وزن کم کرنے کی دوا جی ایل پی-1: ٹینس سٹار سرینا ولیمز کے وزن کم کرنے کے بعد دوا کے استعمال پر بحث

بی بی سی اردو  |  Aug 24, 2025

معرف ٹینس سٹار سرینا ولیمز تاریخ کی سب سے کامیاب کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے حال میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے وزن کم کرنے کی دوا استعمال کی ہے۔ کیا ان کا یہ اعتراف وزن کم کرنے کی دوا کے استعمال سے منسلک ’بدنامی‘ کو کم کر سکے گا۔

اس کے ساتھ اور بھی سوال پیدا ہوتے ہیں کہ کیا اس بارے میں ان کی صاف گوئی ایسے لوگوں کو زیادہ اعتماد دے گی جو وزن کم کرنے کے لیے دوائیں استعمال کر رہے ہیں؟ اور کیا ان کی سچائی ناقدین کو خاموش کر پائے گی؟

43 سالہ ٹینس سٹار، جنھوں نے اپنے کریئر میں ریکارڈ 23 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے، فٹنس اور کھیلوں کی مہارت کی زندہ مثال سمجھی جاتی تھیں۔ لیکن بچوں کی پیدائش کے بعد وہ بھی باقی بہت سے لوگوں کی طرح اضافی وزن کا شکار ہو گئیں اور انھیں کم کرنے میں انھیں جو مشکلات پیش آئیں وہ ان کا اعتراف کرتی ہیں۔

بہرحال ولیمز نے حال ہی میں امریکی ٹی وی کے ’ٹوڈے شو‘ کو بتایا کہ انھوں نے اپنے اضافی وزن کو اپنے کسی ’مدِمقابل حریف‘ کے طور پر لینا شروع کیا۔

اگرچہ وہ روزانہ ’دوڑنے، بھاگنے، سائیکل چلانے، سیڑھیاں چڑھنے‘ سمیت’پانچ گھنٹے کی مشق‘ کر رہی تھیں لیکن پھر بھی وہ اپنے اس نئے مخالف کو اس طرح شکست نہ دے سکیں جیسے ٹینس کورٹ پر وہ اپنے حریفوں کو دیتی تھیں۔ اس لیے آخر میں، ان کے مطابق، ان کے پاس ’کچھ نیا آزمانے‘ کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔

ان کی کئی سہیلیاں اور ساتھی جی ایل پی-1 نامی دوائیں استعمال کر رہی تھیں۔ یہ دواؤں کا وہ گروپ ہے جو وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے۔ اور پھر انھوں نے بھی اسے آزمانے کا فیصلہ کیا۔

آٹھ ماہ میں 14 کلو کم

ولیمز دوا کے سہارے وزن کم کرنے پر زور دیتی ہیں لیکن وہ یہ نہیں بتاتیں کہ کون سا برانڈ استعمال کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہرگز آسان نہ تھا، اور گذشتہ آٹھ ماہ میں ان کا 14 کلو (31 پاؤنڈ) وزن کم کرنا کسی شارٹ کٹ کے ذریعے ممکن نہیں تھا۔

ان کے حالیہ اعتراف کے وقت پر شکوک و شبہات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کیونکہ وہ ابھی ایک کمپنی ’رو‘ کی نمائندہ بنی ہیں، جو کہ وِگووی اور زیپ باؤنڈ (برطانیہ میں مونجارو کے نام سے) جیسی جی ایل پی-1 گروپ کی وزن گھٹانے کے پروگرام کے ذریعے دوائیں فروخت کرتی ہے۔

دوسری جانب ان کے شوہر بھی اس کمپنی میں سرمایہ کار ہیں۔

کمپنی کے ساتھ اس تعلق اور دوا کے ممکنہ مضر اثرات کے باوجود ان کی صاف گوئی بہت سوں کو متاثر کرے گی۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اس لیے بول رہی ہیں تاکہ خواتین کو وزن گھٹانے کے لیے دوا کے استعمال پر شرمندگی محسوس نہ ہو۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی میں فیمینسٹ سٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر کیلب لونا کہتے ہیں کہ سرینا ولیمز جیسی شخصیت کا کھل کر بات کرنا اس ضمن میں ’ایک بڑی پیش رفت‘ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ان ناقدین کو خاموش کرتا ہے جو کہتے ہیں کہ ’وزن گھٹانے کا یہ طریقہ آسان راستہ ہے‘ اور لوگ محنت کرنے سے بچ رہے ہیں۔

