبل میں صارفین کے لیے اور بھی طریقے فراہم کریں گے تاکہ وہ ایکس پر نظر آنے والے مواد کی صداقت کی تصدیق کر سکیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان ممالک کے لیے جہاں اظہارِ رائے پر پابندیاں ہیں، پرائیویسی ٹولز شامل کیے گئے ہیں تاکہ صارف صرف اپنا علاقہ ظاہر کر سکے اور تفصیلی لوکیشن نہ دکھائی جائے۔

Getty Imagesاس فیچر کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس فیچر کے پیچھے خیال یہ ہے کہ ان تفصیلات کو ظاہر کرنے سے صارفین بہتر انداز میں فیصلہ کر سکیں کہ وہ جس اکاؤنٹ کے ساتھ بات کر رہے ہیں وہ حقیقی ہے یا کوئی بوٹ یا نفرت پھیلانے والا اکاؤنٹ ہے یا اسے جھوٹی معلومات پھیلانے یا اختلافات پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

اس حوالے سے گذشتہ ماہ ایک پوسٹ میں نکیتا بئیر کا کہنا تھا کہ جب آپ ایکس پر مواد پڑھ رہے ہوں تو آپ کو اس کی تصدیق کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ ’یہ دنیا میں ہونے والے اہم مسائل کی صورتحال سمجھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔‘

’اسی سلسلے میں ہم پروفائلز پر نئی معلومات دکھانے کا تجربہ کر رہے ہیں جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اکاؤنٹ کس ملک سے تعلق رکھتا ہے اور دیگر تفصیلات۔‘

پاکستانی حکام ایکس (ٹوئٹر) سے اتنے خائف کیوں ہیں؟بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں مصنوعی ذہانت کی خدمات کروڑوں انڈین شہریوں کو مفت کیوں فراہم کر رہی ہیں؟ایکس پر وہ صارفین جو غلط معلومات دے کر ہزاروں ڈالر کماتے ہیںڈیپ سیک اور چیٹ جی پی ٹی کے درمیان موازنہ: دوڑ میں کون آگے؟

خیال رہے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں زیادہ معلومات دکھانے کا فیچر (تاکہ صارفین یہ جان سکیں کہ وہ کس کے ساتھ رابطے میں ہیں) نیا نہیں ہے۔

حال ہی میں بلومبرگ کی سکرین ٹائم کانفرنس میں انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسری نے کہا کہ آج کے دن انسٹاگرام صارفین کسی پروفائل پر جا کر اسی طرح کی معلومات دیکھ سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا: ’آج اگر آپ میرے پروفائل پر جائیں تو آپ About this profile میں جا کر دیکھ سکتے ہیں کہ میں نے یہ پروفائل کب بنایا، میں کس ملک میں ہوں، کتنی بار اپنا نام تبدیل کیا۔۔۔ یہ سب سگنلز ہیں جنھیں دیکھ کر آپ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ مجھ پر کس حد تک اعتماد کریں یا نہ کریں۔‘

لوکیشن فیچر کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟

اپنے اکاؤنٹ کی معلومات ویب یا ایکس موبائل ایپ میں دیکھنے کے لیے آپ اپنے پروفائل پر ’جوائنڈ‘ (ایکس پر اکاؤنٹ بنانے کی تاریخ) پر کلک کریں گے۔ یہاں سے آپ ایک صفحے پر پہنچ جائیں گے جو یہ معلومات دکھاتا ہے:

آپ نے ایکس یا ٹوئٹر اکاؤنٹ کب بنایاآپ کا اکاؤنٹ کس ملک میں ہےکتنی بار نام تبدیل کیا گیا اور آخری تبدیلی کب ہوئیآپ ایکس سے کیسے منسلک ہیں، مثلاًامریکہ کے ایپ سٹور سے یا گوگل پلے کے ذریعے

ایکس کے مطابق، یہ فیچر صارف کے اکاؤنٹ میں دی گئی معلومات، آئی پی ایڈریس اور دیگر پبلک ڈیٹا پوائنٹس کی بنیاد پر لوکیشن ظاہر کرتا ہے۔

اگر کسی صارف نے اپنی پروفائل میں اپنا ملک یا شہر شامل کیا ہے، تو وہ ظاہر ہوگا۔اگر صارف نے لوکیشن خفیہ رکھی ہے، تو سسٹم قریب ترین مقام ظاہر کرنے کی کوشش کرے گا۔یہ فیچر خاص طور پر ان مشہور اکاؤنٹس کے لیے مددگار ہے جو اپنی لوکیشن واضح کرنا چاہتے ہیں یا جن میں صارفین کی دلچسپی زیادہ ہو۔

یہاں یہ یاد رہے کہ ایکس صارفین کو یہ بھی اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنی لوکیشن ملک ظاہر کریں یا صرف علاقہ یا خطہ۔

