Getty Images
آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز کے لیے انڈین سکواڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے اور اہم بات یہ ہے کہ 38 سالہ روہت شرما کی جگہ 26 سالہ شبمن گل کو ون ڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
شریاس ایئر کو نائب کپتان کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ ٹیم میں روہت شرما اور وراٹ کوہلی اب بھی شامل ہیں۔انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان اکتوبر میں شروع ہونے والی سیریز میں تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔
انڈیا کے سابق فاسٹ بولر اجیت اگرکر اس وقت انڈین کرکٹ سلیکشن کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ کرک انفو ویب سائٹ کے مطابق اجیت اگرکر کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی کا اجلاس سنیچر کے روز احمد آباد میں ہوا۔
ان کے مطابق کپتانی میں تبدیلی کی وجہ یہ تھی کہ سلیکٹرز چاہتے تھے شبھمن گل 2027 کے ون ڈے ورلڈ کپ (جو جنوبی افریقہ، زمبابوے اور نمیبیا میں ہوگا) سے پہلے کپتانی کے کردار کے لیے اچھی طرح تیار ہو جائیں۔
یہ فیصلہ اجیت اگرکر نے انڈین ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سائقیا کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا۔
’تینوں فارمیٹس کے لیے الگ الگ کپتان رکھنا بہت مشکل ہے‘
احمد آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اجیت اگرکر نے کہا: ’کسی نہ کسی مرحلے پر آپ کو یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اگلا ورلڈ کپ کب ہے۔ ایک روزہ کرکٹ اب سب سے کم کھیلا جانے والا فارمیٹ ہے، اس لیے زیادہ میچز نہیں ہوتے جن میں اگلے کھلاڑی کو موقع دیا جا سکے یا اگر نیا کھلاڑی آنا ہے تو اسے تیاری اور منصوبہ بندی کے لیے وقت دیا جا سکے۔‘
’ورلڈ کپ ابھی دو سال دور ہے، بظاہر یہ زیادہ وقت لگتا ہے، مگر ہمیں نہیں معلوم کہ ہم اس دوران کتنے ون ڈے میچ کھیل پائیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے لیے الگ الگ کپتان رکھنا بہت مشکل ہے۔ نہ صرف سلیکٹرز کے لیے بلکہ کوچ کے لیے بھی تین مختلف لوگوں کے ساتھ منصوبہ بندی کرنا آسان نہیں۔‘
26 سالہ شبھمن گل اب تینوں فارمیٹس میں کپتانی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان جبکہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نائب کپتان ہیں۔
جب اگرکر سے پوچھا گیا کہ کیا شبھمن زیادہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے تھکن یا ’برن آؤٹ‘ کا شکار ہو سکتے ہیں تو انھوں نے کہا: ’امید ہے ایسا نہیں ہوگا کیونکہ وہ ابھی کافی نوجوان ہیں۔
’ہم نہیں چاہتے کہ وہ برن آؤٹ ہوں۔ یہ سچ ہے کہ آنے والے چند مہینوں میں کرکٹ بہت زیادہ کھیلی جانے ہونے والی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ ان کے کام کے بوجھ کو بہتر انداز میں منظم کیا جائے، لیکن جیسا کہ میں نے کہا، ہم انھیں اتنا وقت دینا چاہتے ہیں کہ وہ اگلے ورلڈ کپ کے لیے پوری تیاری کر سکیں۔‘