’یہ اس تاثر کو بھی توڑتا ہے کہ یہ دوائیں صرف کاہل اور ناکارہ موٹے لوگوں کے لیے ہیں۔ اس لحاظ سے شاید یہ ایک اچھی بات ہے۔‘

Getty Imagesسیرینا ولیمز نے 2022 میں اپنا آخری گرانڈ سلیم ٹورنامنٹ کھیلا’قدرے مایوس کن‘

لیکن کیلب یہ بھی کہتے ہیں کہ ولیمز کا جی ایل پی-1 دوا لینے پر مجبور ہونا کچھ ’خوفناک‘ اور تھوڑا ’اداس‘ کر دینے والا ہے۔ انھیں فکر ہے کہ یہ بات محنت اور لگن کو کم کرکے صرف ظاہری شکل اور مخصوص انداز میں نظر آنے کے دباؤ پر زور ڈالتی ہے۔

’انھوں نے وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو ہمارے زمانے اور تاریخ میں بہت کم لوگوں کے حصے میں آئی ہیں۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ان سب کامیابیوں کو صرف جسمانی شکل اور وزن سے کم تر سمجھا جا رہا ہے۔‘

’ڈر یہ ہے کہ وزن کم کرنے کی بات ان کے ریکارڈ توڑ کارناموں پر حاوی ہو رہی ہے۔‘

ولیمز کے وزن اور ان کی شکل و صورت پر ہمیشہ نظر رکھی گئی ہے۔ معاشرے کی توقعات پر پورا اترنے کا دباؤ ان کے کھیلوں کی کامیابیوں کے باوجود کم نہیں ہوا۔

اور اگرچہ وہ شاید سب سے نمایاں سپورٹس سٹار ہیں جنھوں نے کھل کر اعتراف کیا ہے کہ وہ وزن کم کرنے کی دوا استعمال کر رہی ہیں، لیکن اور بھی کئی مشہور شخصیات اس کا ذکر کر چکی ہیں۔

اوپرا ونفری کہتی ہیں کہ وہ جی ایل پی-1 کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کرتی ہیں، ورزش اور صحت مند کھانے کے ساتھ، تاکہ وزن کے کم اور زیادہ ہونے کے چکر سے بچ سکیں۔

’یہ موٹاپا نہیں‘: ایک ایسی بیماری جس میں جسم کے مخصوص حصوں پر چربی جمع ہو جاتی ہےچربی جلانے کا سست عمل اور وزن کم کرنے کا نہ ختم ہونے والا انتظار جس کا حل صرف ورزش ہی نہیںمونجارو: بھوک اور وزن کم کرنے والا انجیکشن لیکن کیا یہ ایک مستقل حل ہے؟توند: عزت اور مرتبے کی علامت سمجھے جانے والا بڑھا ہوا پیٹ صحت کے لیے بڑا خطرہ کیسے بنا اور اس سے چھٹکارہ کیسے ممکن ہے؟

اداکارہ وھوپی گولڈ برگ کہتی ہیں کہ اس دوا کے بعد انھوں نے 'دو افراد جتنا وزن' کم کیا، اور گلوکارہ کیلی کلارکسن کہتی ہیں کہ ان کے 'ڈاکٹر نے دو سال تک ان کا پیچھا کیا' تب جا کر وہ اسے استعمال کرنے پر راضی ہوئیں۔

یہ سب ان درجنوں شخصیات میں شامل ہیں جو اس دوا کے استعمال پر کھل کر بات کر چکی ہیں۔

ولیمز نے سنہ 2022 میں یو ایس اوپن میں اپنے کیریئر کا آخری میچ کھیل کر ٹینس کو الوداع کہا۔ لیکن وہ اب بھی طاقت کی علامت ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنے دوسرے بچے ادینا کی پیدائش کے بعد سے وہ اپنے 'صحت مند وزن' تک پہنچنا چاہتی تھیں۔

انھوں نے 'ٹوڈے شو' کو بتایا کہ انھیں لگتا تھا ان کا 'جسم کچھ کھو رہا ہے' اور وہ شدید ٹریننگ کے باوجود بھی اپنے مطلوبہ وزن پر نہیں پہنچ پا رہی تھیں۔

