پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جنگ بندی ہو چکی، ہاب ہم امن، خوشحالی اور ترقی چاہتے ہیں۔ ہم کشمیر، تجارت اور انسداد دہشت گردی کے بارے میں مل بیٹھ کر بات کرنا چاہتے ہیں۔‘وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں اوورسیز پاکستانیوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو 10 مئی کی فتح عظیم کی مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ اس وقت ہمارے خلاف جھوٹا الزام لگایا گیا۔ میں شفاف تحقیقات کی پیشکش کی لیکن ہمارے ہمسایہ ملک نے اس کا کوائی جواب نہیں دیا۔‘’اس کے بعد ہمارے ملک پر حملہ کر دیا۔ پھر پاکستان کو اپنے دفاع میں کارروائی کرنا پڑی اور ہم نے ایک ہی جھٹکے میں دشمن کے چھ جہاز گرا دیے۔‘انہوں نے واضح کیا کہ ’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے بغیر باہمی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ کشمیر کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔‘وزیراعظم نے تقریب کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے گزشتہ ایک برس میں 38 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں جس کے بغیر پاکستان کی معیشت نہیں سنبھل سکتی تھی۔‘’میں پاکستان کا ہر فورم پر دفاع کرنے پر آپ کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔‘وزیراعظم نے اس موقعے پر کچھ اشعار بھی سنائے۔انہوں نے کہا کہ ’اب دنیا میں جب لوگ سبز پاسپورٹ کو دیکھتے ہیں تو آگے بڑھ کر سیلیوٹ کرتے ہیں۔‘شہباز شریف نے کہا کہ ’غزہ میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے میں غزہ میں جتنی شہادتیں ہوئیں اتنی ہلاکتیں گزشتہ 100 برس میں بھی نہیں ہوئیں۔‘’آپ کے ساڑھے 38 ارب ڈالر کے بغیر پاکستان کی معیشت کا پہیہ آگے نہیں بڑھ سکتا تھا۔ اب آپ کو اسے بڑھانا ہو گا تاکہ ہمیں قرضوں سے نجات مل سکے۔‘’ہمارے نوجوان آبادی کا ساٹھ فیصد ہیں۔ یہ تعداد چیلنج بھی ہے اور ایک موقع بھی۔ ہمارا اثاثہ ہماری نوجوان نسل ہے۔‘