وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ سینیٹر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک کے عوام کی توقعات وابستہ ہیں اور وہ پُوری ہوں گی۔‘
اسلام آباد میں اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے جو دو مسلمان ملکوں کے درمیان طے پایا ہے۔‘
’اس طرح کا معاہدہ اس سے پہلے یا تو نیٹو ممالک کے مابین ہے یا پھر شاید امریکہ اور جاپان کے درمیان ہے۔ مسلمان ملکوں کے درمیان ہونے والا یہ پہلا معاہدہ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دو مسلمان ممالک جن سے میں ایک عسکری اور ایٹمی قوت ہے جبکہ دوسرا معاشی قوت، ان کا یہ معاہدہ کرنا یقیناً دونوں کے لیے مفید ہے۔‘
’ان دونوں ممالک نے اس جسم کی مانند یہ معاہدہ کیا ہے کہ اگر اس کے ایک حصے کو تکلیف پہنچے تو وہ دوسرے حصے میں بھی سمجھی جائے گی۔‘
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اگر خدانخواستہ سعودی عرب کو کوئی مشکل پیش آئی تو پاکستان اسی طرح جواب دے گا جیسے اپنی حفاظت کرتا ہے، جیسے حال ہی میں ’معرکہ حق‘ میں اپنا دفاع کیا اور منہ توڑ جواب دیا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ ’اسی طرح اگر پاکستان پر کوئی بُرا وقت آتا ہے تو سعودی عرب بھی اسی طرح ہمارا ساتھ دے گا۔‘
’دفاعی میدان میں ہمارے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی اور دفاعی ساز و سامان بشمول مقامی طور پر تیارکردہ میزائل ٹیکنالوجی اور جے ایف 17 تھنڈر طیارے دستیاب ہیں جنہیں جدت کی مزید بلندیوں پر پہنچا سکتے ہیں۔‘
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’دفاعی معاہدے سے سعودی اور پاکستانی عوام کی وابستہ توقعات پوری ہوں گی‘ (فائل فوٹو: ایس پی اے)
خیال رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گذشتہ بدھ کو سعودی دارالحکومت ریاض میں انتہائی اہم نوعیت کا ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ‘ طے پایا تھا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض میں ہونے والی تقریب میں دونوں ممالک کے درمیان ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔
دونوں ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے مطابق ’اس معاہدے کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ممالک کے خلاف جارحیت تصور کی جائے گی۔‘
اس اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا مقصد مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے، دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔‘