انڈیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی تناؤ کے دوران 10 سالہ دفاعی فریم ورک کتنا اہم ہے؟

بی بی سی اردو  |  Nov 01, 2025

Reutersفروری میں ٹرمپ اور پی ایم مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران دفاع بھی بحث کا ایک اہم موضوع تھا۔

انڈیا اور امریکہ نے اگلے 10 برسوں میں دفاعی تعاون بڑھانے کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کیا ہے۔

اس معاہدے کا اعلان امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے درمیان کوالالمپور میں ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا۔

ہیگسیتھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ یہ معاہدہ ’ہم آہنگی، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی تعاون‘ اور علاقائی استحکام میں اضافہ کرے گا اور تنازعات کو بڑھنے سے روکے گا۔

یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا پر 50 فیصد محصولات عائد کیے جانے کے بعد تناؤ میں کمی کی کوشش ہو رہی ہے۔

ٹرمپ کے محصولات میں روسی تیل اور ہتھیاروں کی خریداری پر عائد 25 فیصد جرمانہ بھی شامل ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس معاہدے کے بارے میں لکھا ’یہ ہماری پہلے سے مضبوط دفاعی شراکت داری میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ دفاع ہمارے دو طرفہ تعلقات کا ایک اہم ستون رہے گا۔ ہماری شراکت داری ایک آزاد، کھلے اور قواعد پر مبنی ہند بحرالکاہل خطے کو یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ دفاعی فریم ورک ہندوستان-امریکہ دفاعی تعلقات کے تمام پہلوؤں کو پالیسی سمت فراہم کرے گا۔ انھوں نے اس شراکت داری کو دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا آغاز قرار دیا۔

اس معاہدے کے حوالے سے پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’امریکہ اور انڈیا کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک تازہ پیش رفت ہے۔ ’جنوبی ایشیا میں امن، سلامتی اور استحکام پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے ہم معاہدے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔‘

@SecWarانڈیا اور امریکہ نے دس سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔انڈیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی تنازع

بی بی سی نیوز کی نامہ نگار شرلین مولان نے اس بارے میں یوریشیا گروپ کے تھنک ٹینک کے پرمیت پال چوہدری سے سوال کیا۔

ان کا کہنا تھا ’یہ معاہدہ رواں برس جولائی اگست میں مکمل ہونا تھا لیکن پاکستان کے ساتھ تنازع ختم کرنے کے حوالے سے ٹرمپ کے بیانات پر انڈیا کی ناراضی کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔‘

چوہدری نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی سیریز میں تازہ ترین ہے۔

وہ کہتے ہیں ’اس سے دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان رابطہ بڑھے گا، انڈیا کی ٹیکنالوجی تک رسائی ہو گی اور دونوں فوجوں کے لیے دفاعی شعبے میں مل کر کام کرنا آسان ہو جائے گا۔‘

اس کا مطلب ہے کہ اس سے ان تینوں شعبوں میں مزید امکانات پیدا ہوں گے۔

کیا ٹرمپ کا چین کو نظر انداز کر کے معدنیات کی عالمی صنعت پر قابض ہونے کا خواب پورا ہو پائے گا؟ٹرمپ کا دورۂ ایشیا: شی جن پنگ کے ساتھ چھ سال بعد ملاقات جو تجارتی جنگ کی سمت طے کر سکتی ہے’چین کی پاکستان کو جے 35 طیاروں کی پیشکش‘: فضاؤں پر حکمرانی کرنے والے ’خاموش قاتل‘ ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس میں خاص کیا ہے؟سستے تیل کے بدلے بڑا امتحان: روسی تیل انڈیا کے لیے کتنا اہم ہے؟

انڈیا اور امریکہ حالیہ دنوں میں مسلسل اپنے دفاعی تعلقات کو بڑھا رہے ہیں۔

اس سال فروری میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران ٹرمپ کے ساتھ ان کی بات چیت میں دفاع کا مسئلہ نمایاں طور پر زیر بحث آیا۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ انڈیا کو فوجی سازوسامان کی فروخت میں کئی بلین ڈالر کا اضافہ کرے گا، جس سے انڈیا کے لیے ایف-35 سٹیلتھ لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

لیکن اس کے بعد سے انڈیا کی طرف سے سستے روسی تیل کی خریداری اور روس کے ساتھ اس کے دیرینہ دفاعی تعلقات ٹرمپ انتظامیہ کے لیے تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

’ٹرمپ کچھ بھی کہیں، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات بڑھتے رہیں گے‘

اس معاہدے کی تفصیلات جاننے کے لیے بی بی سی ہندی کے ایڈیٹر نتن سریواستو نے تائیوان-ایشیا ایکسچینج فاؤنڈیشن کی ریسرچ فیلو ثنا ہاشمی سے بات کی اور ان سے پوچھا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ کتنا اہم ہے؟

ثنا ہاشمی نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ہم ٹرمپ کی ٹویٹس یا ان کی سوشل میڈیا سرگرمی کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ اس بنیاد پر ہم انڈیا امریکہ تعلقات کا اندازہ لگا رہے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑ ہے۔‘

