باپ کا علاج کروا کے رسیدیں دکھاتے ہیں۔۔ بیٹوں کے فردوس جمال کے ساتھ رویے پر بات کرتے ہوئے محسن گیلانی آبدیدہ

ہماری ویب  |  Jul 29, 2025

’’جو لڑکیاں سمجھتی ہیں کہ شوبز خراب جگہ ہے، وہ اسے چھوڑ دیں! میں ایسی خواتین کو جانتا ہوں جو دین کی خاطر شوبز کو خیر باد کہہ چکی ہیں اور دوبارہ پلٹ کر نہیں آئیں… مہم عامر جیسی خواتین تھپڑ مار دیتی ہیں جو کوئی غلط حرکت کرے، میں نے خود بااثر مردوں کو پٹتے دیکھا ہے… اس لیے شوبز کو برا بھلا کہنا چھوڑ دیں یا پھر خود ہی چلے جائیں‘‘

پاکستان کے سینئر ترین اداکاروں میں شمار کیے جانے والے محسن گیلانی، جنہوں نے ریڈیو، تھیٹر اور ٹی وی پر چار دہائیوں تک فن کا جادو جگایا، حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے نہ صرف فِردوس جمال کے گرد پیدا ہونے والے تنازعے پر رائے دی بلکہ اُن اداکاراؤں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جو انڈسٹری کو بدنام کرتی ہیں۔

پوڈکاسٹ کے میزبان نے دورانِ گفتگو انکشاف کیا کہ وہ فِردوس جمال کا انٹرویو کر چکے ہیں، مگر اُن کے اہل خانہ نے دھمکیاں دیں کہ اگر یہ انٹرویو نشر کیا گیا تو وہ PECA ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کریں گے۔ اس پر محسن گیلانی نے فِردوس جمال کو ’’ملک کا سب سے بڑا فنکار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ کوئی بہت اچھے انسان نہ بھی ہوں، لیکن اُن کے بیٹوں کا اپنے والد کے علاج پر آنے والے اخراجات کی رسیدیں دکھانا انتہائی افسوسناک ہے۔ ’’آپ اپنے والد کے خرچ کی رسیدیں رکھ کر عوام کے سامنے پیش کریں؟ یہ چیزیں چھپائی جاتیں، نہ کہ دکھائی جاتیں،‘‘ محسن نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا۔

مزید برآں، محسن گیلانی نے ان اداکاراؤں پر تنقید کی جو شوبز کو خواتین کے لیے خطرناک یا بدکردار قرار دیتی ہیں۔ حال ہی میں مہر بانو اور میمونہ قدوس جیسی اداکاراؤں نے شوبز کے ماحول کو خواتین کے لیے غیر محفوظ قرار دیا تھا۔ اس پر محسن گیلانی نے کہا، ’’اگر شوبز اتنا ہی خراب لگتا ہے تو چھوڑ دیں، میں ایسی خواتین کو جانتا ہوں جنہوں نے اسلام کی خاطر یہ فیلڈ ترک کی اور پھر کبھی واپس نہیں آئیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہر عورت کمزور نہیں ہوتی، ’’مہم عامر جیسی خواتین ایسے مردوں کو تھپڑ مار دیتی ہیں جو غلطی کی کوشش کریں۔ میں نے خود طاقتور مردوں کو خواتین کے ہاتھوں پٹتے دیکھا ہے۔‘‘ ان کے مطابق ہر فیلڈ میں اچھے بُرے لوگ ہوتے ہیں، مگر انڈسٹری کو مکمل طور پر بدنام کرنا زیادتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More