Getty Imagesبرطانوی سوئمر بین پراوڈ بھی ان مقابلوں میں حصہ لیں گے
برسوں سے کارکردگی بہتر بنانے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کسی گہرے بادل طرح کھلاڑیوں اور ان کی ساکھ کے اوپر منڈلا رہی ہیں۔
اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ممنوعہ ادیات استعمال کرنے کی پاداش میں کھیلوں کی دنیا کے بڑے نام نہ صرف اپنے جیتے ہوئے میڈلز کھوتے رہے ہیں بلکہ ان کی ساکھ بھی خراب ہوتی رہی ہے۔
لیکن سوچیں اگر کوئی ایسا مقابلہ ہو جہاں نہ صرف ممنوعہ ادویات کو نظرانداز کیا جاتا ہو بلکہ اس کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہو۔
’اِنہینسڈ گیمز‘ میں خوش آمدید۔۔۔ ایسے کھیل جہاں کسی بھی مقابلے سے قبل کھلاڑیوں کا ڈرگ ٹیسٹ نہیں لیا جاتا۔
مئی 2026 میں ان کھیلوں کا بڑا میلہ لاس ویگاس میں سجے گا جہاں کوئی ڈرگ ٹیسٹنگ نہیں ہوگی اور کھلاڑیوں کو تمام طرح کی کارکردگی بہتر بنانے والی ادویات استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
ان کھیلوں کا انعقاد آسٹریلین کاروباری شخصیت ایرون ڈیسوزا کا آئیڈیا ہے، جو سمجھتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو اپنے جسموں کے ساتھ کچھ بھی کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
ایرون کے آئیڈیا کو ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور ارب پتی بزنس مین پیٹر تھیل کی حمایت بھی حاصل ہے۔
’اِنہینسڈ گیمز‘ کا تصور سب سے پہلے سنہ 2023 میں سامنے آیا تھا جب دنیا بھر کے کھلاڑیوں کو ورلڈ ریکارڈ توڑنے پر 10 لاکھ ڈالر تک کا انعام جیتنے کا موقع دیا گیا تھا۔
اس کھیلوں کے آرگنائزرز نے کہا تھا کہ یونانی تیراک کرسٹین کولومیو نے اپنے مقابلے میں 50 میٹر فری سٹائل سوئمنگ میں ایک نیا ریکارڈ بنا دیا تھا جو کہ سنہ 2009 کے بعد سے ٹوٹا نہیں تھا تاہم اس نئے ریکارڈ کو آج تک تسلیم نہیں کیا گیا۔
مئی 2026 کے ’اِنہینسڈ گیمز‘ کے ہونے یا نہ ہونے پر اب بھی لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں لیکن دنیا بھر کے سوئمرز نے سوئمنگ کے مقابلوں کے لیے ابھی سے ہی اپنی رجسٹریشن کروانا شروع کر دی ہے۔
ان کھلاڑیوں میں برطانوی اولمپیئن تیراک بین پراؤڈ بھی شامل ہیں جنھوں نے سب سے پہلے ’اِنہینسڈ گیمز‘ میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔
بین نے بی بی سی ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس فیصلے کے پیچھے مالی عوامل کارفرما ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’13 برس تک میڈلز جیتنے کے بعد میں جتنی رقم کماؤں گا اُتنی رقم میں صرف ایک مقابلہ جیت کر کما سکتا ہوں۔‘
Getty Images
یہ حیرانی کی بات بالکل نہیں کہ ’اِنہینسڈ گیمز‘ بہت سارے لوگوں میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکی ہیں۔
ورلڈ ایتھیلیٹکس کے صدر لارڈ کا کہنا ہے کہ ان مقابلوں میں حصہ لینا ’بیوقوفی‘ ہو گی اور اس میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
’اِنہینسڈ گیمز‘ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کھیلوں کے ذریعے کھلاڑیوں کی صحت کے ساتھ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے ان مقابلوں کو ’خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
’بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والے چھپ کر میچ دیکھیں گے‘: پاکستان، انڈیا میچ سے قبل ٹکٹوں کی سست فروخت اور انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہجھارا: 19 برس کی عمر میں جاپان کے انوکی کو شکست دینے والے پہلوان جو ’جوانی میں نشے کی لت‘ میں پڑگئے’پاکستان اب صرف 11 کھلاڑی نہیں، ایک ٹیم ہے‘فیصل آباد میں 17 سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا اعلان: وہ گراؤنڈ جہاں انگلش کپتان نے پاکستانی امپائر سے معافی مانگی تھی
دیگر افراد کا کہنا ہے کہ ’اِنہینسڈ گیمز‘ کی ویب سائٹ پر ایسی مصنوعات فروخت کی جا رہی ہیں جس سے کھلاڑیوں کا ٹیسٹوسٹرون لیول بڑھ جاتا ہے۔ ان مصنوعات کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جیسے کہ مزاج میں جارحیت آجانا، موڈ خراب ہوجانا یا ڈپریشن کا بڑھ جانا۔
برطانوی سوئمر بین پڑاؤڈ کارکردگی کو بہتر بنانے والی ادویات کے ’خطرات‘ کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ان ادویات سے ساکھ کو نقصان ہو سکتا ہے لیکن میں یہ کہوں گا کہ مجھ پر ان ادویات کا استعمال فرض نہیں، انھیں استعمال کرنا یا نہ کرنا میرا اپنا فیصلہ ہو گا۔‘
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ایکواٹکس جی بی کا کہنا ہے کہ ’بین پراؤڈ کے اِنہینسڈ گیمز‘ میں حصہ لینے کے اعلان سے انھیں سخت مایوسی ہوئی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ایکواٹکس جی بی اور اس کے پارٹنرز برطانوی سوئمر کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور سوئمنگ کے کھیل کو شفاف بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
Getty Imagesایرون کے آئیڈیا کو ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور ارب پتی بزنس مین پیٹر تھیل کی حمایت بھی حاصل ہے
دوسری جانب ’اِنہینسڈ گیمز‘ کے آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ مقابلوں میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کو ’طبّی معائنے سے گزرنا ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقابلوں میں حصہ لینے کھلاڑیوں کو ’کھیلوں میں حصہ لینے اور جتینے پر فیس اور انعامی رقم دی جائے گی، جس میں اضافی بونس بھی شامل ہوں گے۔‘
’ہم کھلاڑیوں کو موزوں معاوضہ دینے اور ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں کیونکہ وہ اس کے مستحق ہیں۔‘
برطانوی سوئمر بین پراوڈ نے بی بی سی ریڈیو فائیو کو بتایا کہ ’گذشتہ کئی برسوں سے اس حوالے سے ریٹائرمنٹ کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔‘
’حقیقت یہ ہے کہ اولپمکس پروگرام سے منسلک ہم کھلاڑیوں کو ریٹائرمنٹ کے وقت ناکافی رقم دی جاتی ہے اور میں ایسی چیز کی تلاش میں ہوں جو میری زندگی کو آسان بنا سکے۔‘
انڈین کرکٹ ٹیم اپنی جرسی کے سپانسر اور ’358 کروڑ کی ڈیل‘ سے کیوں محروم ہو گئی؟ایشیئن چمپیئن شپ میں پاکستانی باڈی بلڈرز کے پانچ گولڈ میڈل: ’آج بھی پنکچر لگانے کا کام کرتا ہوں، مجھے اس پر کوئی ندامت نہیں‘مسلمانوں کی سرپرستی سے چمکنے والا کرکٹ سٹار ’لالا امرناتھ‘: ’وہ لڑکا لاہور کی سڑکوں سے اٹھا اور شہزادوں کے ساتھ چلنے لگا‘وزن کم کرنے کی دوا جی ایل پی-1: ٹینس سٹار سرینا ولیمز کے وزن کم کرنے کے بعد دوا کے استعمال پر بحثپاکستانی کھلاڑیوں پر ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز میں شرکت پر پابندی