انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں پولیس انسپکٹر سریدھر مون سون کی بارشوں کے دوران ہونے والی لینڈ سلائیڈ اور اس کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے معمول کے گشت پر تھے جب انھیں جنگل میں درختوں کے قریب کچھ کپڑے دکھائی دیے جو کہ سوکھنے کے لیے وہاں ڈالے گئے تھے۔
پولیس انسپکٹر اس گھنے جنگل اور پہاڑی علاقے میں انسانی کپڑوں کو دیکھ کر حیران ہوئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس علاقے میں کوئی انسانی آبادی موجود نہیں ہے۔
بی بی سی اردو کے فیچر اور تجزیے براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں۔
انھوں نے تفتیش کی غرض سے مزید قریب جا کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس گھنے جنگل میں واقع ایک قدرتی غار میں ایک غیرملکی خاتون اور دو بچیاں موجود تھیں۔
تفتیش کرنے پر پتہ چلا کہ 40 سالہ روسی خاتون نینا کوٹینا عرف موہی اپنی دو بچیوں، چھ سالہ پریرنا اور چار سالہ اما، کے ساتھ اس جنگل میں تقریباً دو ہفتوں سے رہائش پزیر ہیں۔
اتر کننڑ ضلع کے ایس پی نے انڈین میڈیا کو بتایا کہ روسی خاتون اور اُن کے بچوں کو پولیس نے وہاں سے بحفاظت نکال لیا ہے اور انھیں ایک آشرم (پناہ گاہ) میں رکھا گيا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ایم نارائن نے بی بی سی ہندی کے صحافی عمران قریشی کو بتایا کہ ’ہم نے غار کے اردگرد سانپوں کو رینگتے دیکھا۔ یہ علاقہ اس لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ پچھلے سال رام تیرتھ پہاڑیوں کے ارد گرد لینڈ سلائیڈ کے واقعات پیش آئے تھے۔ اس لیے پولیس ٹیم اس علاقے میں گشت کر رہی تھی۔‘
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ہمیں انھیں (خاتون) یہ باور کرانے میں کچھ وقت لگا کہ وہاں رہنا خطرناک ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون کے پاس کچھ سبزیاں اور راشن تھا جبکہ وہ آگ جلانے کے لیےجنگل کی لکڑی کا استعمال کر رہی تھیں۔ پولیس کو غار سے نوڈلز کے پیکٹ بھی ملے۔
پولیس افسر کے مطابق ’ہماری ٹیم کو غار سے پانڈورنگ وٹھل (ایک دیوتا) کی مورتی بھی ملی۔ خاتون اس مورتی کی پوجا کرتی تھیں۔ خاتون نے بتایا کہ بھگوان کرشن نے انھیں دھیان مرکوز کرنے کے لیے یہاں بھیجا ہے اور یہ کہ وہ اس غار میں تپسیا کر رہی ہیں۔‘
انڈین خبررساں ادارے ’پی ٹی آئی‘ سے بات کرتے ہوئے پولیس سپرنٹنڈنٹ ایم نارائنا نے کہا کہ ’ایک عورت کا دو چھوٹے بچوں کے ساتھ اس طرح بیابان جنگل میں رہنا حیران کُن تھا۔ خوش قسمتی سے انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور اُن کی صحت بھی اچھی ہے۔‘
عمران قریشی کے مطابق بعد میں حکام کو پتہ چلا کہ کوٹینا عرف موہی کے ویزا کی میعاد سنہ 2017 میں ختم ہو گئی تھی اور انڈیا میں ان کے قیام کی صحیح مدت کے بارے میں کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ وہ گوکرنا کے جنگلوں والے علاقے میں بسنے سے پہلے گوا سے کرناٹک میں داخل ہوئی تھیں۔
انڈیا کے جنگل میں ’40 دن تک بھوکی پیاسی‘ بندھیامریکی خاتون: شوہر نے نہیں بلکہ خاتون نے اپنے آپ کو خود باندھ کر رکھا، پولیسدنیا سے منقطع رہنے والا پیرو کا جنگلی قبیلہ جنگل سے باہر کیوں نکلا؟مگرمچھوں کو چیر ڈالنے والی شیرنی جس کی موت انتہائی بے بسی کی حالت میں ہوئیسیکس ورکر کے طور پر سمگل کی گئی خاتون: ’ہمیشہ زیر جامہ میں ہی رہنا ہوتا تھا، کسٹمر کے لیے تیار‘
