پرتشدد مظاہروں کے بعد نیپال کے وزیراعظم مستعفی، مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی

اردو نیوز  |  Sep 09, 2025

نیپال میں نوجوان مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی، جبکہ 73 سالہ وزیراعظم کے پی شرما اولی نے مشتعل عوام کے دباؤ پر استعفیٰ دے دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو ان واقعات سے ایک روز قبل حکومت کے خلاف مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے، جو کہ حالیہ برسوں میں سب سے خونی کریک ڈاؤن تصور کیا جا رہا ہے۔

پیر کو شروع ہونے والے ان مظاہروں میں سوشل میڈیا پر عائد پابندی کے خاتمے اور بدعنوانی کے خلاف کارروائی کے مطالبات کیے گئے تھے۔ اگرچہ حکومت نے منگل کو سوشل میڈیا ایپس دوبارہ بحال کر دیں، تاہم مظاہرے شدت اختیار کر گئے۔

منگل کو مظاہرین نے کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور چار بار وزیراعظم رہنے والے کے پی شرما اولی کے گھر پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔ اس کے بعد مشتعل ہجوم نے، جن میں سے کچھ کے پاس خودکار ہتھیار بھی تھے، سرکاری عمارتوں کا گھیراؤ کیا۔

پارلیمنٹ کی عمارت سے بھی دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔ پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کے ترجمان اکرام گری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سینکڑوں افراد پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہو گئے اور مرکزی عمارت کو آگ لگا دی۔‘

مظاہرین، جن میں زیادہ تر نوجوان مرد شامل تھے، قومی پرچم لہراتے ہوئے واٹر کینن سے بچنے کی کوشش کرتے رہے۔ دیگر مظاہرین نے سیاستدانوں کی جائیدادوں اور دیگر سرکاری عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا۔

کھٹمنڈو ایئرپورٹ کھلا رہا، تاہم ترجمان رنجی شرپا کے مطابق، کچھ پروازیں منسوخ کی گئیں کیونکہ دھوئیں کے باعث حدِ نگاہ متاثر ہوئی۔

مشتعل ہجوم نے، جن میں سے کچھ کے پاس خودکار ہتھیار بھی تھے، سرکاری عمارتوں کا گھیراؤ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)وزیراعظم اولی نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ ’میں آج سے وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں تاکہ سیاسی حل کی جانب مزید پیش رفت ممکن ہو سکے اور مسائل کا حل نکالا جا سکے۔‘

ان کا سیاسی کیریئر تقریباً چھ دہائیوں پر محیط رہا، جس دوران نیپال نے ایک دہائی طویل خانہ جنگی دیکھی اور بالآخر سنہ 2008 میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد جمہوریہ بن گیا۔ وہ پہلی بار سنہ 2015 میں وزیراعظم بنے، پھر سنہ 2018 میں دوبارہ منتخب ہوئے، سنہ 2021 میں مختصر مدت کے لیے دوبارہ اقتدار میں آئے، اور بالآخر سنہ 2024 میں کمیونسٹ پارٹی اور نیپالی کانگریس کے درمیان اتحاد کے نتیجے میں ایک بار پھر حکومت بنائی۔

ان کے استعفے سے قبل تین وزرا پہلے ہی مستعفی ہو چکے تھے، حالانکہ حکومت نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی واپس لے لی تھی۔

وزیر اطلاعات پرتھوی سبھا گرونگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سوشل میڈیا کی بحالی جنریشن زی (سنہ 2000 کے بعد پیدا ہونے والے بچے) کے اہم مطالبات میں شامل تھی۔‘

کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور چار بار وزیراعظم رہنے والے کے پی شرما اولی کا سیاسی کیریئر تقریباً چھ دہائیوں پر محیط رہا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)حکومت کے خلاف عوامی غصہ پہلے ہی عروج پر تھا، کیونکہ نیپال کی آبادی کا تقریباً 43 فیصد حصہ 15 سے 40 برس کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 10 فیصد ہے اور فی کس جی ڈی پی محض 1447 ڈالر ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More