تریچ میر ٹریکنگ کے لیے خواتین ٹریکرز کا گروپ چترال سے روانہ

ہماری ویب  |  Aug 08, 2025

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے احکامات اور مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی ہدایات پر تریچ میر ٹریکنگ کے لیے خواتین ٹریکرز کا گروپ چترال سے روانہ ہوگیا، جس کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ٹریکنگ میں شریک 16 خواتین ٹریکرز چترال، کیلاش، گلگت بلتستان، بلوچستان، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے شامل ہیں۔

اس موقع پر ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی بی بی فوزیہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور چترال میں ایڈونچر ٹورازم کے فروغ میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں۔ مرد ٹریکرز کے بعد خواتین ٹریکرز کو بھی تریچ میر بیس کیمپ کے لیے ٹریکنگ رکھی تھی تاکہ خواتین بھی بیس کیمپ تک ٹریکنگ کر سکیں۔

خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور تریچ میر بیک پیکرز کلب کے زیر انتظام خواتین ٹریکرز کے گروپ میں 3 خواتین چترال جس میں ایک کیلاش کمیونٹی، 4 خواتین گلگت بلتستان، بلوچستان، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے شریک ہیں۔ ٹریکنگ میں 35 مقامی پورٹرز اور 3 مقامی گائیڈ بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

تریچ میر سمٹ اور بیس کیمپ تک ٹریکنگ سے نہ صرف نئے کوہ پیماؤں کو مستقبل میں موقع ملے گا بلکہ خیبر پختونخوا اور خصوصاً چترال کی معیشت مستحکم ہوگی۔ اب تک چترال کے مقامی ٹوور آپریٹرز سے 7 سے زائد گروپوں نے ٹریکنگ کے لیے رابطہ کرلیا اور یہی ہماری کوشش تھی کہ چترال میں موجود بلند و بالا پہاڑی سلسلے کے لیے ٹریکرز اور کوہ پیمائوں کا رخ اس جانب بڑھے۔

بی بی فوزیہ نے مزید کہا کہ تریچ میر سمٹ کا پلان خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی نے پیش کیا اور اسے جامع منصوبہ بندی سے ترتیب دیا گیا جس سے مقامی کمیونٹی اور افراد کو فائدہ ہوگا۔ پہلی بار خیبر پختونخوا میں ہندوکش پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی تریچ میر کو سرکاری سطح پر سمٹ کرنے کے لیے حکومت نے قدم اٹھایا ہے اور اس اقدام سے مستقبل میں نہ صرف غیر ملکی کوہ پیماء بلکہ پاکستان سے بھی کوہ پیماء تریچ میر چوٹی کا رخ کریں گے۔ ٹریکرز چترال سے کوغزی، ریشن، بونی سے ہوتے ہوئے شاگروم پہنچیں گی۔ جس کے بعد شینیاک کیمپ، شوگروم بیاسم سے استور نال اور پھر بابو بیس کیمپ تک جائیں گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More