ایک 10 سالہ بچی، دو راہب اور ہولوکاسٹ میں بچ جانے والی شخصیت: بونڈائی حملے میں مرنے والے کون ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Dec 15, 2025

AFP via Getty Images

اتوار کے روز سڈنی کے ساحل بونڈائی پر ہونے والی فائرنگ میں 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

اس حملے میں مارے والے افراد وہاں یہودیوں کے تہوار ’ہنوکا‘ کی پہلے دن کی تقریب میں شامل ہونے آئے تھے۔

آسٹریلوی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک 10 دس سالہ بچی، دو یہودی راہب اور ہولوکاسٹ میں بچ جانے والا شخص بھی شامل ہے۔

مرنے والوں کے بارے میں اب تک ہم یہ جانتے ہیں:

مٹلڈا

حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک 10 سالہ بچی بھی اس حملے میں ہلاک ہوئی ہے۔ خاندان اور مقامی میڈیا نے اس بچی کی شناخت مٹلڈا کے نام سے کی ہے۔

ارینا گڈہیو ایک استاد ہیں اور وہ ماضی میں مٹلڈا کی ٹیچر رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ مٹلڈا کو ’ایک خوش مزاج اور پُرجوش بچی کے طور پر جانتی تھیں، جو اپنے آس پاس ہر کسی کے لیے روشنی کی ایک کرن کی مانند تھی۔‘

ہارمنی رشین سکول آف سڈنی نے بھی تصدیق کی کہ مٹلڈا اُن کی سکول کی طالبہ تھی۔

سکول نے فیس بُک پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے گہرے صدمے سے دوچار ہیں کہ ہمارے سکول کی ایک سابق طالبہ گولی لگنے کے بعد ہسپتال میں جان سے گئیں۔‘

’ہم ان کے خاندان، دوستوں اور اس المناک واقعے سے متاثر ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہے گی اور ہم ان کی زندگی اور سکول میں بتائے گئے وقت کا ہمیشہ احترام کریں گے۔‘

ساجد اور نوید اکرم: آسٹریلیا کے بونڈائی حملہ آور ’باپ بیٹے‘ کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟بونڈائی ساحل پر حملہ: ’دوست نے بتایا تمہاری تصویر وائرل ہے، تمہیں حملہ آور کہا جا رہا ہے‘’ہماری دعا ہے خدا اسے بچا لے‘: بونڈائی میں حملہ آور سے بندوق چھیننے والا پھل فروش احمد الاحمد جو ’قومی ہیرو‘ بن گیابونڈائی ساحل پر حملہ: ’دوست نے بتایا تمہاری تصویر وائرل ہے، تمہیں حملہ آور کہا جا رہا ہے‘

مٹلڈا کی آنٹی نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ فائرنگ کے وقت مٹلڈا کی ایک بہن بھی ان کے ساتھ تھیں اور یہ تمام تر صورتحال ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’وہ بالکل جُڑواں بہنوں کی طرح تھیں، جو کبھی ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں ہوتی تھیں۔‘

راہب ایلی شلانگر

41 سالہ ایلی ’بونڈائی کے راہب‘ کے نام جانے جاتے تھے اور وہ اتوار کو منعقد کی گئی تقریب کے منتظمین میں سے ایک تھے۔

برطانوی نژاد راہب، جن کے پانچ بچے ہیں، کی موت کی تصدیق ان کے کزن راہب زلمان لوئس نے کی ہے۔

ان کے کزن زلمان نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’میرے عزیز کزن راہب ایلی شلانگر سڈنی میں دہشتگردی کے حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘

’انھوں نے سوگواران میں ایک بیوی اور پانچ بچے چھوڑے ہیں۔ وہ ایک زبردست انسان تھے۔‘

ایلی انٹرنیشنل ہزیڈِک جیوش آرگنائزیشن کے سڈنی میں مقامی مشن کے سربراہ بھی تھے۔

ان کے مشن نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایلی کا سب سے چھوٹا بچہ دو مہینے کا ہے۔

