16 ہزار آبادی والا جزیرہ جو صرف اپنے نام کی بدولت کروڑوں ڈالر کمانے لگا

بی بی سی اردو  |  Sep 02, 2025

Getty Imagesدوسرے چھوٹے کیریبین جزائر کی طرح اینگویلا کی معیشت کا انحصار بھی سیاحت پر ہے

سنہ 1980 کی دہائی میں جب انٹرنیٹ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں تھا تو دنیا کے کئی ممالک کو اس نئی آن لائن دنیا کو چلانے کے لیے ان کی اپنی منفرد ویب سائٹ کے ایڈریس دیے جارہے تھے۔۔۔ جیسے امریکہ کے لیے یو ایس ڈاٹ یا برطانیہ کے لیے یو کے ڈاٹ۔

پھر ایسا ہوا کہ تقریبا ہر ملک اور علاقے میں انگریزی یا اس کی اپنی زبان کے نام کی بنیاد پر ایک ڈومین تھا۔

اس میں چھوٹا سا کیریبین جزیرہ اینگویلا بھی شامل تھا جس کا ایڈریس ’اے آئی‘ تھا۔

اس وقت اینگویلا کو معلوم نہیں تھا کہ یہ مستقبل کا جیک پاٹ بن جائے گا۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں مسلسل اضافے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ کمپنیاں اور افراد برطانوی اوورسیز علاقے اینگویلا کو اے آئی ٹیگ کے ساتھ نئی ویب سائٹس کو رجسٹر کرنے کے لیے ادائیگی کر رہے ہیں۔

جیسا کہ امریکی ٹیک باس دھرمیش شاہ نے اس سال کے اوائل میں یو ڈاٹ اے آئی (you.ai ) ایڈریس پر مبینہ طور پر سات لاکھ ڈالر خرچ کیے تھے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دھرمیش شاہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسے اس لیے خریدا کیونکہ ان کے پاس مصنوعی ذہانت کی ایک ایسی پروڈکٹ کا آئیڈیا تھا جو لوگوں کو اپنے ڈیجیٹل ورژن بنانے کے قابل بنائے جو ان کے لیے مخصوص کام کر سکیں۔

ڈومین ناموں کی رجسٹریشن پر نظر رکھنے والی ایک ویب سائٹ کے مطابق گذشتہ پانچ سال میں ڈاٹ اے آئی ویب سائٹس کی تعداد میں 10 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا اور صرف گزشتہ 12 ماہ میں اس میں دوگنا اضافہ ہوا۔

صرف 16 ہزار افراد کی آبادی والے اینگویلا کے لیے چیلنج یہ ہے کہ اس منافع بخش خوش قسمتی کو کس طرح بروئے کار لایا جائے اور کیسے اسے آمدن کے طویل مدتی اور پائیدار ذریعے میں تبدیل کیا جائے۔

دوسرے چھوٹے کیریبین جزائر کی طرح اینگویلا کی معیشت کا انحصار بھی سیاحت پر ہے۔ حال ہی میں یہ لگژری ٹریول مارکیٹ میں سیاحوں کو راغب کر رہا ہے، خاص طور پر امریکہ سے۔

اینگویلا کے محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال اس جزیرے پر سیاحوں کی ریکارڈ تعداد تھی اور ایک لاکھ 11 ہزار 639 افراد اس جزیرے کے ساحلوں پر داخل ہوئے تھے۔

اس کے باوجود اینگویلا کا سیاحتی شعبہ ہر موسم خزاں میں سمندری طوفانوں سے ہونے والے نقصانات کا شکار ہوتا ہے۔

کیریبین جزیرے آرک کے شمال مشرق میں واقع اینگویلا مکمل طور پر شمالی بحر اوقیانوس کے سمندری طوفان کی پٹی میں واقع ہے۔ لہٰذا ویب سائٹ کے ایڈریس فروخت کرنے سے بڑھتی ہوئی آمدن حاصل کرنا جزیرے کی معیشت کو متنوع بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اسے طوفانوں سے ہونے والے مالی نقصان سے نمٹنے کے قابل بنا رہا ہے۔

یہ وہ چیز ہے جس کا ذکر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے اینگویلا کے بارے میں ایک حالیہ رپورٹ میں کیا۔

HubSpotدھرمیش شاہ نے اس سال کے اوائل میں یو ڈاٹ اے آئی (you.ai ) ایڈریس پر مبینہ طور پر سات لاکھ ڈالر خرچ کیے تھے

