سوات کی وادی منگلور میں آنے والے اچانک سیلاب نے کئی عمارتوں کو نقصان پہنچایا، لیکن ایک سرکاری پرائمری اسکول میں ہیڈ ماسٹر کی حاضر دماغی نے ایک بڑے سانحے کو جنم لینے سے روک دیا۔ پانی کا زور اتنا تیز تھا کہ لمحوں میں اسکول کی دیواریں ٹوٹ گئیں، مگر بروقت فیصلہ بچوں کی زندگیوں کو بچا گیا۔
پرنسپل سعید احمد کے مطابق سیلاب والے دن صبح ہی قریب کے نالے میں پانی کی روانی غیر معمولی انداز میں بڑھنے لگی۔ خطرے کی بو محسوس کرتے ہی انہوں نے اساتذہ کو کہا کہ تمام بچوں کو فوراً گھر بھیج دیا جائے۔ چند ہی لمحوں میں پانی اسکول میں داخل ہوا اور بیرونی حصار زمین بوس ہوگیا۔
ہیڈ ماسٹر کا کہنا تھا کہ محض پانچ منٹ کے اندر پوری عمارت ڈوب گئی، کمرے اور دفاتر سبھی پانی میں گھر گئے۔ اس کے باوجود ایک بھی بچہ یا استاد کسی حادثے کا شکار نہ ہوا کیونکہ پہلے ہی تمام 936 طلبہ کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا۔
سعید احمد نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ اسکول کو فوری طور پر دوبارہ قابلِ استعمال بنایا جائے تاکہ تعلیم کا سلسلہ رکاوٹ کے بغیر جاری رکھا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ ادارہ نہ صرف سیکڑوں بچوں کا مستقبل سنوارتا ہے بلکہ علاقے کے لیے واحد سہولت بھی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