یورپی شینگن زون میں داخلے کا طریقہ کار تبدیل، وزیٹرز کو کیا کرنا پڑے گا؟

اردو نیوز  |  Oct 08, 2025

غیر یورپی افراد کے یورپی شینگن بلاک میں شامل ممالک میں جانے کا طریقہ کار اتوار کے روز سے تبدیل ہو رہا ہے اور طویل عرصے سے زیرالتوا بائیومیٹرک انٹری چیک سسٹم کام شروع کر رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی شہریوں سمیت دیگر ممالک کے شہری بھی نئے سسٹم سے گزرے بغیر یورپی بلاک میں شامل ممالک میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

ای ای ایس (انٹری ایگزٹ سسٹم) اب ان تمام آنے والے افراد کے ضروری ہو گا جن کا تعلق بلاک میں شامل ممالک سے نہیں ہے۔

وزیٹرز کے پہلی بار شینگن حدود میں داخل ہونے سے قبل اس سسٹم کے تحت ذاتی معلومات کے اندراج کے علاوہ فنگر پرنٹس اور چہرے کی تصاویر کو شامل کیا جانا ضروری ہو گا۔

 تاہم اس میں آئرلینڈ، قبرض، آئس لینڈ، ناروے، سوئزرلینڈ اور لکٹنسٹائن شامل نہیں ہوں گے۔

اس ضمن میں ڈیٹا کے حصول کا طریقہ مرحلہ وار بارڈرز پر متعارف کروایا جائے گا تاہم 10 اپریل 2026 سے اس کو پوری طرح سے لاگو کر دیا جائے گا۔ جس پر یورپی یونین کو یہ امید ہے کہ اس کے بعد اس کی سرحدوں پر لمبی قطاریں نہیں لگیں گی۔

یہ تبدیلیاں کیوں کی جا رہی ہیں؟

مذکورہ نئے الیکٹرانک طریقہ کار کی بدولت سرحد پر مینوئل طور پر پاسپورٹس پر سٹیمپس لگانے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ اس کی جگہ ڈیجیٹل ریکارڈ وجود میں آئے گا، جس سے بائیومیٹرکس کے ذریعے سفری دستاویزات وزیٹر کی شناخت سے جڑ جائیں گی۔

یورپی یونین اپنے بارڈرز کے انتظامی طریقہ کار جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتا ہے تاکہ غیرقانونی طور پر آمد، شناخت کی بنیاد پر ہونے والی دھوکہ دہی کی راہ روکنے کے ساتھ ساتھ مقررہ مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں کا پتہ بھی چلایا جا سکے۔

اس سے بلاک کی طرف سفر کرنے والوں پر نظر جا سکے گی کہ کیا وہ بغیر ویزے کے سفر کر رہے ہیں یا پھر مقررہ مدت سے زیادہ وقت تک رکے ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اقدام کا ایک مقصد غیرقانونی طور پر یورپی ممالک کی جانب سفر کو روکنا بھی ہے (فوٹو: اے پی)داخلے کے وقت کیا کرانا پڑے گا؟

شینگن حدود میں داخل ہونے والے کسی بھی غیر یورپی کو پہلی بار پاسپورٹ سکین کرانے کے علاوہ فنگر پرنٹس اور چہرے کو بھی سکین کرانا پڑے گا۔

روانگی کے وقت وزیٹرز کی تفصیلات ای ای ایس کے ڈیٹا بیس کے تحت چیک جائیں گی تاکہ رجسٹریشن کے لیے موجودہ قانون کی تعمیل کی تصدیق کی جا سکے۔

اس کے بعد کے سفر کے لیے صرف چہرے کی بائیومیٹرک تصدیق کی ضرورت ہو گی۔

نئے نظام کے تحت 12 برس سے کم عمر کے بچوں کے لیے رجسٹریشن ضروری ہو گی تاہم ان کی صرف تصویر نہیں لی جائے گی۔

کہاں کہاں چیکنگ ہو گی؟

رپورٹ کے مطابق اس نئے طریقہ کار کے تحت رجسٹریشن کے لیے کسی قسم کی ادائیگی کی ضرورت نہیں ہو گی۔

ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور دوسرے مقامات پر چیکنگ ہو گی اور نئے طریقہ کار کے تحت اندراج کرانا پڑے گا (فوٹو: اے ایف پی)

شینگن ایریا میں کسی بھی ایئرپورٹ، پورٹ، ٹرین ٹرمینلز اور سڑک کے ذریعے کراسنگ کے وقت چیکنگ کی جائے گی۔

داخلے کا عمل کار التوا کا شکار ہو گاَ؟

چونکہ ای ای ایس کو مرحلہ وار عمل میں لایا جا رہا ہے اس لیے یورپی یونین کے حکام کو امید ہے کہ اس سے موجودہ طریقہ کار میں کوئی خلل نہیں پڑے گا۔

اسی طرح یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پروسیسنگ کے عمل کی طوالت کی صورت میں بارڈر پر تعینات حکام کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ مختصر وقت کے لیے کچھ مراحل کو معطل بھی کر سکیں گے۔

فوک سٹون میں پورٹ آف ڈوور اور یوروٹنکل دونوں پر صرف ای ای ایس کے تحت صرف مال بردار اور کوچ ٹریفک 12 اکتوبر سے چیکنگ کے سسٹم کے تحت آئے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More