’میرے سینے سے یہ بھاری بوجھ اُتر گیا ہے۔ ایک امپلانٹ کا وزن 825 گرام تھا اور اب میں کسی تتلی کی طرح خود کو ہلکا محسوس کر رہی ہوں۔‘
انڈین اداکارہ شرلین چوپڑا نے انسٹاگرام پر اپنی ایک ویڈیو میں مزید بتایا کہ ’میں نئی نسل سے درخواست کروں گی کہ سوشل میڈیا کے زیرِ اثر اپنے جسموں سے نہ کھیلیں۔‘
اس سے قبل شرلین نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ: ’میں اپنے بریسٹ امپلانٹس ہٹوا رہی ہوں تاکہ میں اپنی زندگی بغیر اضافی بوجھ کے گزار سکوں۔‘
سوشل میڈیا پر بھی صارفین ان کے اس پیغام کو سراہ رہے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بریسٹ امپلانٹس بنتے کیسے ہیں اور آپ کے جسم میں کیسے لگائے جاتے ہیں؟
بریسٹ امپلانٹ ہے کیا؟
بریسٹ امپلانٹ ایک کاسمیٹک پروسیجر ہے جس کے ذریعے چھاتی میں امپلانٹس لگائے جاتے ہیں تاکہ ان کا سائز بڑا یا بہتر کیا جا سکے۔
آج کل استعمال ہونے والے زیادہ تر امپلانٹس سلیکون کے بنے ہوتے ہیں۔ یہ کسی گول گیند کی طرح ہوتے ہیں جنھیں ایک پروسیجر کے ذریعے چھاتی کے اندر لگایا جاتا ہے۔
Getty Imagesبریسٹ امپلانٹ ایک کاسمیٹک پروسیجر ہے جس کے ذریعے چھاتی میں امپلانٹس لگائے جاتے ہیں
پروفائل فورٹ نامی ایک کلینک کے مالک پلاسٹ سرجن ڈاکٹر وکاس گپتا کا کہنا ہے کہ ’میں گذشتہ 15 برسوں سے بریسٹ اپلانٹس کر رہا ہوں۔ اس سے قبل سلین واٹر سے بنائے گئے امپلانٹس استعمال ہوتے تھے، تاہم ان کا اندر پھٹنے کا خدشہ ہوتا تھا اس لیے اس کا استعمال بند کر دیا گیا ہے۔‘
’آج کل بریسٹ امپلانٹس سلیکون کے بن رہے رہے ہیں جنھیں لگانا انتا آسان ہو گیا ہے کہ کلائنٹ یا ڈاکٹر کو بھی نہیں معلوم ہوتا کہ چھاتی میں امپلانٹس لگا دیے گئے ہیں۔‘
ڈاکٹر وکاس کے مطابق ایک بار بریسٹ امپلانٹس لگوانے کے بعد زندگی بھر انھیں تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
بڑھتا اعتماد یا طبی خدشات: خواتین اپنے بریسٹ امپلانٹس کیوں نکلوا رہی ہیں؟’خوبصورت‘ نظر آنے کے لیے کاسمیٹک سرجری: ’مجھے لگا تھا کہ شاید چہرے پر بال آنا کم ہو جائیں گے‘’تیل جس سے مردوں کے پستان بڑھنے لگتے ہیں‘بریسٹ امپلانٹس کتنے محفوظ ہیں؟
لُدھیانہ میں کرسچن میڈیکل کالج اور ہسپتال سے منسلک ڈاکٹر پنکی پرگال کہتی ہیں کہ گذشتہ ایک دہائی میں بریسٹ امپلانٹس کا رجحان سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت بڑا ہے۔
’یہ کاسمیٹک پروسیجرز نئے نہیں ہیں لیکن سوشل میڈیا کے سبب اس کے رجحان میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ ابھی یہ تمام پروسیجرز عام افراد کی رسائی میں آ گئے ہیں، پہلے سے سستے ہوگئے ہیں اور یہی وجہ ہے بہت سارے لوگ اب اس کا انتخاب کر رہے ہیں۔‘
بریسٹ امپلانٹس سے چھاتی کا سائز کتنا بڑھ سکتا ہے؟
انڈین اداکارہ شرلین چوپڑا کا دعویٰ ہے کہ ان کے ایک بریسٹ امپلانٹ کا وزن 825 گرام تھا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا میں صرف 250 سے 400 ملی میٹر کے امپلانٹس ہی لگوانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر وکاس کہتے ہیں کہ: ’پلاسٹک سرجن بریسٹ امپلانٹس سے قبل جسم کی بناوٹ کا جائزہ لیتا ہے اور اسی کی بنیاد پر امپلانٹس کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق امپلانٹس کے سائز کا تعین کندھوں کی بناوٹ، جِلد کے رنگ اور مریض کے قد اور وزن کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔
Getty Imagesڈاکٹر پنکی پرگال کہتی ہیں کہ گذشتہ ایک دہائی میں بریسٹ امپلانٹس کا رجحان سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت بڑا ہے
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا میں کچھ لوگ بغیر اجازت کے بھی ایسے پروسیجرز کر رہے ہیں، جس کے سبب شہریوں کی صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر پنکی کہتی ہیں کہ ’کوئی بھی ڈاکٹر کسی مریض کی فرمائش پر امپلانٹس کا سائز نہیں طے کرتا۔ وہ پہلے مریض کا معائنہ کرتا ہے اور اس کے بعد ہی سائز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‘
کیا برسٹ امپلانٹس سے صحت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے؟
ڈاکٹر وکاس کہتے ہیں دیگر سرجریوں کی طرح بریسٹ امپلانٹس کے پروسیجر میں بھی انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بہت سے لوگوں کو فکر ہوتی ہے کہ بریسٹ امپلانٹس سے خواتین کو کینسر ہو سکتا ہے یا بچوں کو دودھ پلانے میں پریشانی ہو سکتی ہے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔‘
’بریسٹ امپلانٹس سے نہ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے اور نہ ہی بچوں کو دودھ پلانے میں مشکل ہوتی ہے۔‘
’جادوئی خصوصیات کا حامل‘ بریسٹ مِلک کیا واقعی باڈی بلڈنگ میں مدد دیتا ہے؟ایک اچھی برا کا راز کیا ہے اور یہ آپ کی صحت کے لیے اہم کیوں ہے؟چھاتی کا کینسر: ’آپ کو ڈاکٹر کے پاس تاحیات جانا پڑتا ہے کیونکہ یہ دوبارہ بھی ہو سکتا ہے‘بریسٹ کینسر: ’مجھے بالکل نہیں پتہ تھا کہ یہ مردوں میں بھی ہوتا ہے‘بریسٹ کینسر سرجن خود اس مرض کا شکار ہوگئیں