سیل کے کپڑے پہننے سے فیشن نہیں ہوتا۔۔ ندا یاسر کے مشہور برانڈ کے کپڑے پہننے پر صارفین ہتھے سے کیوں اکھڑ گئے؟

ہماری ویب  |  Jul 25, 2025

"زارا کی سیل سے سستی ڈریسز خریدنے سے کلاس نہیں آتی!"

"کوئی وقار، کوئی گریس، نہ فیشن سینس اور نہ ہی انسانیت!"

"سب کچھ زارا کی 80% سیل سے خرید لیا لگتا ہے!"

"ہم نے زارا کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے، اور یہ سیلیبرٹیز اب بھی فخر سے پہنتی پھرتی ہیں!"

"برصغیر کے غلام ذہنوں کو لگتا ہے کہ مغربی برانڈ پہن کر وہ اعلیٰ ہو جاتے ہیں!"

پاکستانی مارننگ شو کی معروف میزبان ندا یاسر ایک بار پھر سوشل میڈیا صارفین کے شدید غصے کی زد میں آ گئی ہیں اور اس بار معاملہ ان کے کسی شو کے غیر سنجیدہ سوالات یا ڈرامہ انڈسٹری پر تبصرے کا نہیں، بلکہ ان کے موسمِ گرما کی یورپین تعطیلات اور فیشن کا ہے۔

ندا یاسر کی 'پیرس ٹو روم' ویکیشن، لیکن مسئلہ کچھ اور بن گیا

ندا یاسر، جو اداکار و ہدایتکار یاسر نواز کی اہلیہ ہیں، حال ہی میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ اٹلی اور فرانس کی سیاحت پر گئیں۔ وہاں سے انہوں نے سوشل میڈیا پر متعدد تصویریں شیئر کیں، جن میں وہ ZARA کے برانڈڈ کپڑوں میں نظر آئیں۔ ان کے مغربی انداز کے لباس، جوتے اور بیگز سب کچھ معروف فیشن برانڈ سے تھا۔ یہ تصویریں ایک فیشن پیج Renasayss نے تبصروں کے ساتھ شیئر کیں، لیکن جیسے ہی صارفین کی نظر ان لباسوں پر پڑی، تبصروں کا طوفان آ گیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے یاد دلایا کہ ZARA ان انٹرنیشنل برانڈز میں شامل ہے جن پر فلسطین کے خلاف اسرائیل کی حمایت کا الزام لگ چکا ہے، اور دنیا بھر میں مسلمان زارا اور اس جیسے دیگر برانڈز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ ندا یاسر کو تنقید کا سامنا اس لیے بھی ہے کہ وہ ایک نمایاں اور بااثر عوامی شخصیت ہیں، جن سے لوگوں کو یہ امید ہوتی ہے کہ وہ اپنے فینز کو شعور دیں گی، نہ کہ متنازعہ برانڈز کی نمائش سے تنازع کھڑا کریں گی۔

ندا یاسر پر 'فیشن سینس' کا بھی سوال اٹھ گیا

صرف برانڈ ہی نہیں، بلکہ ندا کی فیشن سینس پر بھی انگلیاں اٹھائی گئیں۔ سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا کہ "سیلیبرٹی ہو کر بھی اتنے بے ڈھنگے کپڑے؟" ایک اور نے کہا، "سستی سیل میں خریدی ہر چیز پہن لینا فیشن نہیں ہوتا!"

ابھی تک ندا یاسر نے اس تنقید پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ البتہ یہ پہلا موقع نہیں جب وہ سوشل میڈیا صارفین کے نشانے پر آئیں۔ اس سے پہلے بھی ان کے مارننگ شوز، مہمانوں کے ساتھ رویے اور بعض غیر سنجیدہ سوالات پر تنقید ہو چکی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More