حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع قلات میں فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے قوال اور فنکار سوار تھے جو ایک تقریب میں پُرفارم کرنے کوئٹہ جا رہے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں دو قوال باپ بیٹے اور ایک گٹار آپریٹر شامل ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف قوال ماجد علی صابری نے اردو نیوز کو فون پر بتایا کہ ان کی قوالی ٹیم بس میں کوئٹہ میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ’شہید ہونے والوں میں میرے بھائی 45 سالہ احمد حسین صابری اور نوجوان بھتیجا رضا احمد صابری اور گٹار آپریٹر محمد آصف شامل ہیں۔‘
ماجد صابری کے مطابق حملے میں ان کے کئی دیگر رشتہ دار اور ٹیم کے ارکان زخمی بھی ہوئے ہیں جو سب قوالی کی ٹیم کا حصہ تھے۔
قلات پولیس کے سربراہ ایس پی شہزاد اکبر نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی سے کوئٹہ جانے والی ایک نجی کمپنی کی بس کو قلات کے علاقے نیمرغ میں کوئٹہ - کراچی شاہراہ پر جمعرات کی شام نشانہ بنایا گیا۔
ان کے مطابق ’نامعلوم دہشتگردوں نے بس پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بس بے قابو ہو کر سڑک سے نیچے جا گری۔‘
لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قلات منتقل کیا گیا۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نصراللہ کے مطابق ہسپتال میں تین لاشیں اور 14 زخمی لائے گئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ تمام زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد مزید علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں بس ڈرائیور کے علاوہ تمام افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔
زخمیوں میں قوال ماجد صابری کے دو بھائی بھی شامل ہیں۔ فائل فوٹو
نجی بس کمپنی کے مالک امتیاز لہڑی نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ بس ان کی کمپنی کی ملکیت تھی اور اس میں صرف ماجد علی صابری کی قوالی ٹیم کے افراد سوار تھے۔
ان کے مطابق ماجد علی صابری اور ان کی اہلیہ نے جمعرات کو ہوائی جہاز کے ذریعے کوئٹہ پہنچنا تھا جس کے لیے ہم نے کوئٹہ کے نجی ہوٹل میں کمرہ بھی بک کیا تھا جبکہ ان کی ٹیم کو ایونٹ سے ایک دن پہلے بس کے ذریعے لایا جا رہا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بس میں عام مسافر موجود نہیں تھے۔
ماجد علی صابری کے ٹیم ممبر اور دوست مجبتیٰ علوی نے بتایا کہ بس میں ماجد صابری کے نو سالہ بیٹے بھی سوار تھے تاہم وہ محفوظ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بس میں سوار تمام افراد قوال اور فنکار تھے۔ ’ماجد علی اور ان کے خاندان کے افراد کئی دہائیوں سے قوالی سے وابستہ ہے اور وہ کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں پرفارم کرچکے ہیں۔‘
مجتبیٰ علوی نے بتایا کہ ’شہید ہونے والے تینوں افراد شادی شدہ اور بچوں کے باپ تھے۔ وہ خوشیاں بانٹنے جا رہے تھے لیکن ظالموں نے ان اپنا ہی گھر ہی اجاڑ دیا۔‘
ماجد علی صابری کی ایونٹ مینجمنٹ ٹیم کی ایک خاتون رکن نے بتایا کہ زخمیوں میں ماجد صابری کے دو بھائی عمران صابری اور فیصل صابری، بھانجا وارث مبارک صابری بھی شامل ہیں۔ ان کے بقول ڈھولک، طبلہ بجانے والے اور ساؤنڈ آپریٹرز بھی زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی بلوچستان میں دو مسافر بسوں پر حملے میں 9 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔ فوٹو: ریسکیو سروس
پولیس کے مطابق زخمیوں کی شناخت فیضان فہیم صابری، حیدر، عمران صابری، فیصل صابری، مظفر عباس، محمد ثاقب، محمد نعیم، محمد رضوان، مصور عباس، وارث مبارک صابری، دلشاد قریشی اور کوچ ڈرائیور نجیب احمد کے طور پر ہوئی ہے۔
قلات انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’بظاہر یہ واقعہ بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی اور غیرمقامی مسافروں کے قتل کے سلسلے کی کڑی ہے۔‘
خیال رہے کہ بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کے قتل کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔ چھ روز قبل بھی بلوچستان کے ضلع ژوب میں لورالائی-ڈیرہ غازی خان شاہراہ پر نامعلوم افراد نے دو بسوں سے نو مسافروں کو اتار کر قتل کر دیا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی تاہم قلات میں پیش آنے والے تازہ واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