Getty Imagesوالد نے گاؤں میں پچ بنائی تاکہ شبمن کو کہیں اور نہ جانا پڑے
شبمن گل پنجاب کے ضلع فاضلکا کے گاؤں چک کھیرے والا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد لکھویندر کرکٹر بننا چاہتے تھے۔ شبمن کے ذریعے ان کا خواب پورا ہوا ہے۔
لکھویندر نے اپنے گاؤں میں ہی کرکٹ پچ تیار کی تاکہ شبمن کو پریکٹس کے لیے کہیں اور نہ جانا پڑے۔
شبمن کے کیریئر کو دیکھتے ہوئے، لکھویندر نے گاؤں سے موہالی یعنی چندی گڑھ جانے کا فیصلہ کیا۔
’ایک نیا سٹار آ گیا ہے‘
شبمن گل کی کپتانی کے متعلق انڈیا کی کوچنگ ٹیم کے سابق رکن رماکرشنان سری دھار نے رواں برس مئی میں بی بی سی سٹمپڈ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم نے یہ 2019 میں دیکھا جب وہ پہلی بار انڈیا کی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے۔ ہم اس وقت بارڈر گواسکر ٹرافی کے بعد نیوزی لینڈ کے دورے پر جا رہے تھے۔ تب شبمن گل انڈر19 سے سیدھا سینئر انڈین ٹیم میں آئے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ جب انھوں نے پہلی بار نیٹ میں بیٹنگ کی تو ہم سپورٹ سٹاف ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے اور سوچ رہے تھے، ’ایک نیا سٹار آ گیا ہے۔‘
’وہ نیوزی لینڈ آئے تاکہ اپنا بین الاقوامی ڈیبیو کریں۔ اس وقت سے اب تک واضح طور پر ان کی شخصیت میں بھی بہت تبدیلیاں آئی ہیں۔ ایک انسان کے طور پر وہ بہت آگے آ چکے ہیں، ایک بلے باز کے طور پر ترقی کی ہے اور انھوں نے ان سینئیر کھلاڑیوں سے بہت سی چیزیں سیکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ کھیل چکے ہیں۔‘
شبمن گل کی پہلی آئی پی ایل سنچری کے بعد وراٹ کوہلی نے ایک انسٹاگرام سٹوری میں کہا تھا کہ ’ٹیلنٹ ایک چیز ہے اور شبمن گل دوسری چیز ہے ۔ اسی طرح آگے بڑھتے رہیں اور نوجوان نسل کی رہنمائی کریں۔ خدا آپ کو خوش رکھے۔‘
وراٹ کو اپنا رول ماڈل ماننے والے شبمن نے ان کی نصیحت سنی اور کوہلی کے بنگلور کے خلاف سنچری بنا ڈالی۔
کرکٹ کے حوالے سے ویب سائٹ کرک انفو نے گل کی سنچری کے بارے میں لکھا کہ یہ سنچری ہندوستانی کرکٹ کی مشعل کو کوہلی سے گل تک لے آئی اور اس کی راہ روشن کی۔
کوہلی کی سنچری کا جواب دیتے ہوئے گل نے سنچری سکور کی اور جو پہلے جس میچ کو جیتنا مشکل تھا اسے حقیقت بنا دیا۔
’انڈین ٹیم دفتر آ کر مجھ سے ٹرافی لے جائے‘: ایشیا کپ ختم لیکن ٹورنامنٹ سے جُڑے تنازعات ختم نہ ہو سکےکمنٹری کے دوران ’آزاد کشمیر‘ بولنے پر انڈین صارفین کی ثنا میر پر تنقید: ’میرے دل میں بغض نہیں، براہ کرم اس پر سیاست نہ کریں‘سیاسی اشارے اور متنازع فیصلے: پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ میچ تعلقات میں بہتری کے بجائے ’جنگ کا تسلسل‘ کیسے بنے؟’میجر سرجری‘ کے باوجود پاکستان ایشیا کی پہلی بہترین ٹیم کیوں نہ بن سکا؟
