’ہیومن کمپیوٹر‘: سرکس ملازم کی ان پڑھ بیٹی جو ریاضی کے مشکل سوالات سیکنڈوں میں حل کر دیا کرتیں

بی بی سی اردو  |  Nov 04, 2025

Getty Images

چار نومبر سنہ 1929 کو انڈیا کی ریاست کرناٹک کےکنڑ خاندان میں ایک لڑکی کی پیدائش ہوئی۔

خاندان کی ایک بزرگ شخصیت نے اس کے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھا اور کہا کہ اس بچی پر خدا کی رحمت ہو گی۔ اس بچی کو شکنتلا دیوی کا نام دیا گیا تھا۔

ان کے خاندان نے سوچا کہ یہ لڑکی بڑی ہو کر کوئی گلوکارہ یا رقاصہ بنے گی۔ لیکن اس بچی نے بڑے ہو کر نہ صرف اپنے خاندان کا نام روشن کیا بلکہ پورے ملک کے لیے باعثِ فخر بنیں۔

وہ ایک ریاضی دان، نجومی اور بانسری نواز بھی تھیں۔ سنہ 1982 میں شکنتلا دیوی کا نام گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے صرف 28 سیکنڈز میں 13 ہندوسوں کو ضرب کر کے درست جواب دیا تھا۔

بڑے رہنما شکنتلا کے علمِ نجوم کا استعمال کرتے ہوئے اپنا مستقبل جاننا چاہتے تھے تو دوسری طرف سائنسدان ان کی صلاحیتوں کو پرکھنے کے لیے ان سے ہزاروں سوالات کرتے تھے۔

ان کی زندگی پر ایک فلم بھی بنائی گئی تھی جس میں شکنتلا دیوی کا کردار اداکارہ ودیا بالن نے نبھایا تھا۔

صرف پانچ برس کی عمر میں وہ ریاضی کے سوالات حل کرنے لگیں

شکنتلا صرف تین برس کی تھیں جب انھوں نے ناش کے پتوں سے کھیلنا شروع کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کے والد نے ریاضی میں ان کی غیرمعمولی صلاحیتوں کا نوٹس لیا۔

اس کم عمری میں ریاضی کے اعداد کو یاد رکھنے کی صلاحیت نے شکنتلا کے والد کو حیران کر دیا ہے۔ صرف پانچ برس کی عمر میں شکنتلا ریاضی کے مشکل سوالات حل کرنے لگ گئی تھیں۔

پڑوس میں رہنے والے بچے بھی ریاضی کے مشکل سوالات کے حل کے لیے شکنتلا کے پاس آیا کرتے تھے۔ جلد ہی ان کی ریاضی میں مہارت کے چرچے دنیا بھر میں ہونے لگے۔

شکنتلا کے مطابق انھوں نے صرف چار برس کی عمر میں یونیورسٹی آف میسور میں ہونے والے ایک بڑے ایونٹ میں حصہ لیا تھا۔ یہ ان کا پہلا قدم تھا اور اس کے بعد نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا بھر میں ان کی ریاضی کی معلومات کے قصے سنائے جانے لگے۔

شکنتلا کے پاس کوئی تعلیم نہیں تھی

شکنتلا کے والد ایک سرکس میں کام کرتے تھے۔ شکنتلا کے پاس کوئی تعلیم نہیں تھی۔

ماضی میں ایک انٹرویو کے دوران بی بی سی نے ان سے پوچھا تھا کہ: ’آپ نے لندن میں ریاضی کے سوالات حل کیے، لیکن آپ کے پاس سکول تعلیم تو ہے نہیں پھر یہ سب کیسے ممکن ہوا؟‘

شکنتلا کا جواب کچھ یوں تھا: ’میں نے انگریزی بھی نہیں پڑھی تھی لیکن میں اچھی انگریزی بولتی ہوں۔ میرے پاس سکول کی تعلیم نہیں ہے، میں انگریزی ناول لکھ چکی ہیں۔ میں بغیر پریکٹس کیے تمل زبان میں کہانیاں بھی لکھ لیتی ہوں۔‘

ریاضی کے مشکل سوال بھی حل کرنے والی مصنوعی ذہانت جسے ’اپنے دماغ کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے‘دیوداسی: ’دیوتاؤں کی دلہنیں‘ جو سیکس ورکر بن گئیںانڈین خواتین ٹیم کی ورلڈ کپ میں تاریخی فتح، جے شاہ کے پاؤں چھونے کی کوشش اور ایشیا کپ ٹرافی نہ ملنے کا گلہعالمی درجہ بندی میں انڈیا کے پاسپورٹ کی مسلسل گرواٹ، وجوہات کیا ہیں؟

