راولپنڈی ٹیسٹ میں ٹیل اینڈرز کی عمدہ بلے بازی کی بدولت جنوبی افریقہ کو پاکستان پر 71 رنز کی برتری

بی بی سی اردو  |  Oct 22, 2025

Getty Imagesموتھسامی نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے کریئر کی بہترین اننگز کھیلی ہے

راولپنڈی میں پاکستان کے خلاف سیریز کے دوسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن پہلے سیشن میں چار وکٹیں کھونے کے باوجود جنوبی افریقہ کی ٹیم ٹیل اینڈرز کی ذمہ دارانہ بلے بازی کی بدولت پہلی اننگز میں اہم برتری لینے میں کامیاب رہی ہے۔

جنوبی افریقہ نے پہلی اننگز میں 404 رنز بنائے ہیں اور اسے پاکستان پر71 رنز کی برتری حاصل ہوئی ہے۔

تیسرے دن پہلے سیشن میں پاکستانی سپنرز نے کھیل میں واپسی کرتے ہوئے جب 235 کے سکور تک مہمان ٹیم کے مزید چار کھلاڑی آؤٹ کر لیے تو ایسا لگ رہا تھا کہ میزبان ٹیم پہلی اننگز میں برتری لینے میں کامیاب رہے گی لیکن اس موقع پر موتھسامی نے پہلے کیشو مہاراجکے ساتھ 70 اور پھر کگیسو ربادا کے ساتھ دسویں وکٹ کے لیے 98 رنز کی شراکت بنا کر اپنی ٹیم کو بہتر مقام پر لا کھڑا کیا۔

موتھسامی اور ربادا نے اس دوران نصف سنچریاں مکمل کیں۔ دونوں بلے بازوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنا بہترین سکور بھی بنایا۔ موتھسامی 89 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ ربادا 71 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہونے والے آخری بلے باز تھے۔

تیسرے دن پاکستان کی جانب سے سب سے عمدہ کارکردگی اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے آصف آفریدی کی رہی جنھوں نے مزید چار وکٹیں لے کر اننگز میں چھ وکٹیں لینے کا کارنامہ سرانجام دیا۔

Getty Imagesآصف آفریدی پاکستانی کرکٹ کی تاریخ میں ٹیسٹ ڈیبو کرنے والے دوسرے عمر رسیدہ ترین کھلاڑی ہیں

بدھ کو جب کھیل شروع ہوا تو ٹرسٹن سٹبز 68 جبکہ کائل ورینے 10 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے لیکن آصف آفریدی نے پہلے ہی اوور میں ورینے کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کروا کر پاکستان کو پانچویں کامیابی دلوا دی۔

سٹبز بھی زیادہ دیر کریز پر نہ رکے اور جب جنوبی افریقہ کا سکور 204 تک پہنچا تو آصف نے انھیں ایل بی ڈبلیو کر کے میزبان ٹیم کو اہم کامیابی دلوائی۔

سٹبز کی جگہ آنے والے ہارمر سات گیندوں کے ہی مہمان ثابت ہوئے اور دو رنز بنانے کے بعد آصف کی اننگز میں پانچویں اور جنوبی افریقہ کی گرنے والی ساتویں وکٹ بن گئے۔

آصف ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اپنے پہلے میچ میں پانچ وکٹیں لینے والے سب سے عمررسیدہ کھلاڑی بھی بن گئے۔ یہ اعزاز 92 برس سے انگلینڈ کے چارلس میریئٹ کے نام تھا جنھوں نے 1933 میں 37 برس کی عمر میں یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔

پہلے ٹیسٹ میچ میں 11 وکٹیں لینے والے نعمان علی نے مارکو جینسن کو آؤٹ کر کے اس میچ میں اپنا کھاتہ کھولا۔ نعمان نے ہی کیشو مہاراج کی وکٹ بھی لی۔

مہاراج کی سپن کے سامنے پاکستانی بلے باز بےبسGetty Imagesجنوبی افریقہ نے دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے کیشو مہاراج کو ٹیم میں شامل کیا اور انھوں نے سات وکٹیں لے کر یہ فیصلہ درست ثابت کر دکھایا

راولپنڈی میں کھیلے جانے والے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کا دوسرا دن جنوبی افریقہ کے نام رہا تھا اور وہ وکٹ جہاں پہلے سیشن میں پاکستانی بلے باز کیشو مہاراج کی سپن کھیلنے میں ناکام دکھائی دیے وہیں جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے کھیل کے اختتام تک پہلی اننگز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز بنا لیے۔

