پاکستان کے امریکہ کے ساتھ معدنیات کے شعبے میں تعاون اور افغان سرحد پر جھڑپوں کے بارے میں چین نے کیا کہا؟

بی بی سی اردو  |  Oct 13, 2025

چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسے پاکستانی حکام کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ امریکہ کے ساتھ اس کے کاروباری معاملات سے چینی مفادات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ جبکہ چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔

13 اکتوبر کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان سے پاکستان سے متعلق دو سوالات پوچھے گئے۔ پہلا سوال یہ تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر چین کا کیا موقف ہے۔

خیال رہے کہ سنیچر کی شب پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں پاکستانی فوج کے مطابق اس کے سکیورٹی اہلکاروں سمیت 23 پاکستانی مارے گئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مصدقہ انٹیلی جنس اندازوں اور نقصانات کے تخمینے کے مطابق 200 سے زیادہ طالبان اور اس سے منسلک شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائیوں کے دوران 58 پاکستانی سکیورٹی اہلکار اور طالبان کے نو اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

دریں اثنا چینی وزارت خارجہ سے پوچھا گیا دوسرا سوال پاکستان اور امریکہ کے درمیان نایاب معدنیات کے شعبے میں تعاون سے جڑا تھا۔

گذشتہ ماہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کو قیمتی پتھر پیش کیے گئے تھے۔

ستمبر میں پاکستان اور امریکہ کی دو بڑی کمپنیوں کے درمیان معدنیات اور لاجسٹکس کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔ وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ کمپنیاں ابتدائی طور پر پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔

پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘’قیمتی‘ معدنیات، ایف 35 طیارے اور جدید ہتھیار: امریکہ کی وہ کمزوری جو تجارتی جنگ میں چین کو سبقت دلا سکتی ہے’مائی فرینڈ‘ سے ’ٹیرف کِنگ‘ تک: کیا ایف-35 کی پیشکش اور پاکستان کے ساتھ تنازع نے مودی اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈال دی؟’مائی فرینڈ‘ سے ’ٹیرف کِنگ‘ تک: کیا ایف-35 کی پیشکش اور پاکستان کے ساتھ تنازع نے مودی اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈال دی؟’معدنیات کی برآمد پر سختیوں کا پاکستان سے تعلق نہیں‘

چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امید ہے دونوں ملک وسیع مفادات کے تناظر میں تحمل کا مظاہرہ کریں گے، ایک دوسرے کے خدشات پر بات چیت کریں گے، تناؤ میں اضافے سے گریز کریں گے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک ساتھ کام کریں گے۔‘

چینی وزارت خارجہ نے دونوں فریقین سے درخواست کی کہ اِن ملکوں میں چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

اس کے بعد بیجنگ کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان سے یہ سوال کیا کہ کیا پاکستان کی جانب سے نایاب معدنیات کی امریکہ برآمد کے لیے مبینہ طور پر چینی سامان اور ٹیکنالوجی استعمال کی گئی اور کیا اسی وجہ سے چین نے نایاب معدنیات کی برآمدات کے حوالے سے سختیاں بڑھا دی ہیں۔

اس پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے جواب میں کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون کے بارے میں ’پاکستان اور چین نے بات چیت کی ہے۔‘

لین جیان کا کہنا تھا کہ پاکستان (کے حکام) نے زور دیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ کاروبار کبھی بھی چینی مفادات یا چین کے ساتھ تعاون کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستانی رہنماؤں نے اپنے امریکی ہم منصب کو جن معدنیات کے نمونے تحفے میں پیش کیے وہ قیمتی پتھروں کے خام نمونے ہیں جنھیں عملے کی جانب سے خریدا گیا تھا۔‘

انھوں نے ایسی اطلاعات کی تردید کی کہ جن میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ چین نے پاکستان کی وجہ سے نایاب معدنیات کی برآمدات پر سختیاں بڑھائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا ’پاکستان سے کوئی تعلق نہیں‘ بلکہ اس کا مقصد عالمی امن و استحکام اور عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریاں ہیں۔

چین نے نایاب معدنیات کی برآمد پر سختیاں کیوں کی؟

گذشتہ ہفتے چین نے جدید ٹیکنالوجی کی مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے نایاب معدنیات کی برآمدات پر سختیاں بڑھائی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق چین عالمی سطح پر قریب 90 فیصد ایسے نایاب معدنیات کی پراسیسنگ کرتا ہے جو جدید ٹیکنالوجی جیسے سمارٹ فون سے لے کر سولر پینل سمیت ہر چیز میں استعمال ہوتی ہیں۔ خیال ہے کہ رواں ماہ چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں یہ موضوع بھی زیرِ بحث آئے گا۔

خیال رہے کہ ٹرمپ نے چین پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بیجنگ نے 'دہرا معیار' قرار دیا۔

بیجنگ نے پہلے سے ہی اس ٹیکنالوجی کی پراسیسنگ پر سختیاں عائد کی ہوئی تھیں۔ اس معاملے میں غیر ملکی تعاون کی بھی اجازت نہیں۔ مگر جمعرات کو باقاعدہ اس بارے میں اصول وضع کر دیے گئے ہیں۔

غیر ملکی کمپنیوں کو اب نایاب معدنیات کی قلیل مقدار کی برآمدات کے لیے بھی چینی حکومت کی اجازت درکار ہوگی اور انھیں اس کے استعمال کے مقصد کی وضاحت کرنا ہو گی۔

