سنگین جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں میں پُرتشدد جھڑپیں: ایکواڈور کی بدنام جیلیں ایک بار پھر ’موت اور دہشت‘ کا منظر کیوں پیش کر رہی ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Nov 12, 2025

Getty Imagesہلاک ہونے والے31 قیدیوں میں سے 27 قیدیوں کو پھانسی دے کر ہلاک کیا گیا (فائل فوٹو)

ایکواڈور کی جیلیں ایک بار پھر موت اور دہشت کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کو رکھنے والی ایک جیل میں گذشتہ ہفتے کے آواخر میں ہونے والے دو پرتشدد واقعات میں مجموعی طور پر31 قیدی ہلاک اور 34 زخمی ہوئے ہیں۔

ہلاک ہونے والے 31 قیدیوں میں سے 27 قیدیوں کو پھانسی دے کر ہلاک کیا۔

ملک کے قومی سروسز کے ادارے ( ایس این اے ائی) کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے گروہوں کے درمیان یہ فسادات ایکواڈور کے جنوب میں موجود مچالا جیل میں پیش آئے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یکم نومبر کو ایکواڈور کی تین مختلف جیلوں میں ہونے والے ہنگاموں کے بعد 12 قیدی مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

ایکواڈور کی جیلیں قیدیوں کے گروہوں کے درمیان پرتشدد اور خونی جھڑپوں کے باعث بدنام ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ2021 کے بعد سے مختلف جیلوں میں جرائم پیشہ گروہوں کے مابین جھڑپوں میں کم سے کم 500 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے ساتھ ملک میں منظم جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور تجزیہ کاروں کے مطابق ایکواڈور میں منشیات کی سمگلنگ کے کاروبار کا ایک بڑا حصہ جیلوں سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

سکیورٹی اُمور کے ماہر جارج نیوز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایکواڈور میں جرائم پیشہ گروہ جیلوں سے کام کر رہے ہیں۔‘

کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کے ساحلی صوبے میں انتہائی سکیورٹی جیل کے قیام کے بعد سے ایکواڈور کی جیلوں میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

جیلوں میں قید کئی گینگز کے سربراہ اس جیل میں اپنی ممکنہ منتقلی نہیں چاہتے، یہ انتہائی سکیورٹی جیل آئندہ کچھ دنوں میں فعال ہو جائے گی اور یہاں انتہائی خطرناک سمجھے جانے والے 800 قیدیوں کو رکھا جائے گا۔

انھی حالات کے سبب ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا نے گذشتہ سال اکتوبر میں ملک کے دس صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کی، جن میں ایل اورو صوبہ بھی شامل ہے۔ ایل اورو صوبے ہی میں مچالا جیل واقع ہے جہاں حالیہ پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔

یہ سب کچھ ایکواڈور میں 16 نومبر کو ہونے والے ریفرنڈم سے چند دن پہلے ہو رہا ہے۔ اس ریفرنڈم میں دیگر نکات کے علاوہمنشیات کی سمگلنگ روکنے کے لیےملک میں امریکی فوجی اڈے بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

دم گھٹنے اور پھانسی سے امواتGetty Imagesجیل کے اندر فسادات کی خبریں سن کر قیدیوں کے لواحقین جیل کے باہر اکٹھے ہو گئے

سینچر کی شب ایکواڈور کے سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز نظرآئیں جس میں مچالا جیل میں ہونے والے دھماکے سُنے جانے کے بعد قیدی مدد کے لیے چیخ و پکار کر رہے ہیں۔

مقامی وقت کے مطابق صبح تین بجے ایلیٹ فورس کے جوان جیل میں حالات کنٹرول کرنے کے لیے جیل کے اس حصے میں داخل ہوئے جہاں قیدیوں کے درمیان خونی جھڑپیں ہوئی تھیں۔

ابتدائی طور پر چار قیدیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ کئی قیدی زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد کے لیے مقامی میڈیکل سینٹرز منتقل کیا گیا۔

’ان کی آنکھوں میں نہ دیکھیے گا‘: ایل سلواڈور کے بدنام زمانہ جیل میں صحافیوں نے کیا دیکھا؟جسموں پر ٹیٹو، منڈے ہوئے سر اور برہنہ پا، ہزاروں گینگسٹرز ایل سیلواڈور کی سب سے بڑی جیل میں منتقل

حکومتی اداراےایس این اے آئی کا کہنا ہے کہ اس جیل میں فسادات کا آغاز اُس وقت ہوا جب جیل میں موجود قیدیوں کی ممکنہ طور سانتا ایلنا کی نئی انتہائی سکیورٹی جیل میں منتقلی کی خبریں آنا شروع ہوئیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں سات افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، تاہم کچھ ہی دیر بعد حکومت نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران 27 قیدیوں کی لاشیں ملیں جنھیں پھانسی دی گئی تھی۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مچالا حراستی مرکز میں اتوار کی سہ پہر پیش آنے والے واقعات میں 27 قیدی ہلاک ہوئے ہیں۔‘

ایس این اے آئی کا کہنا ہے کہ رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد، ایکواڈور کی نیشنل پولیس اور فوج دونوں نے جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی کی ضمانت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اور مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ جیل میں موجو گینگسٹر کی ہچکچاہٹ کے باوجود، انھیں سانتا ایلینا کی نئی اور زیادہ محفوظ جیل میں منتقل کیا جائے گا۔

ایک ہی سال میں دوسری بار فساداتGetty Imagesجیلوں میں پرتشدد واقعات ایکواڈور میں ہونے والے عوامی ریفرنڈم سے چند روز قبل پیش آئے ہیں

مچالا میں ہونے والے واقعات غیر معمولی نہیں ہیں۔ ملک کے جنوب میں واقع اس جیل میں 800 قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جیل میں اس وقت 1400 قیدی رکھے گئے ہیں۔

ستمبر میں جیل میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں 14 قیدی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 14 ہی زخمی۔

جیل میں کیے گئے ایک آپریشن میں حصہ لینے والےپولیس افسر نے بتایا کہ دو مختلف بلاکس کے قیدیوں کے گروہوں کے درمیان تصادم ہوا۔

اس موقع پر ہونے والی فائرنگ کے تبادلے میں ایک جیل اہلکار بھی ہلاک ہوا۔ ان جھڑپوں میں قیدیوں نے کئی محافظوں کو بھی حراست میں لیا اور اُن کے ہتھیار چھین کر انھیں باندھ دیا گیا۔

ایسے میں جب حالات کنٹرول کرنے کے لیے پولیس جیل میں آئی تو 14 قیدی ہلاک ہو گئے جن میں سے کئی کا تعلق مختلف گینگز سے تھا۔

اگرچہ حکومتی افواج نے مچالا جیل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ آئندہ ملک کی مختلف جیلوں میں پرتشدد واقعات نہیں ہوں گے۔

’ان کی آنکھوں میں نہ دیکھیے گا‘: ایل سلواڈور کے بدنام زمانہ جیل میں صحافیوں نے کیا دیکھا؟ایکواڈور: بدنام گینگ لیڈر کے جیل سے ’غائب‘ ہونے کے بعد ملک بھر میں 60 روزہ کرفیو نافذوہ جیل جہاں سے زندہ لوٹنے والے خوش قسمت تصور ہوتے ہیںہیٹی کی جیل سے 170 قیدی فرار
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More