سنہ 2025 کے بجٹ دستاویز کے مسودے میں اینگویلا کی حکومت کا کہنا ہے کہ 2024میں اس نے ڈومین ناموں کی فروخت سے ساڑھے 10 کروڑ مشرقی کیریبین ڈالر کمائے۔

یہ گذشتہ سال اس کی کل آمدن کا تقریبا ایک چوتھائی تھا۔ آئی ایم ایف کے مطابق یہاں کی آمدن میں سیاحت کا حصہ 37فیصد ہے۔

اینگویلا کی حکومت کو توقع ہے کہ اس کی ’اے آئی ڈاٹ‘ آمدن اس سال مزید بڑھ کر 13.2 کروڑ مشرقی کیریبین ڈالر اور 2026میں 13.8 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ساڑھے آٹھ لاکھ سے زیادہ ’ڈاٹ اے آئی‘ ڈومینز اس وقت موجود ہیں، جوسنہ 2020 میں 50 ہزار سے بھی کم تھے۔

برطانیہ کے سمندر پار علاقے کی حیثیت سے اینگویلا برطانوی حکومت کے تحت ہے لیکن اسے اعلی سطح کی داخلی خود مختاری حاصل ہے۔

برطانیہ کا جزیرے کے دفاع اور سلامتی پر نمایاں اثر و رسوخ ہے اور اس نے بحران کے وقت مالی مدد بھی فراہم کی۔

سنہ 2017میں سمندری طوفان ارما کی وجہ سے اس کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد برطانیہ نے تعمیر نو کے اخراجات پورا کرنے کے لیے پانچ سال میں اینگویلا کو چھ کروڑ پاؤنڈ دیے تھے۔

برطانیہ کے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی دفتر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اینگویلا کی ’معاشی ترقی کے جدید طریقے تلاش کرنے‘ کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے کیونکہ ان سے ’اینگویلا کو مالیاتی خود کفالت میں حصہ ڈالنے‘ میں مدد ملتی ہے۔

’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟مصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟انڈیا کا ممنوعہ جزیرہ سینٹینیل جہاں کے باسی دنیا سے میل جول نہیں چاہتےگیودوس: وہ یورپی جزیرہ جو اپنے ساحلوں پر عریانیت کی وجہ سے مشہور ہے

اپنی بڑھتی ہوئی ڈومین نام کی آمدن کا انتظام کرنے کے لیے اکتوبر 2024 میں اینگویلا نے ایک امریکی ٹیک فرم ’آئیڈینٹی ڈیجیٹل‘ کے ساتھ پانچ سالہ معاہدے پر دستخط کیے جو انٹرنیٹ ڈومین نام کی رجسٹری میں مہارت رکھتا ہے۔

اس سال کے آغاز میں ’آئیڈینٹی ڈیجیٹل‘ نے اعلان کیا کہ اس نے اپنی خدمات کو اینگویلا میں سرورز سے لے کر اپنے عالمی سرور نیٹ ورک پر منتقل کر دیا ہے جہاں اے آئی ڈاٹ ڈومینز کی میزبانی کی جاتی ہے۔

یہ مستقبل کے سمندری طوفانوں یا جزیرے کے بنیادی ڈھانچے کے لیے کسی بھی دوسرے خطرے، جیسے بجلی کی کٹوتی سے کسی بھی رکاوٹ کو روکنے کے لیے ہے۔

اے آئی ڈاٹ کے ایڈرسز کی صحیح قیمت عوامی طور پر ظاہر نہیں کی گئی لیکن کہا جاتا ہے کہ رجسٹریشن کی قیمت 150 ڈالر سے 200 ڈالر تک ہوتی ہے۔ ہر دو سال میں تقریبا اتنی ہی رقم، تجدید فیس کے طور پر دی جاتی ہے۔

اس کے ساتھ علاوہ زیادہ ڈیمانڈ والے ڈومین ناموں کی نیلامی کی جاتی ہے، جن میں سے کچھ لاکھوں امریکی ڈالر میں ملتے ہیں تاہم اس کے بعد ان کے مالکان کو دوسروں کی طرح کم تجدیدی فیس ہی ادا کرنی پڑتی ہے۔

تمام ان معاملات میں اینگویلا کی حکومت کو سیلز ریونیو ملتا ہے، جس میں آئیڈینٹی ڈیجیٹل تقریبا 10 فیصد کٹوتی کرتی ہے تاہم وہ اس موضوع کے بارے میں حساس نظر آتے ہیں کیونکہ دونوں نے اس مضمون کے لیے انٹرویو دینے سے انکار کردیا۔