جنوبی افریقہ کو بھی اپنی اننگز کے آغاز میں کچھ مشکلات کا سامنا رہا اور 54 سکور پر اس کی دو وکٹیں گر گئیں لیکن پھر ٹرسٹن سٹبز اور ٹونی زورزی نے پاکستانی بولرز کا جم کرمقابلہ کیا اور 113 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔ اس دوران دونوں نے نصف سنچریاں بھی مکمل کیں۔

اس شراکت کا خاتمہ پاکستان کے لیے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے آصف آفریدی نے کیا جنھوں نے زورزی کو 55 کے سکور پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ آصف نے اگلے ہی اوور میںبریوس کو سلپ میں کیچ کروا کے پاکستان کو میچ میں واپس لا کھڑا کیا۔

اس سے قبل دن کے پہلے سیشن میں پاکستانی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 333 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔ پاکستان کا لوئر آرڈر کیشو مہاراج کی سپن بولنگ کا سامنا کرنے میں ناکام رہا اور پاکستان کی آخری پانچ وکٹیں مجموعی سکور میں 17 رنز کا ہی اضافہ کر سکیں۔

مہاراج نے اس اننگز میں 102 رنز کے عوض سات وکٹیں حاصل کیں۔

منگل کو پاکستان نے پہلی اننگز پانچ وکٹوں کے نقصان پر 259 رنز سے دوبارہ شروع کی تو سعود شکیل اور سلمان علی آغا نے پہلے سیشن میں مزید کسی نقصان کے بغیر سکور میں 57 رنز کا اضافہ کیا۔

اس شراکت کے دوران سعود نے نصف سنچری بھی مکمل کی تاہم ان کے ساتھی سلمان آغا پانچ رنز کی کمی سے ایسا کرنے میں ناکام رہے اور 316 کے مجموعی سکور پر کیشو مہاراج کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

سلمان آغا کی پویلین واپسی کے بعد سعود شکیل بھی زیادہ دیر کریز پر نہ رکے اور جب ان کا انفرادی سکور 66 اور ٹیم کا سکور 321 پر پہنچا تو کیشو مہاراج نے انھیں سلپ میں کیچ کروا دیا۔

مجموعی سکور میں دو رنز کے اضافے کے بعد گذشتہ روز پاکستان کی ون ڈے ٹیم کا نیا کپتان مقرر کیے جانے والے شاہین آفریدی بھی مہاراج کی گیند پر بولڈ ہوئے تو یہ جنوبی افریقی سپنر کی اننگز میں پانچویں وکٹ تھی۔

Getty Imagesسعود شکیل نے 66 رنز کی اہم اننگز کھیلی

جب مہاراج نے ہی ساجد خان کو آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کو نویں وکٹ دلائی تو پاکستان کا سکور 329 تک ہی پہنچا تھا۔ اسی اوور میں انھوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے آصف آفریدی کو بولڈ کر کے پاکستانی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔

اس سے قبل میچ کے پہلے دن پاکستانی کپتان کا ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ ابتدائی سیشنز میں تو درست دکھائی دیا تھا تاہم کھیل کے آخری سیشنز میں جنوبی افریقہ نے میچ میں واپسی کی اور تین وکٹیں لے کر پاکستان کی پیش قدمی کو روک لیا تھا۔

پاکستان کی اننگز میں اب تک کپتان شان مسعود، عبداللہ شفیق اور سعود شکیل نے نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے اس میچ کے لیے ٹیم میں دو جبکہ پاکستان نے ایک تبدیلی کی گئی۔

جنوبی افریقہ نے ویان ملڈر اور سبرائن کی جگہ مارکو جینسن اور کیشو مہاراج کو ٹیم میں شامل کیا جبکہ پاکستان نے حسن علی کی جگہ بائیں ہاتھ کے سپنر آصف آفریدی کو کھلایا ہے جن کا یہ پہلا ٹیسٹ میچ ہے۔

سوشل میڈیا پر دو سپنرز کا ذکر

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران سوشل میڈیا صارفین دونوں ٹیمز میں شاندار کارکردگی دکھانے والے دو سپنرز کی بات کرتے نظر آئے۔

پہلے تو پاکستانی کرکٹ فینز نے جنوبی افریقہ کی ٹیم میں شامل سپنر کیشو مہاراج کی بات کی اور اُن کی اس میچ کی پہلی اننگز میں شاندار بالنگ پر انھیں داد دیتے نظر آئے۔ کیشو مہاراج نے میچ کی پہلی انگز میں پاکستان کے سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

شاہزیب علی نامی ایک ایکس یوزر نے لکھا کہ ’کیشو مہاراج نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ جنوبی افریقہ کے لیے ایک انمول اثاثے کی حیثیت کیوں رکھتے ہیں۔‘

تاہم کیشو مہاراج کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے راولپنڈی ٹیسٹ سے ڈیبیو کرنے والے آصف آفریدی سے متعلق بھی سوشل میڈیا پر بات ہوتی دیکھائی دی۔