انھوں نے بی بی سی کو مزید بتایا تھا کہ: ’میں نے دوسروں سے گفتگو کر کے یہ زبانیں سیکھی ہیں۔ میں ہندی پڑھ یا لکھ نہیں سکتی لیکن بول اچھی لیتی ہوں۔‘

شکنتلا اپنی صلاحیتوں کو خدا کا تحفہ گردانتی تھیں اور کہتی تھیں کہ صرف ریاضی ہی ’منطق‘ کی پیروی کرتی ہے۔

انھوں نے ریاضی میں اپنی معلومات کا مظاہرہ متعدد کالجوں، یونیورسٹیز، ٹھیٹرز، ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں میں بھی کیا تھا۔

چین اور روس نہ جانے کی وجہ؟

سنہ 1980 میں امپیریل کالج لندن میں 13 ہندسوں پر مبنی دو نمبرز انھیں ضرب کرنے کے لیے دیے گئے تھے۔ انھوں نے سیکنڈوں میں درست جواب دے دیا تھا۔

صرف یہی نہیں بلکہ شکنتلا اپنے علمِ نجوم کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں مشہور تھیں۔ روس اور چین کے علاوہ وہ دنیا کے متعدد ممالک کا دورہ کر چکی تھیں۔

وہ چین اور روس کا دورہ نہ کرنے کے سوال پر کہا کرتی تھیں کہ: ’ہم خدا کے تحفے کو کمیونسٹ ممالک میں کیسے لے جا سکتے ہیں۔‘

Getty Imagesشکنتلا دیوی کو ’ہیومن کمپیوٹر‘ بھی کہا جاتا تھا

شکنتلا کو ستار بجانے کا بھی شوق تھا۔ کینیڈا کے ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا تھا کہ ’میں ممبئی ایئرپورٹ پر تھی، تھکی ہوئی تھی۔ میری فلائٹ رات دیر کو اڑنی تھی اور میرے برابر میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کے پاس ستار تھا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے شخص کو بتایا کہ اگر انھیں ستار پسند ہے تو پھر انھیں روی شنکر نامی استاد سے سیکھنا چاہیے۔

اس شخص نے پلٹ کر جواب دیا: ’میرا نام بھی روی شنکر ہے۔‘

اس بات پر دونوں نے قہقہ لگایا اور بقول شکنتلا کے اس شخص نے ان سے پوچھا: ’کیا میں آپ کا نام جان سکتا ہوں؟‘

شکنتلا کہتی ہیں ’میں نے انھیں اپنا نام بتا دیا۔‘

شکنتلا دیوی کو ’ہیومن کمپیوٹر‘ بھی کہا جاتا تھا لیکن انھوں نے صرف ریاضی ہی نہیں بلکہ کوکنگ پر بھی کتابیں لکھیں۔

سنہ 1977 میں انھوں نے ’ورلڈ آف ہومو سیکچولز‘ نامی کتاب بھی لکھی تھی، جسے انڈیا میں ہم جنس پرستی پر لکھی گئی پہلی کتاب سمجھا جاتا ہے۔

شکنتلا 21 اپریل 2013 میں وفات پا گئیں تھیں۔

مغل بادشاہ اور زائچے: ہمایوں کی موت کی پیش گوئی اور نجومی کے مشورے پر بادشاہ اکبر کی پیدائش کچھ وقت کے لیے ملتوی کرنے کی داستانریاضی کے مشکل سوال بھی حل کرنے والی مصنوعی ذہانت جسے ’اپنے دماغ کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے‘بائیجوز: ریاضی کے ’خبطی ٹیچر‘ جو ایک ٹیوشن کلاس سے ارب پتی بنے اور پھر زوال کا شکار ہوئےانڈین صدر کے ساتھ شیوانگی سنگھ کی نئی تصویر: انڈیا کو اپنی فائٹر پائلٹ کے بارے میں بار بار تردیدیں کیوں جاری کرنی پڑتی ہیں؟’سنگاپور میتھمیٹکس‘: وہ منفرد طریقہ جو سنگاپور میں بچوں کو ریاضی پر عبور حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More