’دو دن میں دو بار چوری‘: سندھی گلوکار بیدل مسرور کے گھر میں گھی کے ڈبوں میں موجود لاکھوں روپے غائب

بی بی سی اردو  |  Nov 15, 2025

Getty Images

ہم میں سے اکثر لوگ گھر میں موجود نقدی اور زیورات کو مختلف جگہوں پر سنبھال کر رکھتے ہیں تاکہ وہ چوری نہ ہو جائیں اور ایسا ہی کراچی کے ایک شخص نے کیا لیکن وہ پھر بھی اپنے پیسے نہ بچا پائے۔

سندھ کے نامور گائیک اور پی ٹی وی کے سابق پروڈیوسر بیدل مسرور نے اپنی جمع پونجی گھی کے ڈبوں میں چھپا کر رکھی تھی لیکن اس کے باوجود وہ اسے چوروں سے نہ بچا سکے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’چور کو پتا تھا کہ رقم گھی کے ڈبوں میں موجود ہے اس لیے ان ہی ڈبوں کو نشانہ بنایا اور 70 لاکھروپے چوری کر لیے۔‘

بیدل مسرور کراچی کے علاقے سچل گوٹھ میں رہتے ہیں جہاں سے گذشتہ دو روز میں ان کے گھر دو بار چوری ہوئی۔

پہلے 30 لاکھ والا ڈبہ، پھر 40 لاکھ والا ڈبہ چوری ہوا

بیدل مسرور نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور اسی لیے انھوں نے علاج کے لیے اپنا ایک پلاٹ فروخت کیا جس کی رقم وہ گھی کے دو ڈبوں میں لائے تھے۔

ان کا خیال تھا کہ رقم لے جانے کا یہ طریقہ محفوظ ہے اور کسی کا اس پر دھیان نہیں جائے گا۔

بیدل مسرور کے مطابق ان کے گھر میں چار کمرے ہیں جن میں سے ایک کمرہ ان کے پاس ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا کمرہ سڑک کی طرف ہے جہاں سے چور داخل ہوئے۔

’دوسرے کمرے میں ان کی بیمار بیوی کی صحتیابی کے لیے قرآن کا ورد جاری تھا، اس لیے وہ کوئی آواز نہیں سن سکیں۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ ’آرٹس کونسل میں جاری ڈرامہ فیسٹیول میں میرے بیٹے کا ڈرامہ پیش ہو رہا تھا۔ یہ ڈرامہ میں نے تحریر کیا تھا تو اس لیے شام کو میں یہ ڈرامہ دیکھنے چلا گیا۔ رات کو واپس آیا تو سامان بکھرا تھا اور دیکھا تو ایک ڈبہ جس میں 30 لاکھ رپے تھے وہ لاپتہ تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ وہ 13 نومبر یعنی اگلے روز چوری کی ایف آئی آر درج کروانے چلے گئے۔ ’جب میں تھانے سے واپس آیا تو دیکھا کہ دوسرا ڈبہ بھی موجود نہیں تھا جس میں 40 لاکھ روپے موجود تھے۔‘

بیدل مسرور کا خیال ہے کہ ان کے گھر میں منصوبہ بندی سے چوری کی گئی اور چور نے ان کی ریکی کر رکھی تھی۔

پولیس کی تحقیقات جاری

سچل تھانے میں واقعے کی جو پہلی ایف آئی آر درج ہوئی، اس میں بیدل مسرور نے بیان کیا کہ وہ 12 نومبر کی شام 6 چھ بجے اپنا کمرہ بند کر کے چلے گئے۔ ’رات کو واپس آئے اور دروازہ کھولا تو دیکھا سامان بکھرا ہوا پڑا تھا۔ کمرے میں 30 لاکھ نقد نہیں تھے جو کوئی نامعلوم چور لے گیا۔‘

پولیس کو شبہ ہے کہ اس چوری میں کوئی قریبی شخص ملوث ہے، جو بیدل مسرور کو جانتا ہے۔

ڈی ایس پی صادق اوڈھو کا کہنا ہے کہ چور عقبی گیٹ سے داخل ہوا اور جو ڈبے پڑے تھے، صرف وہ ہی چوری کر کے گیا۔