BBC

اس وقت سب سے مہنگے ڈومین نام کی خریداری مسٹر شاہ کا یو ڈاٹ اے آئی ہے۔

مصنوعی ذہانت کے شوقین اور امریکی سافٹ ویئر کمپنی (Hubspot) کے شریک بانی شاہ کے نام پر کئی دیگر ڈومین ایڈریس بھی ہیں لیکن فلیگ شپ یو ڈاٹ اے آئی ابھی تک فعال نہیں کیونکہ وہ دیگر منصوبوں میں مصروف ہیں۔

شاہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے لیے ڈومین نام خریدتے ہیں لیکن کبھی کبھار انھیں فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ ’اگر میرے پاس اس کے لیے فوری منصوبہ بندی نہ ہو اور کوئی اور کاروباری شخصیت اس نام کے ساتھ کچھ کرنا چاہتی ہے تو۔‘

شاہ کا ماننا ہے کہ ایک اور شخص یا کمپنی جلد ہی ڈاٹ اے آئی ڈومین کی خریداری کی سب سے زیادہ قیمت کا نیا ریکارڈ قائم کرے گی۔

لیکن وہ مزید کہتے ہیں ’اس کے باوجود میں اب بھی سوچتا ہوں کہ طویل مدتی ڈاٹ کام ڈومینز اپنی قدر کو بہتر اور طویل عرصے تک برقرار رکھیں گے۔‘

حالیہ ہفتوں میں ڈاٹ اے آئی کی نیلامی میں بڑے پیمانے پر لاکھوں کی فروخت دیکھی گئی۔

جولائی میں ’کلاؤڈ ڈاٹ اے آئی‘ چھ لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا تھا جبکہ ’لا ڈاٹ اے آئی‘ اس ماہ کے اوائل میں ساڑھے تین لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔

تاہم ایسی مثال صرف اینگویلا کی ہی نہیں۔ بحرالکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرے کے ملک تووالو نے 1998 میں اپنے ڈاٹ ٹی وی ڈومین نام کو لائسنس دینے کے لیے ایک خصوصی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس سے امریکی ڈومین نام رجسٹری فرم ویری سائن کو سالانہ 20 لاکھ ڈالر کے عوض خصوصی حقوق دیے گئے جو بعد میں بڑھ کر 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے۔

ایک دہائی بعد اور انٹرنیٹ کی تیزی سے توسیع کے ساتھ تووالو کے وزیر خزانہ لوٹوالا میٹیا نے کہا کہ ویری سائن نے ڈومین نام چلانے کے حق کے لیے بہت کم قیمت ادا کی۔

ملک نے 2021 میں ایک مختلف ڈومین فراہم کنندہ گوڈیڈی کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے۔

اینگویلا ایک مختلف انداز میں کام کر رہا ہے، جس نے ڈومین نام کا انتظام ایک مقررہ ادائیگی کے بجائے ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت سونپا۔ آمدن کی اس نئی لائن کو پائیدار طور پر کیش کرنا جزیرے کے لیے ایک بڑا ہدف رہا ہے۔

یہ امید کی جارہی ہے کہ بڑھتی ہوئی آمدن سیاحت کے فروغ کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ عوامی بنیادی ڈھانچے میں بہتری، صحت کی سہولیات تک رسائی اور ایک نیا ہوائی اڈہ تعمیر کرنے کے قابل بنائے گی۔

چونکہ رجسٹرڈ ڈاٹ اے آئی ڈومینز کی تعداد ملین کی طرف بڑھ رہی ہے،اینگویلا کے لوگ امید کریں گے کہ اس رقم کو محفوظ طریقے سے منظم کیا جائے گا اور ان کے مستقبل میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔

کیریبین جزائر میں گھر کی خریداری کے عوض شہریت کی پیشکش اور پاسپورٹ پر 150 ممالک میں ویزہ فری انٹریمصنوعی ذہانت کی برتری کا خوف: ’بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں عوام کو خطرات سے محفوظ رکھیں‘ آرٹیفیشل انٹیلیجنس: کون سی نوکریوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے؟’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟انسان نما شعور، ’سپر ہیومن‘ مشینیں اور روبوٹ: مصنوعی ذہانت سے جڑا خوف ’فکشن‘ یا حقیقت؟گیودوس: وہ یورپی جزیرہ جو اپنے ساحلوں پر عریانیت کی وجہ سے مشہور ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More