باہر کی دنیا کے لیے وہ ایک محنتی باپ تھا جو گلی کے کونے میں ایک معمولی سے گھر میں رہتا تھا۔
رابرٹ اینڈریو جونیئر کی نگرانی کرنے والے افسر نے بتایا کہ ’ان کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا، کبھی کسی نے ان کی طرف اُنگلی نہیں اُٹھائی تھی کہ وہ منشیات فروش ہے۔‘
نیو پورٹ کے رہائشی 34 سالہ رابرٹ پولیس کے ریڈار پر کبھی بھی نہیں رہے تھے۔ لیکن ایک روز پولیس اہلکاروں کو ایک ڈرگ گینگ لیڈر کے فون پر ان کے واٹس ایپ پیغامات ملے۔ اس میں وہ ایک دوسرے سے یہ مذاق کر رہے تھے کہ یا تو ہم ’کروڑ پتی‘ ہو جائیں گے یا جیل کے کسی سیل میں اکٹھے ہوں گے۔
تفتیش کاروں کا اندازہ ہوا کہ اینڈریو جونِیئر کروڑں ڈالر مالیت کے ڈرگ مافیا کے سرغنہ تھے جو بڑے پیمانے پر کوکین اور ہیروئین کی فروخت میں ملوث تھے۔
خفیہ پولیس کے کیمروں میں وہ دن کی روشنی میں ایک سپر مارکیٹ میں تقریباً ایک لاکھ ڈالر پاؤنڈ مالیت کی منشیات سے بھرے بیگ کسی کے حوالے کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔
خفیہ پولیس کے افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ایک عام سا شخص لگتا تھا، جو ایک متوسط گھرانے میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔
اینڈریو کے پاس کوئی اچھی گاڑی تک نہیں تھی، وہ کسی ڈیزائنر سے سلوائے گئے کپڑے نہیں پہنتے تھے۔ تفتیش کاروں کو اینڈریو پر اس وقت شک گزرا جب ایک بڑے ڈرگ ڈیلر کیری ایونز کے موبائل فون پر ان کے وٹس ایپ میسیج دیکھے گئے۔
ایونز کی گرفتاری کے بعد تفتیش کاروں کا پتا چلا کہ ایونز منشیات کی خرید و فروخت کے لیے تواتر کے ساتھ ایک نمبر پر پیغام بھیجتے تھے جو اینڈریو کا تھا۔
پولیس افسر این بارتھولومیو نے اعتراف کیا کہ اینڈریو کی گرفتاری کے لیے بہت زیادہ معلومات کی ضرورت نہیں تھی۔
وٹس ایپ پیغامات سے پولیس نے یہ تعین کر لیا تھا کہ اینڈریو ایک ہائی لیول ڈیلر ہیں اور پولیس کو اُنھیں گرفتار کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہو گی کیونکہ اُنھیں پکڑنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔
اینڈریوز جونیئر کی مزید نگرانی کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ اُن کا زیر زمین ایک بہت بڑا نیٹ ورک ہے۔
گرفتاری کے آپریشن کو ’مائی لینڈ‘ کا نام دیا گیا اور خفیہ اہلکاروں نے مصروف ایم فور موٹر وے کے قریب ایک ویران وائلڈ لینڈ کے علاقے میں ان کا پیچھا کیا جہاں منشیات کے متعدد سودے کیمروں کے ذریعے سامنے آئے۔
خفیہ پولیس کے افسر کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا کہ اس علاقے میں جرائم کی بہت سی سرگرمیاں ہو رہی تھیں۔
نگرانی کرنے پر یہ بات سامنے آئی کہ اینڈریوز جونیئر اپنے سپلائر کو رقم پہنچانے کے لیے ٹوکنز استعمال کرتے تھے۔
پولو کھیلنے کا شوق، لاہور میں ریستوران اور اشرافیہ کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا: ’منشیات کا سلطان‘ جو برسوں تک نظروں سے اوجھل رہاوہ نشہ آور دوا جسے یورپ تک پہنچانے کے لیے پیچیدہ طریقوں اور انجان رستوں کا استعمال کیا گیا پولیس تلاش کرتی رہی لیکن منشیات فروش پلاسٹک سرجری کروا کر چکمہ دیتا رہا’چائے بیچنے والا کروڑ پتی بن گیا‘: انڈین پنجاب کے مبینہ منشیات فروش جنھوں نے جیل میں بھی پولیس کے ناک میں دم کر رکھا ہے
