حکومت نے سودی بینکوں سے ٹریژری بلز کی نیلامی کے ذریعے 409 ارب روپے کا قرض لے لیا ہے جب کہ غیر سودی بینکوں سے اجارہ صکوک کی نیلامی کے ذریعے 109 ارب 47 کروڑ روپے حاصل کرلیے۔
مجموعی طور پر سودی اور غیر سودی بینکوں سے حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے 518 ارب روپے حاصل کرلیے ہیں۔
بینکنگ ذرائع کے مطابق مذکورہ اجارہ صکوک ریلوے کی زمینوں کے بدلے جاری کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل اسلام آباد، لاہور، کراچی اور گوادر کے ایئر پورٹس شامل ہیں اس کے علاوہ مکران کوسٹل ویز، موٹر ویز، ہائی ویز، پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کی پراپرٹی کے بدلے بھی صکوک جاری کیے جاچکے ہیں۔ مجموعی طور پر 2020 سے اب تک 8 ہزار ارب روپے سے زائد کے اجارہ صکوک جاری کیے گئے ہیں۔
حکومت بینکوں سے قرض کیو ں اور کیسے لیتی ہے ؟
حکومت بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے مقامی بینکوں سے قرض لیتی ہے جس میں سودی بینکوں سےمارکیٹ ٹریژری بلز ( ایم ٹی بی)یا پاکستان انویسمنٹ سرٹیفیکیٹ کے ذریعے قرض لیتی ہے جب کہ غیر سودی بینکوں سے اجارہ صکوک کے ذریعے فنڈز حاصل کیے جاتے ہیں۔عام طور پر ٹریژری بلز مختصر وقت کے لیے چند مہینوں کے لیے ہوتے ہیں جب کہ انویسمنٹ سرٹیفیٹ اور صکوک لمبے عرصے کے لیے کئی کئی سالوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ٹریژری بلز اور اجارہ صکوک میں کیا فرق ہے ؟
بظاہر تو دونوں طریقے ایک جیسے نظر آتے ہیں اور مقصد بھی ایک ہی ہوتا ہے حکومت کو بینکوں سے قرض درکار ہوتی ہے جس کے لیے وہ سودی بینکوں سے ٹریژری بلز اور غیر سودی سے صکوک کے ذریعے ڈیل کرتے ہیں لیکن طریقہ کار میں فرق ہوتا ہے۔ میزان بینک کے سینئر وائس پریزیڈنٹ اور یونٹ ہیڈ شریعہ کمپلائنس ڈپارٹمنٹ جواد تحسین کے مطابق سودی بینک حکومتی گارنٹی پر قرض دیتے ہیں اور اس پر وہ طے شدہ منافع کماتے ہیں جب کہ غیر سودی بینک حکومت کے کسی پراپرٹی میں شریک ہوتے ہیں اور پھر حکومت کے استعمال کے مطابق ان سے طے شدہ کرایہ لیتے ہیں۔
جن پراپرٹی کے اجارہ صکوک جاری کیے جاتے ہیں وہ بیچی جاسکتی ہے ؟
اس سوال کے جواب میں جواد تحسین نے بتایا کہ صکوک کے ذریعے پراپرٹی میں شراکت داری ہوتی ہے اس لیے وہ پراپرٹی حکومت فروخت نہیں کرسکتی البتہ اس کے آپریشن آؤٹ سورس کرسکتی ہے جو ایک لحاظ سے سب لیز کے زمرے میں آتا ہے۔
پاکستان میں اجارہ صکوک کاحجم بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟
میزان بینک کے سینئر ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ اور گروپ ہیڈ شریعہ کمپلائنس احمد علی صدیقی کے مطابق پاکستان میں اجارہ صکوک کی اجراء میں اضافہ ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کے مطابق 2028 میں پوری بینکاری کو سود سے پاک ہونا ہے تقریباً ڈھائی سال رہ گیا ہے جس کی وجہ سے حکو مت سودی قرضوں کو اجارہ صکوک میں منتقل کررہی ہے۔ "ہماری ویب "سے گفتگو کرتے ہوئے احمد علی صدیقی نے بتایا کہ مستقل میں اجارہ صکوک کا حجم مزید بڑھ جائے گا جب کہ بینکاری کے دیگر غیر سودی پراڈکٹس کو بھی فروغ دیا جائے گا۔