Getty Imagesصحت مند وزن حاصل کرنا اور اس کو برقرار رکھنا بہت مشکل ہوتا ہےولادت کے بعد وزن کم کرنا مشکل

لوبورو یونیورسٹی میں سپورٹس، ایکسرسائز اور ہیلتھ سائنسز سکول میں بیہیویئرل میڈیسن کی ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر کلیر میڈگن کہتی ہیں کہ ایلیٹ ایتھلیٹس کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

’وہ زیادہ کیلوریز لینے کے عادی ہوتے ہیں، اور جب کھیل چھوڑ دیتے ہیں تو ان کے لیے یہ مشکل ہو جاتا ہے اور پھر ایسے میں رویے کی تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔‘

ڈاکٹر میڈگن کہتی ہیں کہ یہ اچھا ہے کہ ولیمز نے یہ بات مانی کہ ان کا وزن کم ہونا صرف دوا کی وجہ سے نہیں تھا اور یہ کہ ’انھیں اپنی خوراک اور جسمانی سرگرمی پر بھی دھیان دینا پڑا۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’یہ اچھی بات ہے کہ وہ یہ ذکر کر رہی ہیں کہ بچے کی پیدائش کے بعد وزن کم کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔‘

لیکن ان کا خیال ہے کہ شاید ولیمز کا پیغام کہیں کھو نہ جائے اور کچھ خواتین کو حوصلہ شکنی کا شکار بھی کر دے۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ دوائیں کافی مہنگی ہیں اور عام آدمی یہ سوچ سکتا ہے کہ جب ایک ایلیٹ ایتھلیٹ، جس کے پاس جم کی سہولت ہے، وقت ہے، ایک نیوٹریشنسٹ ہے۔۔۔ اور پھر بھی اسے جی ایل پی-1 استعمال کرنا پڑا ہے۔'

ڈاکٹر میڈگن نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ ان دواؤں کے ممکنہ مضر اثرات ہیں، جن میں معدے کے مسائل جیسے قے اور دست، اور بعض نایاب صورتوں میں پتے اور گردوں کے مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔ اور ولیمز کے اعلان کے ارد گرد ہونے والی تشہیر میں یہ مسائل زیادہ زیر بحث نہیں آئے۔

ولیمز کہتی ہیں کہ انھیں کوئی مضر اثرات محسوس نہیں ہوئے، اور انھوں نے ویمنز ہیلتھ میگزین کو بتایا کہ آخرکار وہ جم میں کی گئی اپنی محنت کے ثمرات دیکھ رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے جوڑ اب بہت بہتر ہیں۔ ابھی میرا چیک اپ ہوا ہے اور ڈاکٹر نے کہا کہ سب کچھ ، حتیٰ کہ میرا بلڈ شوگر لیولز بھی، بہترین ہیں۔‘

اور اگرچہ اب وہ ٹینس کورٹ پر نئی تاریخ نہیں رقم کر رہیں لیکن پھر بھی ان کے مطابق وہ وزن کم کرنے کی دواؤں کی مدد سے اپنے ہی ریکارڈ توڑ رہی ہیں۔ فی الحال وہ ہاف میراتھن کی تیاری کر رہی ہیں۔

وہ فخریہ انداز میں کہتی ہیں: ’میں پہلے سے کہیں زیادہ دوڑ رہی ہوں۔‘

توند: عزت اور مرتبے کی علامت سمجھے جانے والا بڑھا ہوا پیٹ صحت کے لیے بڑا خطرہ کیسے بنا اور اس سے چھٹکارہ کیسے ممکن ہے؟’میرے جوتے میرے ہی بوجھ تلے پھٹ جاتے تھے‘: قدرت اللہ کا 10 ماہ میں125 کلوگرام وزن کم کرنے کا سفرمونجارو: بھوک اور وزن کم کرنے والا انجیکشن لیکن کیا یہ ایک مستقل حل ہے؟وہ ترقی یافتہ ملک جسے کم وزن خواتین کا سامنا ہے: ’تم ایسے شہوت انگیز موٹے جسم کے ساتھ کیسے زندہ رہتی ہو‘کیا یخ پانی میں غوطے لگانے اور وٹامنز کی گولیاں کھانے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More