چینی وزارت تجارت نے لیتھیئم بیٹریوں اور گریفائٹ کی کچھ اقسام کی برآمدات پر بھی ایسی سختیاں کر رکھی ہیں۔ یہ اجزا عالمی سپلائی چین کا اہم حصہ ہیں مگر زیادہ تر چین میں ہی بنائے جاتے ہیں۔

بیجنگ کا کہنا ہے کہ ان سختیوں کا مقصد 'قومی سلامتی کا تحفظ' ہے۔ بظاہر اس کا مرکزی ہدف امریکہ سمیت بیرون ملک دفاعی مینوفیکچررز ہیں جو چین سے آنے والی نایاب معدنیات پر انحصار کرتے ہیں۔

اپریل میں واشنگٹن کے خلاف تجارتی جنگ کے دوران چین نے ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں کئی نایاب معدنیات کا اضافہ کیا تھا جس سے عالمی سطح پر ان کی قلت پیدا ہو گئی تھی۔

Bloomberg via Getty Imagesبیجنگ نے پہلے سے ہی اس ٹیکنالوجی کی پراسیسنگ پر سختیاں عائد کی ہوئی تھیں

مگر نئے اعلان سے واضح ہے کہ دفاعی مینوفیکچررز اور چِپ انڈسٹری میں بعض کمپنیوں کو برآمدات کے لیے لائسنس کے اجرا کا امکان کم ہے۔

دلچسپ پیشرفت یہ بھی ہے کہ نایاب معدنیات کی کان کنی میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی یا ایسی ٹیکنالوجی جس کے ذریعے نایاب معدنیات سے مقناطیس بنائے جاتے ہیں، اس کی تجازت چینی حکومت کی اجازت سے مشروط ہو گی۔

چینی کمپنیوں پر حکومتی اجازت کے بغیر نایاب معدنیات کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی ہے۔ حالیہ اعلان سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ مخصوص ٹیکنالوجی اور پراسیس پر بھی سختی بڑھائی گئی ہے۔ ان میں کان کنی، سمیلٹنگ اینڈ سپریشن، مقناطیسی مواد کی مینوفیکچرنگ اور دیگر وسائل سے نایاب معدنیات کی ری سائیکلنگ شامل ہے۔

اس اعلان کے امریکہ پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جس کے پاس نایاب معدنیات کی کان کنی کی صنعت تو ہے مگر اسے پراسیسنگ تنصیبات کی قلت کا سامنا ہے۔

مگر یہ چینی سختیاں اِن امریکی اقدامات کا ردعمل ہیں جو مختلف ملکوں کو چِپ بنانے والا سامان چین کو بیچنے سے روکتا ہے۔

امریکہ نے ایسے اقدامات کے ذریعے چین کو مصنوعی ذہانت کے عسکری مقاصد کے لیے طاقتور چِپس بنانے سے روکا ہے۔

تجارتی امور کے ماہر الیکس کیپری کا خیال ہے کہ چین نے نئی سختیاں مخصوص وقت پر عائد کی ہیں کیونکہ رواں ماہ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات متوقع ہے۔

ان کے مطابق بیجنگ نے امریکہ میں الیکٹرونکس اور ہتھیاروں کی صنعت کو نشانہ بنایا ہے۔

نایاب معدنیات کیا ہیں؟

نایاب معدنیات یا 'ریئر ارتھس' سے مراد 12 ایلیمنٹس ہیں جو کیمیائی اعتبار سے ملتے جلتے ہیں۔ انھیں جدید ٹیکنالوجی کی مصنوعات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

قدرتی طور پر ان کی بہتات پائی جاتی ہے مگر انھیں اس لیے 'نایاب' سمجھا جاتا ہے کیونکہ انھیں خالص شکل میں تلاش کرنا غیر معمولی ہوتا ہے۔ انھیں زیرِ زمین سے نکالنا بھی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

اگرچہ آپ اِن نایاب معدنیات جیسے نیوڈیمیئم، یٹریئم اور یوروپیئم کے ناموں سے واقف نہیں ہوں مگر آپ کو ایسی مصنوعات کا علم ہوگا جن میں یہ استعمال ہوتے ہیں۔

مثلاً نیوڈیمیئم کو ایسے طاقتور مقناطیس بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو لاؤڈ سپیکر، کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیو، الیکٹرک کار کی موٹر اور طیاروں کے انجن میں استعمال ہوتے ہیں۔ یوں یہ مصنوعات کا حجم کم رہتا ہے اور یہ موثر کارکردگی دکھاتے ہیں۔

اِن نایاب معدنیات کی کھوج اور ریفائننگ میں چین کا غلبہ ہے۔ ریفائننگ کے عمل میں انھیں دیگر معدنیات سے الگ کیا جاتا ہے۔

بین الاقوامی انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کا اندازہ ہے کہ دنیا میں 61 فیصد نایاب معدنیات چین میں پائے جاتے ہیں جبکہ یہیں ان کی 92 فیصد پراسیسنگ کی جاتی ہے۔

پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘’قیمتی‘ معدنیات، ایف 35 طیارے اور جدید ہتھیار: امریکہ کی وہ کمزوری جو تجارتی جنگ میں چین کو سبقت دلا سکتی ہےشہباز شریف اور عاصم منیر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی ’لڑاکا طیارے کی پن‘ سے جڑے سوال اور جوابٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی کا مجوزہ منصوبہ: کیا آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر سکتا ہے؟ ’مائی فرینڈ‘ سے ’ٹیرف کِنگ‘ تک: کیا ایف-35 کی پیشکش اور پاکستان کے ساتھ تنازع نے مودی اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈال دی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More