ڈین الکیم

فرانسیسی شہری ڈین الکیم کی موت کی تصدیق فرانس کے وزیرِ خارجہ نے کی ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’ہمیں یہ جان کر بہت دکھ ہوا ہے کہ ڈین الکیم سڈنی کے بونڈائی بیچ پر ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک ہیں۔‘

’ہم ان کے خاندان، ان کے پیاروں اور یہودی برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔‘

ڈین کی لنکڈاِن پروفائل کے مطابق وہ گذشتہ برس آسٹریلیا منتقل ہوئے تھے اور این بی سی یونیورسل کے ساتھ بطور آئی ٹی اینلسٹ منسلک تھے۔

مغربی سڈنی میں واقع فٹبال کلب النڈن فٹبال کلب نے اپنے فیس بُک پیج پر لکھا کہ ڈین نہ صرف فٹبال کا شوق رکھتے تھے بلکہ وہ ان کی پریمیئر لیگ سکواڈ کا بھی حصہ تھے۔

کلب نے مزید لکھا کہ وہ ’غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل تھے اور اپنی ٹیم کے ساتھیوں میں بہت مقبول تھے۔ ہماری دعائیں ان کے خاندان اور ان کے تمام جاننے والوں کے ساتھ ہیں۔ ہم انھیں یاد کریں گے۔‘

الیگزینڈر کلیٹ مین

الیگزینڈر کلیٹ مین ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں میں شامل تھے۔ وہ یوکرین سے آسٹریلیا آئے تھے۔

الیگزینڈر کی اہلیہ لاریسا کلیٹ مین نے اتوار کو سڈنی کے ایک ہسپتال کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ ان کی لاش کہاں ہے۔ کوئی بھی مجھے کوئی جواب نہیں دے سکتا۔‘

انھوں نے بتایا کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو سب نیچے جھک گئے۔ ان کے مطابق، اس وقت الیگزینڈر ان کے پیچھے تھے۔ ’ایک ہی لمحے میں انھوں نے میرے قریب آنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے اپنے جسم کو اوپر کیا کیونکہ وہ میرے قریب رہنا چاہتے تھے۔‘

مقامی خبد مشن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ الیگزینڈر ’ان (اپنی اہلیہ کی) کی حفاظت کرتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ انھوں نے سوگواران میں اپنی اہلیہ کے علاوہ دو بچے اور 11 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں چھوڑے ہیں۔‘

اس جوڑے نے سنہ 2023 میں اپنی کہانی جیوش کیئر کو سُنائی تھی۔

جیوش کیئر نے اپنی ایک سالانہ رپورٹ میں لکھا تھا کہ ’بچپن میں لریسا اور ایلگزینڈر نے ہولوکاسٹ کی ناقابلِ بیان دہشت برداشت کی تھی۔‘

’الیگزینڈر کی یادیں خاص طور پر بہت تکلیف دہ تھیں، سائبیریا میں وہ، ان کی والدہ اور چھوٹے بھائی وہیں تھے۔‘

پیٹر میگھر

سابق پولیس افسر پیٹر میگھر ہنوکا کی تقریب میں بطور فری لانس فوٹوگرافر کام کر رہے تھے۔ ان کے رگبی کلب نے اس حملے میں ان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

رینڈوک رگبی کلب کے جنرل مینیجر مارک ہیریسن نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ ’ان کا معاملہ زیادہ المناک اس لیے تھا کہ کیونکہ وہ غلط وقت پر غلط جگہ پر موجود تھے۔‘

’انھیں پیار سے مارزو کہا جاتا تھا اور وہ ہمارے کلب میں بہت پیار کی جانے والی شخصیت تھے اور دہائیوں سے رضاکارانہ کام بھی کر رہے تھے۔ وہ رینڈوک رگبی کا دل و جان سمجھی جانے والی شخصیت تھے۔‘