چوری کی انوکھی واردات جس کے بعد راولپنڈی پولیس کباڑ خانوں پر چھاپے مار رہی ہے1.7 ارب روپے کے ٹوائلٹ کی چوری میں تین افراد کو سزائیں لیکن ٹوائلٹ پھر بھی برآمد نہ کیا جا سکالندن ’محفوظ نہیں‘ رہا: ’میں نے اپنے چوری شدہ فون کو لندن، دبئی اور پھر چین جاتے دیکھا‘لاہور میں ڈیلیوری ایپ کا رائیڈر ’45 ہزار روپے کا‘ کھانا لے کر غائب: ’ہمارے گھر کے قیمتی برتن بھی گئے‘

ان کا کہنا ہے کہ ’کچھ شواہد ملے ہیں اور ہم جلد چور تک پہنچ جائیں گے۔‘

صوبائی وزیر ثقافت ذوالفقار شاھ نے بھی بیدل مسرور سے رابطہ کیا اور انھیں مکمل تفیش اور پیسوں کی ریکوری کی یقین دہانی کروائی ہے۔

بیدل مسرور کون ہیں؟

بیدل مسرور 2007 میں پاکستان ٹیلی ویژن سے ریٹائر ہوئے۔ وہ کچھ عرصہ پی ٹی وی نیشنل کے پروگرام مینیجر بھی رہے۔

انھوں نےسندھی، اردو اور براہوی زبان میں پروگرام پیش کیے۔ موسیقی اور ڈراموں کے پروگرامز پر اُنھیں چار گولڈ میڈل اور تین پی ٹی وی ایوارڈ بھی ملے۔

بیدل مسرور کے مشہور ڈراموں میں کوئٹہ سینٹر کا ڈرامہ ’مم‘ اور سندھی کا ڈرامہ ’ہتھین گل مہندی‘ ( یعنی ہاتھوں پر مھندی) اور محبتوں کے سفیر (سندھی شاعروں کے اردو کلام پر مبنی) شامل ہیں۔

وہ درجن کے قریب کتابیں بھی لکھ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سندھ کے پہلے میوزیکل بینڈ ’سندھ وائسز‘ کے بانی بھی ہیں۔

ان کی 1980 میں شناخت ایک انقلابی گائیک کی طور پر تھی۔ انھوں نے شیخ ایاز اور دیگر ترقی پسند شعرا کے گیت گائے۔

سندھی لینگوئج اتھارٹی کے چیئرمین اور نقاد اسحاق سمیجو کہتے ہیں کہ بیدل مسرور انقلابی اور پسے ہوئے طبقوں کو گانے والے فنکار بیں، جنھوں نے جنرل ضیا کے زمانے میں شیخ ایاز، فیض اور دوسرے ترقی پسند شعرا کی باغیانہ شاعری کو نئی اور جدید موسیقی میں ڈھالا۔

اسحاق سمیجوک کا کہنا ہے کہ بیدل مسرور نے شیخ ایاز کی نظمیں اور گیت گا کر آمریت کے خلاف ایک تخلیقی آگ بھڑکائی. ’جب وہ ایاز کی نظم ’میرے دیدہ ورو میرے دانشورو‘ گاتے تھے تو ایک پورا دور تلاطم میں آ جاتا تھا۔‘

چوری کی انوکھی واردات جس کے بعد راولپنڈی پولیس کباڑ خانوں پر چھاپے مار رہی ہےلندن ’محفوظ نہیں‘ رہا: ’میں نے اپنے چوری شدہ فون کو لندن، دبئی اور پھر چین جاتے دیکھا‘1.7 ارب روپے کے ٹوائلٹ کی چوری میں تین افراد کو سزائیں لیکن ٹوائلٹ پھر بھی برآمد نہ کیا جا سکادو گھنٹوں میں 28 ملکوں سے 14 ملین ڈالر کی چوری کی انوکھی اور پیچیدہ واردات6 ملین ڈالر، 12 لاشیں اور دہائیوں پر محیط تحقیقات: امریکی تاریخ کی وہ ڈکیتی جس میں ملوث ہر ملزم یا تو قتل ہوا یا لاپتالاہور میں ڈیلیوری ایپ کا رائیڈر ’45 ہزار روپے کا‘ کھانا لے کر غائب: ’ہمارے گھر کے قیمتی برتن بھی گئے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More