حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے جدید طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، جس کے تحت مردم شماری، زراعت شماری اور اکنامک شماری کا ریکارڈ استعمال کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ادارہ شماریات کو واضح ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حتمی نقصان کا جائزہ لینے کے لیے مختلف سطحوں کا ڈیٹا استعمال ہوگا۔ فصلوں اور مویشیوں کے نقصانات کا حساب زراعت شماری سے لگایا جائے گا جبکہ انفرااسٹرکچر اور کاروباری سرگرمیوں کو پہنچنے والے نقصان کی نشاندہی اکنامک شماری کے ریکارڈ سے کی جائے گی۔ دستیاب سافٹ ویئر اور اعداد و شمار کی مدد سے ایک جامع سروے تیار کیا جائے گا تاکہ حقیقت کے قریب تر تصویر سامنے آسکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ اکنامک شماری کے دوران ملک بھر کی عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا تھا، جس کے باعث ضلعی، تحصیل اور گاؤں کی سطح پر بھی درست اندازہ لگانا ممکن ہو سکے گا۔ اس ڈیٹا کے ذریعے اسکول، کالجز، مساجد، کاروباری مراکز اور دیگر عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات بھی سامنے آئیں گی۔
یہ حکومتی حکمتِ عملی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ قدرتی آفات کے نقصانات کو محض اندازوں کے بجائے سائنسی اور اعداد و شمار پر مبنی طریقے سے جانچنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں بحالی اور ریلیف کے منصوبے مؤثر انداز میں ترتیب دیے جا سکیں۔