ثنا ہاشمی کا خیال ہے کہ کسی ایک لیڈر کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہوتے۔ وہ کہتی ہیں کہ ٹرمپ کی مدت ختم ہونے کے بعد صورتحال بدل جائے گی۔

ثنا ہاشمی کہتی ہیں کہ ’ٹرمپ چار سال بعد چلے جائیں گے‘ اور اس تناظر میں انڈیا امریکہ معاہدہ جس پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے جو معاہدے ہو چکے ہیں، وہ ’بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کے لیے خاص طور پر دفاعی معاملات میں انڈیا اہم ہے۔‘

دریں اثنا جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ نے جنوبی کوریا میں ملاقات کی۔

چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف کا تنازع حالیہ دنوں میں سرخیوں میں رہا ہے اور ٹرمپ کے ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی امریکی اشیا پر ٹیرف بڑھا دیا ہے۔

یہی نہیں، چین نے نایاب معدنیات کی برآمد پر بھی سختی کی جس کی پروسیسنگ پر اس کی تقریباً اجارہ داری ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد کہا کہ امریکہ ان تمام چیزوں پر عائد ٹیرف کو کم کرے گا جو پہلے فینٹینائل بنانے میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی سپلائی کے بدلے میں عائد کیے گئے تھے۔

Reutersامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ نے جنوبی کوریا میں ملاقات کی۔

ثنا ہاشمی کہتی ہیں ’اگرچہ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی حال ہی میں ملاقات ہوئی ہے، لیکن ہم اب بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان کے تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ چین کے ساتھ مقابلے میں امریکہ کے لیے انڈیا کی اہمیت اب بھی برقرار ہے۔‘

’یہ معاہدہ، ٹیرف تنازعہ اور روس کے ساتھ انڈیا کے تعلقات کے باوجود یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ اب بھی انڈیا کو بہت مثبت انداز میں دیکھتا ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ٹرمپ کچھ بھی کہیں، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات بڑھتے رہیں گے۔‘

’میرے خیال میں یہ معاہدہ انڈیا سے زیادہ خود امریکہ کے لیے اہم ہے، کیونکہ چاہے بات تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین کی ہو یا خطے میں چین کی فوجی سرگرمیوں کو روکنے کی، ایسے علاقائی اتحادی امریکہ کے لیے نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘

پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے اس معاہدے کے حوالے سے ایکس پر لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ امریکہ بار بار انڈیا کے ساتھ ایک ’بڑا دفاعی شراکت داری‘ کا معاہدہ کر رہا ہے تاکہ صرف ایک اچھا تاثر دینے والی تصویری خبریں بنائی جا سکیں۔‘

انھوں نے ایک اور پوسٹ میں کہا ’یہ کوئی نیا معاہدہ نہیں۔ 2005 میں دس سالہ معاہدہ ہوا۔ پھر 2015 میں مزید دس سال کی توسیع ہوئی۔ اور اب 2025 میں پھر دس سال کے لیے معاہدہ کیا گیا ہے لہذا پاکستانیوں کو ڈرانا بند کریں۔‘

Reutersانڈیا اور روس کے تعلقات بہت مضبوط ہیں

روس انڈیا کو اسلحہ فراہم کرنے والا ایک بڑا ملک ہے، پھر بھی انڈیا کی دفاعی خریداری میں اس کا حصہ مسلسل کم ہو رہا ہے کیونکہ انڈیا تنوع اور ملکی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

حالیہ مہینوں میں انڈیا نے اشارہ دیا ہے کہ وہ امریکہ سے تیل اور دفاعی خریداری بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

انڈیا اور امریکہ اس وقت ایک اہم تجارتی معاہدے پر بات چیت میں مصروف ہیں جس کا مقصد نومبر میں ایک معاہدہ کرنا ہے۔

اس سال اگست میں امریکہ نے انڈین اشیا کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور اسے روس سے تیل خریدنے کی ’سزا‘ قرار دیا تھا۔

تاہم انڈیا نے اس معاملے پر محتاط ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے گھریلو صارفین کے بہترین مفاد میں تیل خریدتا ہے۔

حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کہا ہے کہ انڈیا ’بہت جلد‘ روس سے تیل کی خریداری میں نمایاں کمی کرے گا۔

انڈیا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے۔ پچھلے سال اس نے روس سے 52.7 بلین ڈالر مالیت کا خام تیل خریدا، جو انڈیا کی تیل کی کل درآمدات کا 37 فیصد ہے۔

کیا ٹرمپ کا چین کو نظر انداز کر کے معدنیات کی عالمی صنعت پر قابض ہونے کا خواب پورا ہو پائے گا؟’چین کی پاکستان کو جے 35 طیاروں کی پیشکش‘: فضاؤں پر حکمرانی کرنے والے ’خاموش قاتل‘ ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس میں خاص کیا ہے؟ٹرمپ کا دورۂ ایشیا: شی جن پنگ کے ساتھ چھ سال بعد ملاقات جو تجارتی جنگ کی سمت طے کر سکتی ہےسستے تیل کے بدلے بڑا امتحان: روسی تیل انڈیا کے لیے کتنا اہم ہے؟’ٹیرف کنگ‘ پر 25 فیصد محصول اور اضافی جرمانے: کیا امریکی صدر کا دباؤ انڈیا کو روس سے دور کر پائے گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More