’فلسطین مخالف تعصب‘، 300 سے زائد لکھاریوں کا نیو یارک ٹائمز کے لیے لکھنے سے انکار

اردو نیوز  |  Oct 29, 2025

امریکہ کے مشہور اخبار نیو یارک ٹائمز ایک بار پھر تنقید کی زد میں آ گیا ہے، کیونکہ 300 سے زائد لکھاریوں، سکالرز اور عوامی دانشوروں نے اخبار کے ادارتی صفحات کے لیے لکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اخبار میں ’فلسطین مخالف تعصب‘ گہری جڑیں رکھتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ فیصلہ ایک کھلے خط کے ذریعے پیر کے روز سامنے آیا، جس میں دستخط کنندگان نے الزام لگایا کہ اخبار کے صفحات پر اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے حوالے سے جانبدارانہ رپورٹنگ کی گئی ہے، خصوصاً ان خبروں میں جن میں اسرائیلی جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات زیرِبحث ہیں۔

مصنفین نے کہا کہ وہ اپنی تحریری خدمات اس وقت تک معطل رکھیں گے جب تک نیو یارک ٹائمز ان کے تین مخصوص مطالبات پورے نہیں کرتا، جن کا مقصد اس جانبداری کا تدارک ہے۔

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اخبار اپنی رپورٹنگ کا جامع جائزہ لے، فلسطین سے متعلق نئے ادارتی معیارات طے کرے، ذرائع کے انتخاب اور حوالہ جاتی پالیسی میں اصلاحات کرے، اور تنازع کے بیان کے لیے نیا سٹائل گائیڈ مرتب کرے۔

ایک اور اہم مطالبہ یہ ہے کہ ایسے تمام صحافیوں کی شراکت پر پابندی لگائی جائے جنہوں نے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دی ہوں۔

اس کے علاوہ مصنفین نے دسمبر 2023 کے آرٹیکل Screams Without Words کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک کچھ فلسطینیوں نے اسرائیلی خواتین کا جنسی استحصال کیا۔

یہ رپورٹ جو زیادہ تر نامعلوم ذرائع پر مبنی تھی، بعد ازاں غیرمعتبر ثابت ہوئی۔ خود نیو یارک ٹائمز نے تسلیم کیا کہ نئے ویڈیو شواہد ان الزامات کو ’کمزور‘ ثابت کرتے ہیں، تاہم اخبار نے خبر کو واپس لینے سے گریز کیا۔

اس مضمون کے بعد اخبار کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک کہ مبینہ متاثرین کے اہلِ خانہ نے بھی رپورٹروں پر الزامات لگائے کہ انہوں نے ’صحافتی کامیابی حاصل کرنے کے لیے حقائق کو توڑا مروڑا۔‘

    View this post on Instagram           A post shared by Writers Against the War on Gaza (@wawog_now)

خط پر دستخط کرنے والوں میں ممتاز شخصیات شامل ہیں، جن میں ریما حسن، راشدہ طلیب، کاوے اکبر، سیلی رونی، طارق بیکونی، ویئت تھانہ نگوین، گریٹا تھنبرگ، الیا سلیمان، پلیستیا الاقد اور ہنا آئن بائنڈر شامل ہیں۔

دیگر دستخط کنندگان میں اندریاس مالم، اسابیلہ حماد، محمد الکرد، رپی کور، جیا ٹولنٹینو، الانا حدید، چائنا میویل اور غسان ابو ستہ کے نام بھی شامل ہیں۔

تقریباً 150 سابقہ نیو یارک ٹائمز کے لکھاریوں نے بھی اس بائیکاٹ پر دستخط کیے ہیں۔

مصنفین نے کہا کہ ’ہم فلسطینی صحافیوں اور لکھاریوں کے قرض دار ہیں۔ ہمیں نیو یارک ٹائمز کی شراکت سے انکار کرنا ہو گا اور اس سے اس کی ناکامیوں کا حساب لینا ہو گا، تاکہ یہ اخبار دوبارہ قتلِ عام، تشدد اور جبری بے دخلی کے لیے رضامندی پیدا نہ کر سکے۔‘

خط میں مزید کہا گیا کہ ’جب سے اسرائیل نے غزہ پر اپنی نسل کشی کی جنگ شروع کی ہے، نیو یارک ٹائمز نے حقائق کو مسخ کیا، قبضہ کرنے والے کے جرائم کا جواز پیش کیا، اور دہائیوں پرانی روایت کو جاری رکھا کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کا ترجمان بن کر کام کرتا ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More