ایک موقع پر یہ بھی دیکھا گیا کہ ایک شخص نے انھیں ان کی گاڑی میں بیٹھ کر پانچ پاؤنڈ کا نوٹ دیا جسے اینڈریوز جونیئر نے بغور چیک کیا۔
وہ اس شخص کو جانتے نہیں تھے تاہم انھیں علم تھا کہ لندن سے ایک شخص ان کے سپلائر کو واجب الادا رقم کی ادائیگی کے لیے آنے والا ہے۔
نوٹ پر موجود منفرد سیریل نمبر ہی وہ شناختی نشان تھا جس کے ذریعے اینڈریوز جونیئر کو یقین ہوتا کہ وہ رقم صحیح شخص کے حوالے کر رہے ہیں۔
بعد میں کیش رَنر کا بیگ قبضے میں لیا گیا جس میں سے ایک لاکھ نو ہزار پاؤنڈ برآمد ہوئے۔
گرفتاری کے آخری لمحات میں موبائل فون پھینکنے کی کوشش
تحقیقات کے دوران میں اینڈریوز جونیئر کے فون سے شواہد ملے کہ وہ اپنے سپلائر کو باقاعدگی سے اسی طرح کی بڑی ادائیگیاں کرتے رہے تھے۔
ان کے کاروبار کے حجم کو ظاہر کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ صرف دو ہفتوں میں اُنھوں نے چھ ادائیگیاں کیں جن کی مجموعی مالیت چھ لاکھ پچاس ہزار پاؤنڈ تھی۔
خفیہ نگرانی کرنے والے افسران کو یقین تھا کہ وہ ایک منظم جرائم پیشہ گروہ کو کارروائی کرتے دیکھ رہے ہیں چنانچہ 2023 کی کرسمس سے پہلے صبح سویرے اینڈریوز جونیئر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔
تمام ثبوت مٹانے کی آخری کوشش کے طور پر اینڈریوز جونیئر نے پولیس کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے اور گرفتاری کے آخری لمحات میں اپنا موبائل فون بیڈ روم کی الماری کے اوپر پھینک دیا۔
گرفتار کرنے والے افسران نے بتایا کہ جب انھیں ہتھکڑیاں لگائی جا رہی تھیں اور گرفتاری کی وجوہات بتائی جا رہی تھیں تو وہ بے فکری سے ہنسنے لگے۔
ان کا موبائل فون برآمد کر لیا گیا جس سے دوران تفتیش نہایت اہم شواہد ملے کیونکہ اس میں تفصیلی ریکارڈ موجود تھا کہ کس نے کیا آرڈر دیا، کون ان کا کتنا مقروض تھا اور وہ خود اپنے سپلائرز کے کتنے مقروض تھے۔
چیف سپرنٹنڈنٹ اینڈریو ٹک نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا کہ رابرٹ اینڈریوز کسی گلی کے کونے پر یا دوستوں کو منشیات بیچنے والا عام شخص نہیں تھے، بلکہ وہ بڑی مقدار میں منشیات فروخت کر رہے تھے۔ ان کے قبضے سے کئی کلو گرام کنٹرولڈ ڈرگز برآمد ہوئیں، جن میں ایک وقت میں چینی سے بھرے بیگ کے برابر کوکین شامل تھی۔
پولیس نے اینڈریوز جونیئر کو ایک منظم جرائم پیشہ گروہ کا مرکزی رکن قرار دیا جن پر پورے جنوبی ویلز میں کوکین اور ہیروئن سپلائی کرنے کا الزام تھا۔
چیف سپرنٹنڈنٹ ٹَک نے مزید کہا کہ ’جب آپ ان سودوں میں شامل رقم کو دیکھتے ہیں تو یہ ہر تبادلے میں چار سے پانچ کلو کوکین کے عوض دسیوں ہزار سے لاکھوں پاؤنڈز تک ہو سکتی تھی۔‘
’ایک عام محنت کش آدمی کی اتنی استطاعت نہیں ہوتی‘
اگرچہ اینڈریوز جونیئر نے اپنی ناجائز دولت کی نمائش لگژری گاڑیوں یا مہنگے ڈیزائنر کپڑوں سے نہیں کی لیکن پولیس کو شبہ تھا کہ وہ اپنی منشیات کی کمائی ایک نئے گھر کی تعمیر پر خرچ کر رہے ہیں جو ایک الگ تھلگ زمین پر بنایا جا رہا تھا۔