فرید خان نامی ایک ایکس یوزر نے لکھا کہ ’آصف آفریدی نے اب تک اپنے ڈیبیو میچ میں دو وکٹیں حاصل کی ہیں۔ پاکستان میچ میں واپس آ گیا۔‘

آصف آفریدی کون ہیں؟

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آغاز سے پہلے سے ہی شائقین کی توجہ کا مرکز وہ پاکستانی سپنر رہے جنھیں تقریباً 39 برس کی عمر میں پہلی مرتبہ ملک کی نمائندگی کا موقع دیا گیا ہے۔

آصف آفریدی پاکستانی کرکٹ کی تاریخ میں ٹیسٹ ڈیبو کرنے والے دوسرے عمر رسیدہ ترین کھلاڑی ہیں۔ انھوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 38 برس 299 دن کی عمر میں کھیلا ہے۔

Getty Imagesپشاور میں پیدا ہونے والے آصف آفریدی نے اپنا فرسٹ کلاس کریئر 2009 میں شروع کیا تھا

پشاور میں پیدا ہونے والے آصف آفریدی نے اپنا فرسٹ کلاس کریئر 2009 میں شروع کیا تھا لیکن اس سال تین میچ کھیلنے کے بعد انھیں اگلا فرسٹ کلاس میچ کھیلنے کے لیے چھ برس انتظار کرنا پڑا تھا۔

آصف آفریدی کو اپنے فرسٹ کلاس کریئر کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کپ کے دوران اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر ستمبر 2022 میں معطل بھی کیا گیا تھا اور تحقیقات کے بعد پی سی بی نے بدعنوانی کے دو الزامات ثابت ہونے پر فروری 2023 میں آصف آفریدی پر دو برس کی پابندی لگانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘: 80 اوورز کے میچ میں دو، دو اننگز، ’ایک دن کا ٹیسٹ میچ بھی کیسا ٹیسٹ ہو گا‘جنوبی افریقہ کا ’تاج‘ پاکستان کے نشانے پر ہےنعمان علی اور شاہین آفریدی کی شاندار بولنگ، پاکستان نے عالمی ٹیسٹ چیمپیئن جنوبی افریقہ کو 93 رنز سے ہرا دیا’سپن کے راج میں شاہین کی ریورس سوئنگ کمال کر گئی‘

اس وقت اس بارے میں اپنے اعلامیے میں پی سی بی نے کہا تھا کہ آصف آفریدی پر پابندی کے فیصلے تک پہنچنے کے لیے ان کے اعتراف جرم، اظہارِ ندامت اور ماضی کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا اور آصف آفریدی کی طرف سے دی گئی اس درخواست پر بھی غور کیا جس میں انھوں نے غیرارادی طور پر قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے معاملے پر ہمدردانہ طور پر غور کرنے کی استدعا کی تھی۔

اس وقت پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک بین الاقوامی کرکٹر کو دو سال کے لیے معطل کرنے پر کوئی خوشی نہیں لیکن ہم اس طرح کے جرائم کو بالکل برداشت نہ کرنے کی پالیسی رکھتے ہیں۔‘

آصف آفریدی نے اپنے فرسٹ کلاس کریئر میں 57 میچوں میں 198 وکٹیں حاصل کی ہوئی ہیں۔

2023 کے بعد سے ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کی کارکردگی قابلِ ذکر رہی ہے اور جنوبی افریقہ کے خلاف سکواڈ میں آصف آفریدی کی شمولیت کے بعد پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے عبوری کوچ اظہر محمود نے کہا تھا کہ انھوں نے گذشتہ برس ڈومیسٹک سیزن میں 53 جبکہ رواں برس 27 وکٹیں لیں اور ان کے خیال میں مقامی کرکٹ میں 80 وکٹیں لینے والے بولر کو موقع دینا بنتا ہے۔

اظہر محمود کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’عمر صرف ایک ہندسہ ہے اور اہم بات ایک میچ میں 20 وکٹیں لینے کی صلاحیت ہے۔ آصف ایک باصلاحیت باؤلر ہے جس کا مستقبل روشن ہے۔ چاہے وہ ابھی تک بین الاقوامی کرکٹ نہ کھیلے ہوں لیکن انھوں نے خود کو مقامی سطح پر ثابت کیا ہے۔‘

پاکستان کی تاریخکا ’سب سے عظیم‘ کرکٹر کون ہے؟’میجر سرجری‘ کے باوجود پاکستان ایشیا کی پہلی بہترین ٹیم کیوں نہ بن سکا؟افغان کرکٹرز کی مبینہ ہلاکت پر آئی سی سی کی مذمت جسے پاکستان میں ’ہینڈ شیک تنازع‘ کا تسلسل سمجھا جا رہا ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More