سوشل میڈیا پر موہی کے غار اور وہاں سے انھیں بچائے جانے کی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک غار میں زندگی بسر کر رہی تھیں۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس خاندان نے غار کے اندر رہنے کے لیے ایک معمولی جگہ بنائی تھی، جو گھنے جنگل اور کھڑی ڈھلوانوں سے گھرا ہوا تھا۔ غار کے اندر خاتون نے ہندوؤں کے ایک بھگوان رودر کی مورتی نصب کر رکھی تھی اور وہ یہاں اپنے دن پوجا اور مراقبے میں گزارتی تھیں۔‘
انڈین میڈیا کے مطابق پولیس نے بازیاب کرنے کے بعد خاتون اور ان کی دونوں بیٹیوں نزدیک واقع ایک گاؤں لے گئی جہاں انھیں ایک آشرم میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
پولیس نے بتایا کہ روسی خاتون انڈیا میں رائج روحانی روایات کی گرویدہ ہو کربزنس ویزے پر انڈیا آئی تھیں اور انھوں نے معروف سیاحتی ریاست گوا سے مقدس ساحلی شہر ’گوکرنا‘ تک کا راستہ طے کیا تھا۔ پولیس کے مطابق وہ مبینہ طور پر ہندو فلسفے اور ہندو مذہب سے متاثر تھیں۔
کوٹینا نے پولیس کو بتایا کہ وہ بزنس ویزا پر انڈیا آئی ہیں تاہم وہ اپنے سفری دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہیں۔ انھوں نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے اپنے پاسپورٹ اور ویزا کو کہیں جنگلوں میں کھو دیا ہے۔
گوکرنا پولیس اور محکمہ جنگلات کی جانب سے لی گئی تلاشی کے بعد سے اُن کے دستاویزات مل گئے۔ تصدیق سے معلوم ہوا کہ کوٹینا 18 اکتوبر 2016 کو بزنس ویزا پر انڈیا میں داخل ہوئی تھیں جس کی میعاد 17 اپریل 2017 کو ختم ہو گئی۔
اس کے بعد 19 اپریل 2018 کو بیرون ممالک کے باشندوں کو سہولت فراہم کرنے والے ادارے نے انھیں ایگزٹ پرمٹ جاری کیا جس کے بعد مبینہ طور پر انھوں نے نیپال کا سفر کیا اور پھر 8 ستمبر 2018 کو دوبارہ انڈیا میں داخل ہوئیں۔
پولیس نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر، خاتون اور ان کی بیٹیوں کو خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے کے تحت اب کاروار میں موجود خواتین کے شیلٹر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
اتر کننڑپولیس نے ویزا کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں غیر ملکیوں کے علاقائی رجسٹریشن آفس (ایف آر آر او) بنگلورو کے ساتھ بھی رابطہ کیا ہے۔ ایک مقامی این جی او کی مدد سے روسی سفارتخانے سے بھی رابطہ کیا گیا ہے اور کوٹینا اور ان کے بچوں کی بحفاظت وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے رسمی کارروائیاں جاری ہیں۔
انڈیا کے جنگل میں ’40 دن تک بھوکی پیاسی‘ بندھیامریکی خاتون: شوہر نے نہیں بلکہ خاتون نے اپنے آپ کو خود باندھ کر رکھا، پولیسمہاکمبھ: مقدس پانی میں نہانے والی خواتین کی ویڈیوز دو سے تین ہزار میں ٹیلیگرام پر فروخت، ’مذہبی مقامات پر بھی خواتین محفوظ نہیں‘آٹھ سالہ لڑکا مشیگن کے جنگل میں برف کھا کر دو دن کیسے زندہ رہا؟جب واسکو دے گاما نے کیرالہ میں مکّہ جانے والے خواتین اور بچوں سے بھرے بحری جہاز کو نذر آتش کیاایمازون جنگل میں کیڑے مکوڑے کھا کر زندہ رہنے والا لاپتہ شخص 31 دن بعد مل گیا