وہ کہتے ہیں کہ 2021 تک ہمیں پتا لگ چکا تھا کہ وہ انڈین ٹیم کے اگلے کپتان بننے والے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ اس وقت آپ نے ان میں کیا خاص بات دیکھی تھی، جس نے آپ کو 2021 میں یقین دلایا کہ انھیں اگلے کپتان کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے؟
رماکرشنان سری دھار کہتے ہیں کہ ’ہم نے دیکھا کہ ان میں ایک ایتھلیٹ کی بہترین خصوصیات موجود تھیں جو ٹیم کی قیادت کر سکتا ہے، وہ ہر فارمیٹ میں بہترین ثابت ہو سکتے ہیں اور اپنی بیٹنگ سے ٹیم کے لیے ایک مضبوط قوت بن سکتے ہیں۔‘
Getty Imagesوراٹ کی طرح جارح اور روہت کی طرح تکنیکی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی
رماکرشنان سری دھار کہتے ہیں کہ ’میں نے 2021 میں اپنی کتاب میں ایک واقعہ لکھا ہے۔ میں نے شبمن گل کو لنچ پر بلایا اور انھیں کہا کہ وہ اپنے خیالات میں زیادہ جرات دکھائیں، کیونکہ ان کے ساتھی اور ٹیم کے دیگر کھلاڑی ان سے قیادت اور حوصلہ افزائی کی توقع کر رہے تھے۔ میں نے انھیں مشورہ دیا کہ فیلڈ میں اور فیلڈ کے باہر اپنی موجودگی کو محسوس کرائیں، لوگوں کو دکھائیں کہ یہ کھلاڑی فرق پیدا کرنے والا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’شبمن گل شاید تھوڑے شرمیلے ہیں مگر ان میں قیادت کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ ان کے پاس کرکٹ کی اچھی سمجھ بوجھ اور فیصلہ سازی کی صلاحیت ہے۔ وہ کھیل کا تجزیہ کر سکتے ہیں اور اچھے تکنیکی فیصلے کر سکتے ہیں۔‘
’چینجنگ روم میں وہ پرسکون رویہ دکھانے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں جو ایک لیڈر کے لیے بہت ضروری ہے۔ کسی لیڈر کو فیلڈ پر وراٹ کی طرح جارحانہ ہونا چاہیے اور کسی کو روہت کی طرح تکنیکی اندازاپنانا پڑتا ہے۔ شبمن گل میں دونوں خصوصیات دیکھی گئی ہیں۔ کبھی کبھار وہ زیادہ پرسکون انداز اختیار کرتے ہیں، اور یہ ان کی طاقت ہے۔‘
رماکرشنان سری دھار کہتے ہیں کہ ’ان کے لیے چیلنج ایک ایسی ٹیم میں اپنا کردار ادا کرنا ہے جو بڑے کھلاڑیوں کی قیادت میں رہی ہو، جیسے روہت شرما اور وراٹ کوہلی۔ مگر ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے لیے دباؤ تھوڑا کم ہے کیونکہ ٹیم حالیہ وقت میں ریڈ بال میں زیادہ کامیاب نہیں رہی۔‘
’میری نصیحت شبمن گل کے لیے یہ ہے کہ وہ بس خود پر بھروسہ کریں، اپنی نیچر کے مطابق کھیلیں، جیسا کہ گجرات ٹائیٹنز کے لیے کرتے ہیں۔ ان کے پاس آئی پی ایل اور اے سکوڈ کی کپتانی کا تجربہ ہے اور روہت شرما نے انھیں اچھی تربیت دی ہے۔‘
ٹیلنٹ اور محنت کی حقیقی مثال
شبھمن ٹیلنٹ اور محنت کی حقیقی مثال ہیں۔
2018 میں شبمن نے انڈر 19 ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنا کر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ جیتا تھا۔
2018-19 کے رنجی سیزن میں شبمن نے نو اننگز میں 104 کی اوسط سے 728 رنز بنائے تھے۔ اچھی ٹیموں کے خلاف ان کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انڈیا اے کے کوچ راہول ڈریوڈ نے انھیں ٹیم میں شامل کیا۔
