بلوچستان میں آنر کلنگ اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کو فیڈرل کانسٹیبلری بنانے کے فیصلے پر صدر اے این پی سینیٹر ایمل ولی خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ادارے بتائیں! پاکستان میں امن کی چابی کس کے پاس ہے؟
ایمل ولی خان نے کہا کہ بلوچستان واقعہ، کھلے عام ظلم ہے، انصاف کہیں نظر نہیں آتا، بلوچستان واقعہ آنر کلنگ نہیں، صدیوں پرانا سرداری اور وڈیرا نظام ہے۔
پاکستان میں ذہنی دہشت گردی پھیلی ہوئی ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان ملزمان پکڑیں، بچوں کی گنتی نہ بتائیں، ایسے جرگوں کو عبرتناک سزائیں دیں تاکہ کوئی دوبارہ جرات نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو آج تک گیس اور بجلی کے معاہدوں کا حق نہیں ملا، معدنی وسائل پر صوبائی حق سلب کیا جا رہا ہے، 18ویں ترمیم نافذ کریں، فرنٹیئر کانسٹیبلری کو فیڈرل فورس بنانے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشتون قوم امن چاہتی ہے، مطالبات نہ مانے گئے تو سخت اقدامات کریں گے، پاکستان اسٹڈیز میں بچوں کو ب سے بندوق اور ت سے تلوار سکھائی جا رہی ہے، 50 سال کی انتہا پسندی آج ناسور بن چکی ہے، پاکستانی دنیا کے سامنے اپنی جہالت دکھا رہے ہیں اور اربوں ڈالر لے رہے ہیں۔