اسرائیل کا مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق اقدام امن معاہدے کے لیے خطرہ ہے، مارکو روبیو

اردو نیوز  |  Oct 23, 2025

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ پارلیمان کا مغربی کنارے کے انضمام کے حوالے سے اقدام اور آباد کاروں کے تشدد سے غزہ امن معاہدے کو خطرہ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی قانون سازوں نے بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق دو بلوں کی منظوری دی ہے جبکہ دوسری جانب تقریباً ایک ہفتہ قبل ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں غزہ کی پٹی میں دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے معاہدہ طے پایا ہے۔

وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کے دورے کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ وہ مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق اقدام کی حمایت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انضمام کے حوالے سے اقدامات ’امن معاہدے کے لیے خطرہ ہیں۔‘

مارکو روبیو نے اسرائیل کے حوالے سے کہا ’وہ جمہوریت ہیں، وہ ووٹ ڈالیں گے اور لوگ یہ مؤقف اپنائیں گے۔ لیکن اس موقع پر یہ ایک ایسا اقدام ہے جو ہمارے خیال میں نقصان دہ ہو گا۔‘

مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسند اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے بڑھتے ہوئے تشدد کے بارے میں سوال کے جواب میں  مارکو روبیو نے کہا ’ہمیں کسی بھی ایسی چیز کے بارے میں تشویش ہے جس سے ہماری تمام کاوشوں کے غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔‘

امریکہ اسرائیل کا سب سے اہم فوجی اور سفارتی حامی ہے اور اب تک مارکو روبیو، وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی طرف سے انضمام کے اقدام پر تنقید کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔

تاہم متعدد عرب اور مسلم ریاستوں نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی میں حماس کے اعتدال پسند حریفوں کی قیادت میں مغربی کنارے کا انضمام سرخ لکیر ہو گا۔

حالیہ مہینوں میں دائیں بازو کے سخت گیر وزراء مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضام کی اپنی دیرینہ خواہش کا تسلسل کے ساتھ اظہار کرتے رہے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ مغربی کنارے کے انضمام کی حمایت نہیں کریں گے۔

امریکی صدر نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایسا نہیں ہونے والا۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More