کلب کا کہنا تھا کہ پیٹر نے نیو ساؤتھ ویلز پولیس فورس میں چار دہائیوں تک کام کیا تھا اور ان کے تمام ساتھی ان کی بہت عزت کیا کرتے تھے۔

’زیادہ دُکھ کی بات یہ ہے کہ انھوں نے بطور پولیس افسر فرنٹ لائن پر خدمات سرانجام دیں لیکن ان کی موت ریٹائرمنٹ کے بعد تصاویر لیتے ہوئے ہوئی۔‘

ریوین موریسن

ریوین موریسن 1970 کی دہائی میں سابق سوویت یونین سے نقل مکانی کر کے کم عمری میں آسٹریلیا آئے تھے۔

انھوں نے ایک برس قبل اے بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’ہم یہاں یہ سوچ کر آئے تھے کہ آسٹریلیا دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے جہاں مستقبل میں یہودیوں کو یہود مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جہاں ہم محفوظ ماحول میں اپنے بچوں کی پرورش کر سکیں گے۔‘

خبد مشن نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ریوین طویل عرصے سے میلبرن کے رہائشی تھے اور انھوں نے ’سڈنی میں آ کر بطور یہودی اپنی شناخت دریافت کی۔‘

’وہ ایک کامیاب کروباری شخصیت تھے، جن کا مقصد اپنے دل کے قریب فلاحی اداروں کو عطیات دینا تھا، خصوصی طور پر سڈنی میں خبد کو۔‘

راہب یاکوو لیویتن

راہب یاکوو لیویتن کی موت کی تصدیق خبد نے کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کی سرگرمیوں کے دوران ایک بطور ’مقبول کوآرڈینیٹر‘ سمجھے جاتے تھے۔

انھوں نے بطور سیکریٹری سڈنی کے بیتھ دن میں بھی خدمات سرانجام دی تھیں، جو کہ ایک یہودی لرنگ سینٹر ہے۔

تبور ویتزان

تبور ویتزان اپنی اہلیہ اور پوتے پوتیوں کے ہمراہ ہنوکا کی تقریب میں آئے تھے۔ خبد مشن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان کو بچاتے ہوئے موت کے منھ میں چلے گئے۔

مشن نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ 78 سالہ تبور بونڈائی کی عبادت گاہ میں بہت ’عزیز‘ سمجھے جاتے تھے۔

ان کی پوتی لیور امزلاک نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپورینس کو بتایا کہ وہ ایک بہترین انسان تھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ تبور سنہ 1988 میں اسرائیل سے آسٹریلیا آئے تھے۔

’وہ بس لوگوں میں اچھائی تلاش کرتے تھے اور انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘

ماریکا پوگانی

ایگزیکٹیو کونسل آف آسٹریلین جیوری اور مقامی میڈیا کے مطابق 82 برس کی ماریکا پوگانی بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھیں۔

سڈنی مارننگ ہیرلڈ کے مطابق ماریکا بطور رضاکار بھی کام کرتی تھیں اور سڈنی کے ہاربر ویو برج کلب کی رکن تھیں۔

کلب کے ڈائریکٹر میٹ ملامفی کہتے ہیں کہ ’وہ ایک شاندان شخصیت تھیں، بہترین برج پلیئر تھیں اور ایک بہترین دوست تھیں۔‘

وہ لمحہ جب ایک نہتے شخص نے بونڈائی میں حملہ آور پر قابو پا لیاایمسٹرڈیم میں اسرائیلی فٹبال شائقین پر حملے: ’ہمیں یہود مخالف رویوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے‘، نیدرلینڈز کے بادشاہ’میں کسی مجرم کی طرح شام سے نکلا تھا اور اب وہاں میرا ہیرو جیسا استقبال ہوا‘سات اکتوبر حملوں کے بعد ایک یہودی خاندان نے اسرائیل منتقل ہونے کا فیصلہ کیا، لیکن دوسرا اسے چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوا؟جہاد الشامی: مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا شخص کون ہے اور ان کے والد کے فیس بُک اکاؤنٹ پر بی بی سی نے کیا دیکھا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More