خیبر پختونخوا میں سیاسی تبدیلی کے لیے اپوزیشن جماعتیں متحرک

ہماری ویب  |  Jul 14, 2025

گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، اپوزیشن جماعتوں سمیت گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی مورچہ سنبھال لیا۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے وفاقی وزیر امیر مقام اور وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ پرویز خٹک سے غیررسمی ملاقاتیں کی ہیں، غیر رسمی ملاقات پرویز خٹک کی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے ان کی رہائش گاہ پر ہوئی، ملاقات میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی شریک تھے۔

ملاقات میں صوبے کی سیاسی صورتحال اور سینیٹ الیکشن کے لیے اپوزیشن اتحاد کے ممکنہ لائحہ عمل پر غور کیا گیا، گورنر فیصل کریم کنڈی اور وفاقی وزیر امیر مقام کی گورنر ہاؤس میں بھی ملاقات ہوئی۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخونخوا تبدیلی کے حوالے سے گورنر ہاؤس میں بہت جلد اپوزیشن اراکین اسمبلی کی بڑی بیٹھک بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں اپوزیشن اتحاد کو سینیٹ الیکشن میں مشترکہ امیدوار لانے پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی، خیبر پختونخوا میں حکمران پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات کا فائدہ اٹھانے کے لیے صوبے کے سیاسی ماحول میں گرمی آگئی۔

دو دن قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس میں صوبے میں تبدیلی کے حوالے دیئے گئے بیان کے بعد صوبے میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنما سرگرم ہوگئے۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وفاقی وزیر امیر مقام کی ملاقات سے قبل خیبر پختونخوا میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے بھی گورنر سے ملاقات کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا اور امیر مقام ملاقات کا مقصد صوبائی حکومت کا کھویا ہوا مقام دوبارہ بحال کرنا ہے، صوبے میں اس وقت اکثریت عوام حکومت سے نالاں ہیں نہ تو صوبے میں امن امان کی صورتحال بہتر نہ روزگار نہ بجلی اور نہ ہی تعلیمی سہولیات۔ ایسے میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانا موجودہ حکومت کو سانس دینے کے برابر ہے۔ یہ حکومت اپنی آپ مرچکی ہے ۔ گزشتہ 12 سال سے پی ٹی آئی صوبے میں حکمرانی کررہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے کونسا تیر مارا ہے، صوبے کو ایک ہزار ارب روپے تک مقروض کردیا گیا، کرپشن کا بازار گرام ہے ایسے ممبران ہیں جن کے 2013 کے گوشوارے اٹھالیں اور موجودہ گوشوارے، اربوں روپے کے اثاثے بنا دیئے گئے یہ سب عوام کو معلوم ہوچکا ہے اور یہ تمام کرپشن ریکارڈ پر موجود ہے اس لیے یہ حکومت اپنے آپ ختم ہوجائے گی، اپوزیشن جماعتیں اور گورنر خیبر پختونخوا حکومتی تبدیلی نہیں بلکہ انہیں عوام میں مزید پاپولر کررہے ہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے 20 ایسے ارکان ہے جو صوبے میں تبدیلی کے خواہشمند ہیں اگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صوبے میں حکومتی تبدیلی آتی بھی ہے تو کن شرائط پر ہوگی، اپوزیشن جماعتیں ان 20 ممبران اسمبلی کو کہاں پر ایڈجسٹ کریں گے؟ اگر ان کو ایڈجسٹ کریں گے تو مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر ممبران کا کیا ہوگا؟ یہ اہم سوال ہے۔ اس لیے اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ صوبے میں حکوتی تبدیلی کے بجائے سینیٹ انتخابات کے لیے کام کریں تاکہ اپوزیشن جماعتیں مشترکہ امیدوار سینیٹ انتخابات میں کامیاب کرسکیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جتنا بھی زور لگالے خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت گرانے کا کوئی چانس نہیں ہے ہمارے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More