بجلی کے بل بروقت ادا نہ کرنے پر کے پی سرکار کو 72 کروڑ کا جرمانہ

ہماری ویب  |  Aug 08, 2025

خیبر پختونخوا حکومت کو بروقت بجلی بلوں کی عدم ادائیگی پر ایک سال کے دوران 72کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ بھرنا پڑا ہے جبکہ جرمانہ کی رقم کی واپسی کے لیے بھی عملی طورپر کوششیں نہیں کی جا سکی ہے۔

مالی سال 2023-24کے دوران خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ کی جانب سے بجلی کے بلوں کی بروقت ادائیگی یا ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کی وجہ سے صوبائی حکومت کو 72 کروڑ 54 لاکھ 60 ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا پڑا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ میں قائم انرجی مانیٹرنگ یونٹ کا کام سرکاری محکموں کے بجلی کے بلوں کی تصدیق کرنا، انہیں درست طریقے سے ایڈجسٹ کرنا اور وقت پر ادائیگی یقینی بنانا ہے تاکہ بجلی بلوں کی تاخیر سے ادائیگی کی وجہ سے لگنے والے جرمانے سے بچا جا سکے ۔ تاہم آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ مالی سال میں 3ارب 78 کروڑ 45 لاکھ 64 ہزار روپے کی بجلی بلوں میں سے 3ارب 51 کروڑ 46 لاکھ 83 ہزار روپے ایڈجسٹ کیے گئے جبکہ باقی 26 کروڑ 97 لاکھ 77 ہزار روپے نہ تو نقد وصول کیے گئے اور نہ ہی سرکاری محکموں کی ذمہ داریوں کے خلاف ایڈجسٹ کیے گئے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بجلی کے بلوں کے لیے مختص پورا بجٹ جاری کرنے کے بعد اسے واپس اٹھا لیا گیا جس سے اس کا استعمال محدود ہوگیا اس انتظامی کمزوری کی وجہ سے حکومت کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑا۔آڈٹ نے اس مسئلے کی نشاندہی ستمبر 2024 میں کی تھی جس پر محکمہ کی جانب سے جواب دیا گیا کہ متعلقہ شعبوں کے ساتھ بات چیت کے بعد تفصیلی جواب دیا جائے گا تاہم 8 نومبر 2024 اور 31 دسمبر 2024 کو بھیجے گئے خطوط اور یاددہانیوں کے باوجود محکمانہ آڈٹ کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا جاسکا۔

آڈٹ نے تجویز پیش کی ہے کہ انرجی مانیٹرنگ یونٹ کو مضبوط بنایا جائے بجٹ سیکشنز کے ساتھ بہتر تال میل قائم کیا جائے، اور سرکاری محکموں کے ساتھ رابطہ بڑھا کر پیسکو کے بلوں کی بروقت تصدیق اور ایڈجسٹمنٹ کو یقینی بنایا جائے۔ اس سے مستقبل میں ایسی کوتاہیوں سے بچا جا سکے گا اور وسائل کا موثر استعمال ممکن ہو گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More