جب افسران نے اسنامکمل عمارت پر چھاپہ مارا تو وہاں انھیں 60 ہزار پاؤنڈ مالیت کا ایک شاندار باورچی خانہ اور پرتعیش فرنیچر ملا جو ایسی دولت کی نشاندہی کرتا تھا جس کے بارے میں انھیں گرفتار کرنے والے خفیہ افسر نے کہا کہ ’ایک عام محنت کش آدمی کی اتنی استطاعت نہیں ہوتی۔‘
انڈریوز جونیئر نے 2024 کے آغاز میں اپنے اوپر لگائے جانے والے جن دو الزامات کو تسلیم کیا ان میں ایک کوکین اور ہیروئن کی سپلائی کے لیے سازش کرنے کا تھا جبکہ دوسرا ان منشیات کی عملی سپلائی کرنا تھا۔ تاہممتعدد منسلک مقدمات کی وجہ سے انھیں سزا سنانے میں تقریباً دو سال لگ گئے۔
اس ماہ کے آغاز میں نیوپورٹ کراؤن کورٹ کے ایک جج نے اینڈریوز جونیئر کو 14 سال اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی، جس کا نصف حصہ جیل میں اور باقی نصف مشروط رہائی پر گزارا جائے گا۔
سیموئل تاکاہاشی، جسے پولیس نے اینڈریوز جونیئر کے منظم جرائم کے گروہ کا ’اہم رکن‘ قرار دیا، کو آٹھ سال کی سزا سنائی گئی۔
نیوپورٹ سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ شخص کو بھی پولیس کے کیمروں نے نو ماہ کی نگرانی کے دوران اینڈریوز جونیئر کے ساتھ منشیات کا لین دین کرتے ہوئے پکڑا تھا۔
جج کارل ہیریسن نے اینڈریوز جونیئر کو سزا سناتے ہوئے کہا کہ منشیات کے سودے ’بدبختی لاتے ہیں‘ اور انھیںشرم آنی چاہیے کہ انھوں نے اپنی والدہ کو اپنے جرائم پیشہ کاروبار میں ملوث کیا۔
اس سال کے اوائل میں ایک مقدمے میں ان کی والدہ کو اپنے بیٹے کے ایک کوریئر کو ادائیگی کرنے پر معطل سزا سنائی گئی تھی۔
اینڈریوز جونیئر پر نظر رکھنے کے بعد پولیس نے انگلینڈ کے شمال مغرب سے تعلق رکھنے والے ایک سپلائر کی نشاندہی کی۔
گریٹر مانچسٹر کے 32 سالہ نیتھن جونز کو اینڈریوز جونیئر کے گروہ کو ایک ملین پاؤنڈ سے زائد کی کوکین فروخت کرنے پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
نیتھن جونز نے بولٹن کے رہائشی راحیل مہربان کو دو ہزار پاؤنڈ ادا کیے تاکہ وہ مانچسٹر سے نیوپورٹ آدھے ملین پاؤنڈ مالیت کی کوکین پہنچائے۔ 32 سالہ مہربان کو 10 سال نو ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
چیف سپرنٹنڈنٹ ٹک نے مزید کہا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ یہ ایک سخت پیغام دے گا کہ منشیات سے متعلقہ جرائم کی ہماری برادریوں میں کوئی جگہ نہیں اور اس کے نتائج ضرور ہوں گے۔‘
’چائے بیچنے والا کروڑ پتی بن گیا‘: انڈین پنجاب کے مبینہ منشیات فروش جنھوں نے جیل میں بھی پولیس کے ناک میں دم کر رکھا ہےپولو کھیلنے کا شوق، لاہور میں ریستوران اور اشرافیہ کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا: ’منشیات کا سلطان‘ جو برسوں تک نظروں سے اوجھل رہاپولیس تلاش کرتی رہی لیکن منشیات فروش پلاسٹک سرجری کروا کر چکمہ دیتا رہاوہ نشہ آور دوا جسے یورپ تک پہنچانے کے لیے پیچیدہ طریقوں اور انجان رستوں کا استعمال کیا گیا انڈیا کی بدنام ’تہاڑ جیل‘ کے اُس قیدی کے اثر و رسوخ اور فرار کی کہانی جو ’سُپر آئی جی‘ کے نام سے معروف تھاایک کلاشنکوف، 389 قیدی اور ماؤ نواز باغی: ’ایشیا کی سب سے بڑی جیل بریک‘ کے شاطر ماسٹر مائنڈ