پہلے یہ صرف اُن ممالک کے لیے تھا جہاں اظہارِ رائے پر پابندیاں ہو سکتی ہیں، لیکن اب امریکی صارفین بھی ملک یا خطہ دکھانے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ تاہم ڈیفالٹ کے طور پر ملک ہی دکھایا جائے گا۔

سوشل میڈیا صارفین کیا کہہ رہے ہیں؟

اس نئے فیچر پر صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔

کچھ صارفین نے اسے دلچسپ اور مددگار قرار دیا، خاص طور پر مشہور شخصیات یا اثر و رسوخ رکھنے والے اکاؤنٹس کی لوکیشن کے حوالے سے۔

بیشتر صارفین یہ دعویٰ کرتے نظر آئے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ سعودی عرب سے آپریٹ ہو رہا ہے۔ تاہم اس وقت عمران خان کے اکاؤنٹ کا مقام غربی ایشیا نظر آ رہا ہے۔

https://twitter.com/ajmaljami/status/1992487720082624981?s=20

صحافی اجمل جامی نے پاکستانی سیاستدانوں کے اکاؤنٹس کی لوکیشن کے شکرین شاٹ شئیر کیے جس میں نواز شریف کا اکاؤنٹ متحدہ عرب امارات، عمران خان غربی ایشیا اور مولانا فضل الرحمن کا اکاؤنٹ جرمنی سے آپریٹ ہو رہا ہے۔

اس کے جواب میں ایک صارف نے لکھا شاید یہ اکاؤنٹ ان کے سوشل میڈیا مینیجرز چلا رہے ہوں گے۔

بلاول بھٹو کے اکاؤنٹ کی لوکیشن ظاہر نہیں ہو رہی ہے۔ ان کے اکاؤنٹ پر گرے ٹِک ہے اور ایکس کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومتی رہنماؤں پر دہشتگردوں کے حملوں کو روکنے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کی لوکیشن ظاہر نہیں کی جاتی ہے۔

کئی ایکس اکاؤنٹس یہ دعویٰ بھی کرتے نظر آ رہے ہیں کہ ایکس کے نئے لوکیشن فیچر نے بعض فوجوں سے منسوب جعلی اکاؤنٹس جیسے روسی فوج، اسرائیلی فوج، ایرانی فوج اور افغان فوج کی لوکیشن ظاہر کی۔ اگرچہ یہ ظاہر ہوا ہے کہ ایسے کچھ اکاؤنٹس انڈیا سے آپریٹ کیے جا رہے ہیں تاہم بی بی سی اس کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

تاہم انسانی حقوق اور آزادیِ اظہارِ رائے کے لیے کام کرنے والے کارکنان نے اس فیچر کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے اس فیچر سے پرائیویسی کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔

نیٹ بلاکس کی ڈائریکٹر آف ریسرچ ایسک ماتر نے لکھا ’پرائیویسی کا اختیار صارف کے پاس ہونا چاہیے، پلیٹ فارم کے پاس نہیں کیونکہ کسی خطے کا اشارہ بھی کارکنوں، صحافیوں اور مخالف آوازوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

’اگر آپ کو واقعی یہ احساس ہوتا کہ یہ لوگ کس قسم کے خدشات کا سامنا کر رہے ہیں تو یہ فیچر اس طرح لانچ ہی نہ ہوتا۔۔۔ صرف ایک ٹوگل بٹن ہر کسی کو محفوظ نہیں بنا سکتا۔‘

https://twitter.com/isik5/status/1992352268235268236?s=20

ان کا مزید کہنا ہے کہ گرے ٹِک والے اکاؤنٹس کی لوکیشن نہیں دی جا رہی مگر ’کیا سماجی کارکنان، صحافیوں اور جابرانہ حکومتوں کے زیرِ سائے رہنے والے لوگوں کی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں؟‘

انھوں نے کہا کہ طاقتور لوگوں کو تحفظ دینا ’منافقت ہے۔ تحفظ کو صرف طاقتور لوگوں کی مراعات نہیں ہونا چاہیے۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ لوکیشن دو دھاری تلوار ہے۔ سب کی پرائیویسی میں مداخلت اچھی نہیں خاص طور پر جب آسٹریلیا اور برطانیہ جیسے ممالک میں بعض آرا پر قانونی پابندیاں ہیں۔

’اور دوسری طرف کم از کم اب یہ تو واضح ہو رہا ہے کہ کون کہاں سے ہے، خاص طور پر انڈیا سے آپریٹ ہونے والے اکاؤنٹس کی شناخت صاف نظر آ رہی ہے۔‘

پاکستانی حکام ایکس (ٹوئٹر) سے اتنے خائف کیوں ہیں؟بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں مصنوعی ذہانت کی خدمات کروڑوں انڈین شہریوں کو مفت کیوں فراہم کر رہی ہیں؟ڈیپ سیک اور چیٹ جی پی ٹی کے درمیان موازنہ: دوڑ میں کون آگے؟ایکس پر وہ صارفین جو غلط معلومات دے کر ہزاروں ڈالر کماتے ہیں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More