ٹیم انڈیا کے سابق کھلاڑی یوراج سنگھ نے شبمن کے کھیل کی تعریف کی تھی۔ یوراج نے یہ بھی کہا تھا کہ اس لڑکے کو 2019 ورلڈ کپ کے بعد انڈین ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے۔
ایک سال کے اندر ہی شبمن کا ٹیم انڈیا کے لیے کھیلنے کا خواب پورا ہو گیا۔ شبمن نے نیوزی لینڈ کے دورے کے دوران اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا۔
اسی سال، شبمن نے انڈیا اے ٹیم کے ویسٹ انڈیز کے دورے کے دوران سکورنگ مشین کھولی اور مین آف دی سیریز کا ایوارڈ جیتا۔ انھوں نے اس دورے کے دوران 204 رنز کی میراتھن اننگز کھیلی۔
وطن واپسی کے بعد، شبمن گل نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں انڈیا اے ٹیم کے لیے بلے باز اور کپتان کے دونوں کردار بخوبی نبھائے۔
شبھمن نے 2022 میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور اپنی پہلی سنچری بھی وہیں بنائی۔ رواں سال احمد آباد میں آسٹریلیا کے خلاف 128 رنز بنا کر اپنی فارم برقرار رکھی۔
ون ڈے کرکٹ میں شبھمن نے 18 جنوری 2023 کو 208 رنز کی ڈبل سنچری بنائی، اور یوں وہ ون ڈے میں ڈبل سنچری بنانے والے سب سے کم عمر انڈین بلے باز بن گئے۔
Getty Imagesآئی پی ایل کے ایک سیزن میں تین سنچریاں
شبھمن کا آئی پی ایل کیریئر بھی اسی سال 2018 میں شروع ہوا، جب کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے انھیں 1.8 کروڑ روپے میں ٹیم کا حصہ بنایا۔
کے کے آر نے انھیں بطور اوپنر اور ممکنہ مستقبل کے کپتان کے طور پر تیار کیا اور شبھمن نے مسلسل عمدہ کارکردگی دکھا کر ٹیم انتظامیہ کے اعتماد کو درست ثابت کیا۔
2019 کے سیزن میں انھیں ’سال کا ابھرتا ہوا کھلاڑی‘ قرار دیا گیا۔ بعد ازاں گجرات ٹائٹنز نے انھیں 8 کروڑ روپے میں اپنی ٹیم میں شامل کیا جہاں وہ شاندار کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
آئی پی ایل کے 16ویں سیزن میں شبھمن نے لگاتار دو سنچریاں بنائیں: ایک سنچری رائل چیلنجرز بنگلور کے خلاف اور دوسری سن رائزرز حیدرآباد کے خلاف، جس سے وہ گجرات ٹائٹنز کے لیے سنچری بنانے والے پہلے بلے باز بنے۔
پنجاب کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی شبھمن کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔
42 فرسٹ کلاس میچوں میں انھوں نے 52.80 کی اوسط سے 3432 رنز بنائے جن میں 10 سنچریاں اور 16 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
سیاسی اشارے اور متنازع فیصلے: پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ میچ تعلقات میں بہتری کے بجائے ’جنگ کا تسلسل‘ کیسے بنے؟’میجر سرجری‘ کے باوجود پاکستان ایشیا کی پہلی بہترین ٹیم کیوں نہ بن سکا؟کمنٹری کے دوران ’آزاد کشمیر‘ بولنے پر انڈین صارفین کی ثنا میر پر تنقید: ’میرے دل میں بغض نہیں، براہ کرم اس پر سیاست نہ کریں‘’انڈین ٹیم دفتر آ کر مجھ سے ٹرافی لے جائے‘: ایشیا کپ ختم لیکن ٹورنامنٹ سے جُڑے تنازعات ختم نہ ہو سکےانڈین ٹیم کی بغیر ٹرافی روانگی، ’کھیل کے میدان میں آپریشن سندور‘ کے تذکرے پر محسن نقوی کا جواب: ایشیا کپ کے فائنل کے بعد کیا ہوا؟